اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے لیے نصراللہ کی موت کی خبر ایک ایسے وقت میں بڑا مورال بوسٹر ہے جب ان کی قیادت پر سوالات کیے جا رہے تھے۔ اس نے اسرائیل میں فتح کا احساس دلایا ہے جو نیتن ہاہو کو ااقتدار میں برقرار رہنے کا موقع فراہم کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو نے تہران میں ہنیہ پر حملہ کرکے ایک تیر سے کئی شکار کیے ہیں۔ ایک تو امریکی ایما پر ہو رہی جنگ بندی مذاکرات کا بیڑا غرق کردیا، دوسرا ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدہ پر از سر نو مذاکرات کا راستہ فی الحال بند کردیا اور اسی کے ساتھ اپنے لیے اقتدار میں برقرار رہنے کا جواز بھی فراہم کردیا۔
چونکہ 120رکنی ایوان میں کسی بھی اتحاد کو اکثر یت حاصل نہیں ہوئی ہے، اس لیے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو یا ان کے مخالف خیمہ کے لیے ان عرب پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ عرب حکمراں اپنے ضمیر اور عوام کی آواز پرکان لگا کر پڑوسی اسلامی ممالک کے ساتھ اشتراک کی راہیں نکال کر اسرائیل اور امریکہ کو مجبور کرکے فلسطینی مسئلہ کا حل ڈھونڈ کر خطے میں حقیقی اور دیرپا امن و امان قائم کروانے میں کردار ادا کرتے۔
مودی کی طرح نتین ہاہو بھی غیر روایتی اور خطرات مول لینے والے سیاستدان ہیں۔جس طرح انتہا پسند ہندوؤں کو مودی کی شکل میں اپنا نجات دہندہ نظر آتا ہے، اسی طرح یہودی انتہا پسندو ں کے لیے بھی نتین یاہو ایک عطیہ ہیں۔حالاں کہ اسرائیل کی فوج اور دنیا بھر کے یہودیوں نے جس طرح نتین یاہو کے پلان کے مضمرات کا ایک معروضی انداز میں جائزہ لیا ہے، وہ دنیا کی سب سے بڑی کہلانے والی جمہوریت،ہندوستان کے لیے ایک سبق ہے، جہاں کے اداروں کے لیے کشمیر ی عوام کے حقوق سلب کرنا اور پاکستان کے ساتھ دشمنی حب الوطنی کاپہلا اور آخری ذریعہ بنا ہوا ہے
بینجامن نتنیاہو کی بیوی سارہ نتنیاہوکو کھانے کے لیے مختص سرکاری خزانے کا غلط استعمال کرنے کے معاملے میں مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ بطور سزا ان پر کل 15200 ڈالر کا جرمانہ لگا ہے۔
ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم آرایس ایس کےلئے اسرائیل ہمیشہ سے ہی اہم ملک رہا ہے۔ہندو انتہا پسند طبقے کا خیال ہے کہ اسرائیل دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے اور انھیں ختم کرکے ہی دم لے گا ۔
دی وائر اردو کے ہفتہ وار ویڈیو شو’ان دنوں‘کے ایپی سوڈ-11 میں دیکھیے اسرائیلی وزیراعظم کے حالیہ دورۂ ہند پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ ورد راجن کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت