دس برسوں کی اسیری میں اجنبیت ،بیگانگی، علیحدگی اور زندگی کی صعوبتوں کے درمیان بھی جی این سائی بابا کے جینے کا عزم اور حوصلہ برقرار رہا۔ شاید انہی اقدار حیات کی بدولت انہوں نے صدیوں سے مظلوم قوموں کے جمہوری حقوق کے لیے اپنے غیر مشکوک کمٹ منٹ کو زندہ رکھا ہوگا۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا 57 سال کے تھے۔ ان کا 90 فیصد جسم کام نہیں کر تا تھا۔ ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں انہیں 10 سال جیل کی قید میں رہنا پڑا تھا اور رواں سال مارچ میں عدالت نے انہیں الزامات سے بری کیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کو بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے بری کیے جانے کے بعد جمعرات کو ناگپور سینٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ 2014 سے قید میں رہے سائی بابا نے حکومت سے معاوضے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ انہوں نے اس بارے میں سوچا نہیں ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا، جو جسمانی طور پر 90 فیصد سے زیادہ معذور ہیں اور وہیل چیئر پر رہتے ہیں، پر یو اے پی اے کے تحت الزام عائد کیے گئے تھے۔ 2014 میں گرفتار کیے گئے سائی باباکےاب رہا ہونے کا امکان ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رہائی کی مانگ کو لے کر تقریباً 36 تنظیموں کا مشترکہ محاذ ‘کیمپن اگینسٹ اسٹیٹ رپریشن’ کے بینر تلے مظاہرہ کیا جا رہا تھا ۔ الزام ہے کہ اس دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے مظاہرین پر لاٹھی وغیرہ سے حملہ کیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے جی این سائی بابا کو ماؤنوازوں کے ساتھ ان کے مبینہ لنک سے متعلق ایک کیس میں بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والا حکم قانون کی نظر میں غلط تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔
گڑھ چرولی کی ایک عدالت نے 2017 میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے تمام لوگوں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ‘قومی سلامتی کے لیے مبینہ خطرہ’ کے نام پر قانون کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔
ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ سینما گھروں میں بکنے والے کھانے کے سامان اور پانی کی بوتلوں کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ہم نے خودہی یہ محسوس کیا ہے۔ سینما گھروں کو ان کو عام قیمتوں پر بیچنا چاہئے۔