بہار: رنگداری دینے سے انکار کرنے پر مویشی لے جا رہے شخص کا پیٹ پیٹ کر قتل
واقعہ کٹیہار ضلع کا ہے، جہاں ایک مویشی کاروباری کے اہلکار محمد جمال کے ذریعے مبینہ طور پر رنگداری دینے سے منع کرنے پر مار پیٹ کی گئی، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔
واقعہ کٹیہار ضلع کا ہے، جہاں ایک مویشی کاروباری کے اہلکار محمد جمال کے ذریعے مبینہ طور پر رنگداری دینے سے منع کرنے پر مار پیٹ کی گئی، جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔
ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
گزشتہ جمعرات کو بھی جہان آباد کے اروال موڑ کے پاس جب مورتیاں وسرجن کے لیے لے جائی جارہی تھیں تب جلوس پر پتھر پھینکا گیا تھا۔ اس بعد ہوئے تشدد میں 14 لوگ زخمی ہوگئے تھے ۔
بہار کے کیمور ضلع کے بھبھوآ شہر کا معاملہ۔کاؤنسلر کے بیٹے پر ایک نوجوان کو گولی مار کر قتل کرنے الزام تھا۔ واقعہ کے بعد کشیدگی کا ماحول۔
بہار میں اس سال 161 لوگوں کی موت سیلاب اور بارش سے ہو چکی ہے۔گزشتہ27 سے 30 ستمبر کی بارش کے بعد ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 73 ہوئی۔ راجدھانی پٹنہ کے کنکڑباغ، راجیندرنگر اور پاٹلی پتر میں بینک،دکانیں، پرائیویٹ ہاسپٹل اور کوچنگ سینٹر ایک ہفتے سے بند ہیں۔
دیڈیو میں لوگ پانی کی قلت اور دوسری پریشانیوں کا ذکر کر رہے ہیں ۔ویڈیو میں ایک خاتون کہتی ہیں کہ ہمارے گھر میں تین دن سے بجلی-پانی نہیں ہے۔ہم لوگ ان کو (سشیل مودی)بول- بول کر تھک گئے۔ وہ کھڑکی سے جھانک -جھانک کر ہٹ جا رہے تھے۔
بارش اور سیلاب کی وجہ سے بہار کے تمام ریلوے ٹریک پر آمدو رفت بری طرح سے متاثر ہو ئی ہے۔اب تک 73 لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔پٹنہ کے سبھی اسکول 4 اکتوبر تک بند کر دئے گئے ہیں۔
خصوصی رپورٹ : بہار کی راجدھانی پٹنہ واقع محکمہ موسمیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ 26 ستمبر سے ہی ہم لوگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ریاست کی ایجنسیوں کو بتا رہے تھے کہ موسلا دھار بارش ہوگی۔ ہم نے ریاستی حکومت کو بھی اس کی اطلاع بھیجی تھی۔
بہار میں کیئر فاؤنڈیشن اور پروجیکٹ کنسرن انٹرنیشنل ان انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 65 فیصدی گھروں میں مختلف قسم کی مقوی غذا دستیاب ہیں، لیکن جانکاری کے فقدان میں صرف 13 فیصدی فیملی ہی آٹھ مہینے سے ڈیڑھ سال کے بچوں کو مناسب مقوی غذا دے رہی ہیں۔
اتر پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں طوفانی بارش جاری ہے،جہاں جمعرات سے اب تک کم از کم 93 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔بہار میں اب تک کم از کم 29 لوگوں کی موت ہو گئی ہے ،جبکہ بارش سے عام زندگی بری طرح سے متاثر ہے۔
بہار میں لینڈ ریفارمزکے تحت جن کے پاس زمین نہیں تھی ان کو زمین کا پٹہ دیا گیا تھا۔ کاغذات پر تو یہ لوگ زمین کے مالک بن گئے ہیں، لیکن اصل میں اب تک ان کو زمین کا قبضہ نہیں مل سکا ہے۔
ریاست میں گزشتہ تین مہینے سے بھی کم مدت میں لنچنگ کے 39 معاملے سامنے آئے ہیں ۔
بہار کے مظفرپور بالیکا گریہہ سے بچائی گئی متاثرہ بتیا شہر میں اپنے ایک رشتہ دار کے یہاں رہ رہی تھی ۔ پولیس نے 4 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔
ویڈیو: گرانٹ کے بجائے تنخواہ اور بقایہ کی ادائیگی کی مانگ کو لے کر گزشتہ 5 ستمبر سے بہار سکنڈری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے اساتذہ دہلی کے جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ان سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
پچھلے کچھ وقتوں میں بہار میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ ریپ اور قتل کے سفاکانہ واقعات سامنے آئی ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست میں لوٹ اور اغوا کی واردات بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
بہار کے نائب وزیراعلیٰ اور وزیر خزانہ سشیل مودی نے کہا کہ ویسے تو ہرسال ساون-بھادو میں مندی رہتی ہے، لیکن اس بار مندی کا زیادہ شور مچاکر کچھ لوگ الیکشن میں اپنی شکست کی شرمندگی اتار رہے ہیں۔
یہ معاملہ بہار کے نوادہ ضلع کا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں کل 12 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ کلیدی ملزم سمیت چار دیگر کو گرفتار کرکے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
الزام ہے کہ تینوں لوگ مویشی چوری کے لئے ایک گھر میں گھسے تھے، تب گاؤں والوں نے ان کو پکڑکر بےرحمی سے ان کی پٹائی کی۔ معاملے میں اب تک پولیس کسی کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔
بہار کے روہتاس ضلع کے دیومنی سنگھ یادو کے تین بچے وقت پر علاج نہ ملنے کی وجہ سے لقوے کا شکار ہو گئے ہیں۔ ریاستی حکومت ان کے بچوں کے علاج کا انتظام کر پانے میں ناکام رہی ہے، اس لئے انہوں نے اپنی فیملی کے لئے مرنےکی اجازت مانگی ہے۔
یہ واقعہ ویشالی ضلع کے سرائے کا ہے، جہاں مرنے والے کو مبینہ طور پر لوہا کاٹنے والے اوزار کے ساتھ ایک گھر کے پاس دیکھا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ایک گھر میں چوری کی کوشش کی اور پکڑا گیا۔
بہار حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یہ جانکاری دی ہے۔ حال ہی میں چمکی بخار کی وجہ سے ریاست میں 150 سے زیادہ بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
یہ واقعہ بہار کے ویشالی کا ہے۔ الزام ہے کہ مقامی کاؤنسلر کچھ لوگوں کے ساتھ ایک خاتون کے گھر میں گھسے اور ان کی نوبیاہتا بیٹی سے ریپ کی کوشش کی۔ ان کے احتجاج کرنے پر ماں-بیٹی کا سر منڈواکر گاؤں میں گھمایا۔
منگل دیر رات پٹنہ کے آگم کنواں میں ایک بے قابو کار نے فٹ پاتھ پر سو رہے 4 بچوں کو کچل دیا، اس میں تین بچوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد مشتعل بھیڑ نے گاڑی میں سوار 2لوگوں کی پٹائی کی، جس میں گاڑی چلانے والےنو جوان کی موت ہو گئی۔
21 جون کو بھی بہا رکے کئی حصوں میں بجلی گرنے سے 12 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۔
معاملہ بہار کے نالندہ ضلع کا ہے۔ آٹھ سالہ بچےکے والد کا الزام ہے کہ وہ اپنے بچے کو لے جانے کے لئے ایمبولینس کے لئے ہاسپٹل میں چکر لگاتے رہے لیکن ہاسپٹل انتظامیہ کے ذریعے ایمبولینس دستیاب نہیں کرائے جانے پر ان کو مجبوراً اپنے بیٹے کی لاش کندھے پر لادکر گھر لے جانا پڑا۔
گزشتہ18 جون کو وزیراعلی نتیش کمار کے مظفرپور دورے پر جانے کے دوران ہری ونش پور گاؤں کے لوگوں نے چمکی بخار سے بچوں کی موت اور پانی کی کمی کو لےکر سڑک کا گھیراؤ کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ نامزدلوگوں میں تقریباً آدھے درجن وہ لوگ ہیں جن کے بچوں کی موت چمکی بخار سے ہوئی ہے۔
ویڈیو: بہار کے مظفر پور میں چمکی بخار سے ہو رہی بچوں کی موت پر حکومت کی بے فکری اور مین اسٹریم میڈیا کی سطحی صحافت پر جے این یو کے پروفیسر ڈاکٹر وکاس باجپئی اور سینئر صحافی براج سوین سے ارملیش کی بات چیت۔
کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت 7 دن کے اندر بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔
بہار کے مظفرپور واقع جس ہاسپٹل کے پیچھے انسانی ہڈیاں ملی ہیں ،وہاں چمکی بخار سے اب تک 108بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔ بہار میں اب تک چمکی بخار سے تقریباً 139 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
معاملہ بستر ضلع کے جگدل پور کا ہے۔ میڈیکل کالج کےپیڈیاٹرک ڈپارٹمنٹ کےہیڈ نے بتایا کہ دو دن پہلے ہاسپٹل میں بخار سے متاثر چار بچوں کو داخل کرایا گیا تھا جس میں سے ایک بچے کی جمعرات کی رات موت ہو گئی۔
محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق، بہا رکے مظفر پور ضلع میں سب سے زیادہ اب تک 117 موت ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ بھاگلپور، مشرقی چمپارن، ویشالی ، سیتامڑھی اور سمستی پور سے موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
ویڈیو:مظفر پور میں چمکی بخار سے بچوں کی لگاتار موت پر دی وائر کی سنیئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
بہار کے الگ الگ ضلعوں سے آ رہی خبروں کے مطابق ابھی تک 500 سے زیادہ لوگ جان لیوا گرمی کی زد میں آکر بیمار ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ اثر گیا، اورنگ آباد اور نوادہ میں دیکھا جا رہا ہے۔
اے ای ایس/جے ای کے بارے میں جب مرکز-ریاستی حکومتیں اور ان کے وزیر بڑے-بڑے اعلان کرتے ہیں تو ان حقائق کو ضرور دھیان میں رکھانا چاہیے اور ان سے سوال پوچھا جانا چاہیے کہ اس بیماری سے جب اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہو رہی ہے تو اس بیماری کی روک تھام کی تدبیروں پر عمل کرنے میں اتنی سستی کیوں ہے
اعداد و شمار کے مطابق؛ لو کی وجہ سے 4 دن میں اب تک 304لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔حالات اتنے سنگین ہیں کہ آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی کم پڑ رہی ہیں۔
ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم (Acute Encephalitis Syndrome) یعنی اے ای ایس(دماغی بخار )کا دائرہ بہت وسیع ہے، جس میں کئی انفیکشن شامل ہوتے ہیں اور یہ بچوں کو متاثر کرتا ہے۔بہار میں گزشتہ 20 دنوں میں اس کے 350 سے زیادہ معاملے سامنے آچکے ہیں ۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق؛ سال 2014 میں اس بیماری کی وجہ سے 86 بچوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 2015 میں 11، سال 2016 میں 4، سال 2017 میں 4 اور سال 2018 میں 11 بچوں کی موت ہوئی تھی۔
کمیشن نے ان حالات سے نپٹنے کے لئے جاپانی انسفلائٹس وائرس، ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم پر قابو اور روک تھام کے لئے قومی پروگرام کو نافذ کرنے کی صورت حال پر بھی رپورٹ مانگی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دورے کے مد نظر ہاسپٹل میں سکیورٹی کے پختہ انتظامات کیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود لوگوں نے ہاسپٹل کیمپس کے باہر جم کر نعرے بازی کی۔لوگوں نے نتیش واپس جاؤ، مردہ باد اور ہائے ہائے کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔