ضمنی انتخابات نتائج : لگتا ہے جناح پر گنا بھاری پڑ گیا
ویڈیو: مختلف ریاستوں میں 4 لوک سبھا اور 11 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیرایم کے وینو ،اجئے آشیرواد اور کبیر اگروال
ویڈیو: مختلف ریاستوں میں 4 لوک سبھا اور 11 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابت کے نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیرایم کے وینو ،اجئے آشیرواد اور کبیر اگروال
بی جے پی کی قیادت والی الائنس نے 15 میں سے صرف 3 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے،جبکہ اپوزیشن کی پارٹیوں نے دیگر 12 سیٹوں پر کامیابی درج کی ہے۔چار لوک سبھا اور مختلف ریاستوں کے 11 اسمبلی سیٹوں پرحال ہی میں الیکشن ہوئے تھے۔
چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔
اعداد و شمار پر غور کریں تو بی جے پی حامیوں کا یہ دعویٰ پوری طرح سے صحیح نظر نہیں آتا۔ ملک کی کل 4139 اسمبلی سیٹوں میں سے صرف 1516 سیٹیں یعنی قریب 37 فیصدی ہی بی جے پی کے پاس ہیں اور صرف دس ریاستوں میں بی جے پی کی اکثریت والی حکومت ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ نیشنل پارٹیاں آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت آنے والی پبلک اتھارٹی ہیں۔
ویڈیو:دلتوں کے مسائل پر بی جے پی میں باغیانہ تیور اپنانے والی اتر پردیش کے بہرائچ سے رکن پارلیامنٹ ساوتری بائی پھولے سے امت سنگھ کی بات چیت
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
آر ٹی آئی کے تحت بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، سی پی آئی (ایم)، بی ایس پی اور این سی پی کے سیاسی چندے کی مانگی گئی جانکاری کے جواب میں کمیشن نے ایسا کہا۔ جبکہ ان پارٹیوں کو 2013 میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن آر ٹی آئی کے دائرے میں لےکر آیا تھا۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر امر سابلے نے کہا کہ لوگوں کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے جمع کرائیں جائیں گے ، یہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں کبھی شامل نہیں تھا۔
کیا وزیر اعظم اتنے معصوم ہیں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ ان کا یہ ٹوئٹ عوام میں ایک پیغام دے گا؟ نریندر مودی نے اپنا کام کر دیا ہے، اب آپ بھلے ہی یہ راگ الاپتے رہیے کہ اردو مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔
مودی حکومت کو چار سال کا جشن منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔یہ حکومت بد عنوانی، کالے دھن، مہنگائی، دہشت گردی اور خارجہ پالیسی کو لےکر پوری طرح ناکام رہی ہے۔
ہر حکومت کے دور میں ایک سیاسی تہذیب پنپتی ہے۔ مودی حکومت کے دور میں جھوٹ نئی سرکاری تہذیب ہے۔ جب وزیر اعظم ہی جھوٹ بولتے ہیں تو دوسرے کی کیا کہیں۔
ویدانتا کی امیج ہمیشہ سے ہی ماحولیات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی کی رہی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ کمپنی نریندر مودی حکومت کے ‘وکاس یجنڈہ ‘کے علم برداروں میں سے ایک ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کوبرا پوسٹ کے تازہ ترین انکشافات اوروزیر اعظم کو ونود دوا کے ایک پرانے خط پر تبصرہ۔
بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا؛اپوزیشن پارٹیاں یہ جانتی ہیں کہ وہ 2019 کے الیکشن میں اپنے دم پر این ڈی اے کو نہیں ہرا سکتی ، اس لیے آپس میں اتحاد کر رہی ہیں۔ اب کی بار مودی سرکار کی طرز پر نیا نعرہ دیا […]
کوبرا پوسٹ کے دوسرے حصے کو آج پریس کلب آف انڈیا میں جاری کیا جانا تھا۔ لیکن اس اسٹنگ آپریشن میں شامل میڈیاگروپ دینک بھاسکرنے دہلی ہائی کورٹ کی پناہ لے لی۔
بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر مملکت سوامی چنمیانند پر چل رہے ریپ کیس میں مقامی عدالت نے ریاستی حکومت کے مقدمہ واپس لینے کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جمہوریت میں گورنر کا رول اور بی جے پی کے خلاف متحد ہو رہے حزب مخالف پر ونود دوا کا تبصرہ۔
مہنگائی کو گزشتہ عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ مدعا پھر سے گرمانے لگا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے توتی کورن میں ویدانتا گروپ کے خلاف مظاہرہ میں لوگوں کی موت اور لوک سبھا میں بی جے پی کی کم ہوتی تعداد پر ونود دوا کا تبصرہ۔
راجیو گاندھی کے دور میں وایودوت اسکیم کے تحت اروناچل پردیش میں کمرشیل اڑانوں کی شروعات ہو گئی تھی۔
پتھل گڑی:وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے علاقے میں آدیواسیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ترقیاتی پروگراموں کو ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، ایسے میں ریاست میں ” پتھل گڑی ‘ نہیں ‘ وکاس گڑی ” ہی لوگوں کو مضبوط بنا سکتا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے پیٹرول- ڈیزل کی بڑھتی قیمت اور کرناٹک میں قومی ترانہ کو لےکر تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ۔
خرید وفروخت کی سیاست میں بھی ایک کم از کم اعتماد اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرناٹک کے انتخابی نتیجے کے بعد جو ہوا، وہ بتاتا ہے کہ مودی اورشاہ کی جوڑی کافی تیزی سے یہ اعتماد بھی کھو رہی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی الیکشن کے بعد حکومت سازی کے دوران میڈیا کے رول پرسنیئر صحافی پی وی رائے اور جاوید انصاری سےارملیش کی بات چیت
بھگوا اور کالے رنگ سے بنی ہنومان کی تصویر ، جس میں ان کی بھنویں تنی ہوئی ہیں اور تیوریاں چڑھی ہوئی ہیں۔ ہندو گرنتھوں سے الگ موجودہ تصویرخود ساختہ ہندتووادی مرد کی امیج کے ساتھ فٹ بیٹھتی ہے۔
پیٹرول کی قیمت ریکارڈ سطح پر ہے، پھر بھی آپ میڈیا میں اس کی خبروں کو دیکھئے تو لگےگا کہ کوئی بات ہی نہیں ہے۔ یہی دام اگر حکومت ایک روپیہ سستاکر دے تو گودی میڈیا پہلے صفحے پر چھاپےگا۔
’وزیر اعظم کون بنےگا، اس موضوع پر آخر میں بات ہونی چاہیے۔ پورا زور بی جے پی کو شکست دینے پر ہونا چاہیے۔‘
پیسا قانون منظور ہونے کے دو دہائی بعد بھی جھارکھنڈ میں یہ ایک خواب محض ہے۔ ریاست کے 24 میں سے 13 ضلع مکمل طور پر اور تین ضلعوں کا کچھ حصہ درج فہرست علاقہ ہے، لیکن ابھی تک ریاست میں پیسا ریگولیشن تک نہیں بنایا گیا ہے۔
کرناٹک میں بی ایس یدورپا کے استعفیٰ کے بعد سیاسی ہلچل پر دی وائر کے اجے آشیرواد کے ساتھ امت سنگھ کی بات چیت
استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں فلور ٹیسٹ اور آسام میں شہریت کے مسئلےپر ونود دوا کا تبصرہ۔
فوج کے گولہ بارود ڈیپو کے نزدیک ممنوعہ علاقے میں کورٹ کے حکم کے باوجود تعمیر کروانے کے معاملے میں فوج کے ذریعے بی جے پی رہنما اور اسمبلی اسپیکر نرمل سنگھ کی بیوی ممتا سنگھ سمیت کئی افسر اور پولیس افسروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی گئی ہے۔
کرناٹک کے گورنر کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے مہر نہیں لگائی ہے ۔یدورپا کے وکیل مکل روہتگی کی سوموار تک وقت دینے کی مہلت درخواست سے بھی سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔
گجرات میں جن سنگھ کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک وجوبھائی نے سال 2002 میں نریندر مودی کے لئے اپنی روایتی اسمبلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا گجرات میں بی جے پی کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک رہے […]
بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی اتنی تعداد نہیں ہے۔گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں حکومت بنانے کے لیےجوڑ توڑ اور بنارس میں فلائی اوور حادثے پر ونود دوا کا تبصرہ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتیجے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پر ونود دوا کا تبصرہ