یہ اتر پردیش کے باغپت ضلع کے بڑوت کا معاملہ ہے۔ مالی تنگی سے دوچار جوتوں کے ایک تاجر اور ان کی بیوی نے اس کے لیےمبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے فیس بک لائیو کے دوران زہر کھا لیا۔ تاجر نے ویڈیو میں الزام لگایا کہ وزیر اعظم چھوٹے تاجروں اور کسانوں کے خیرخواہ نہیں ہیں۔
گزشتہ 22 دسمبر کو بڑوت کے دگمبر جین کالج میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے چار ممبروں نے شرت دیوی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا تھا، جس کے بعدتنظیم نے معافی مانگی تھی۔ ان چاروں کے خلاف دنگا کرنے سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے باغپت ضلع کا ہے۔پولیس افسر شیلیش کمار پانڈے نے بتایا کہ تقریباً 12 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ ایک معاملہ میں ہریانہ میں پنچایت نے فرمان جاری کرکے مقامی مسلمانوں پر ٹوپی پہننے اور لمبی داڑھی رکھنے پر پابندی عائد کی۔اس کے علاہ یہ بھی حکم دیاکہ وہ بچو ں کے ہندو نام ہی رکھیں گے۔
اتر پردیش کے باغپت ضلع کا معاملہ: قتل کے ایک معاملے میں پولیس کی جانچ سے ناراض مسلم فیملی کے 13 لوگوں نے ضلع مجسٹریٹ کو حلف نامہ دےکر ہندو مذہب اپنا لیا۔
ثاقب کے والد انیس پولیس سے خفا ہو گئے اور ایک عام پنچایت میں پولیس کی موجودگی میں وہاں کے سرکل آفیسر کو دھمکی دے دی،اور کہا کہ اگر ان کے فرزند کے قتل کی سازش کا انکشاف نہیں ہوا تو وہ سرکل آفیسر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
سماجی‘ تعلیمی پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو ریزرویشن دیے جائیں ۔ حیدرآباد:رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں اہم سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمزور طبقات کوریزرویشن فراہم کرنے کے اقدامات […]
باغپت کوتوالی کے انچارج نے کہا ہے کہ اس کیس کو ریلوے پولیس کو ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔ نئی دہلی:اترپردیش میں باغپت کوتوالی علاقے میں دہلی سے شا ملی کو جانے والی پسنجر ٹرین میں سفر کر رہے مسافروں کے ساتھ کچھ سماج دشمن عناصر نے جم […]