Bombay HC

جی این سائی بابا، پس منظر میں بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ۔ (فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ)

سائی بابا کا جانا: تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارض وطن …

دس برسوں کی اسیری میں اجنبیت ،بیگانگی، علیحدگی اور زندگی کی صعوبتوں کے درمیان بھی جی این سائی بابا کے جینے کا عزم اور حوصلہ برقرار رہا۔ شاید انہی اقدار حیات کی بدولت انہوں نے صدیوں سے مظلوم قوموں کے جمہوری حقوق کے لیے اپنے غیر مشکوک کمٹ منٹ کو زندہ رکھا ہوگا۔

جی این سائی بابا (السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

دس سال کی قید کے بعد بری ہوئے ڈی یو کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کا انتقال

دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا 57 سال کے تھے۔ ان کا 90 فیصد جسم کام نہیں کر تا تھا۔ ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں انہیں 10 سال جیل کی قید میں رہنا پڑا تھا اور رواں سال مارچ میں عدالت نے انہیں الزامات سے بری کیا تھا۔

رہائی کے دوران جی این سائی بابا۔ (تصویر بہ شکریہ: X@Nihalsingrathod)

ڈی یو کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا رہا، بولے – یہ محض اتفاق ہے کہ میں جیل سے زندہ باہر آیا ہوں

دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کو بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے بری کیے جانے کے بعد جمعرات کو ناگپور سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ 2014 سے قید میں رہے سائی بابا نے حکومت سے معاوضے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ انہوں نے اس بارے میں سوچا نہیں ہے۔

جی این سائی بابا، بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ پس منظر میں۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

بامبے ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا سمیت پانچ کو بری کیا

دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا، جو جسمانی طور پر 90 فیصد سے زیادہ معذور ہیں اور وہیل چیئر پر رہتے ہیں، پر یو اے پی اے کے تحت الزام عائد کیے گئے تھے۔ 2014 میں گرفتار کیے گئے سائی باباکےاب رہا ہونے کا امکان ہے۔

زخمی مظاہرین۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

دہلی: سائی بابا کی رہائی کے لیے مظاہرہ کر رہے طلبہ اور کارکنوں پر اے بی وی پی کا مبینہ حملہ

دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رہائی کی مانگ کو لے کر تقریباً 36 تنظیموں کا مشترکہ محاذ ‘کیمپن اگینسٹ اسٹیٹ رپریشن’ کے بینر تلے مظاہرہ کیا جا رہا تھا ۔ الزام ہے کہ اس دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے مظاہرین پر لاٹھی وغیرہ سے حملہ کیا۔

جی این سائی بابا اپنی اہلیہ  وسنتا کے ساتھ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے جی این سائی بابا کو بری کیے جانے  کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار کیا

بامبے ہائی کورٹ نے جی این سائی بابا کو ماؤنوازوں کے ساتھ ان کے مبینہ لنک سے متعلق ایک کیس میں بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والا حکم قانون کی نظر میں غلط تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔

جی این سائی بابا۔(فائل فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)

 ماؤسٹ لنک معاملے میں ڈی یو کے سابق پروفیسر سائی بابا کوبری کیا گیا، فوراً رہائی کا حکم

گڑھ چرولی کی ایک عدالت نے 2017 میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے تمام لوگوں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ‘قومی سلامتی کے لیے مبینہ خطرہ’ کے نام پر قانون کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔

1301 Sumedha INT.00_36_06_14.Still004

مہاماری کے بیچ جیل میں سیاسی قیدیوں کی ابتر حالت

ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔

علامتی تصویر (فوٹو: پی ٹی آئی)

سینما گھروں میں کھانے پینے کی چیزیں عام قیمتوں پر بیچی جانی چاہئے : بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ سینما گھروں میں بکنے والے کھانے کے سامان اور پانی کی بوتلوں کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ہم نے خودہی یہ محسوس کیا ہے۔ سینما گھروں کو ان کو عام قیمتوں پر بیچنا چاہئے۔