کیوں، کتنا اور کب تک گرے گا اڈانی کا کاروبار؟
ویڈیو: اڈانی گروپ میں موجود خامیاں اڈانی گروپ کے شیئر کو کتنا توڑیں گی؟ اڈانی گروپ کے کاروبار کے بارے میں ماہرین کا کیا کہنا ہے؟ بتا رہے ہیں اجئے کمار۔
ویڈیو: اڈانی گروپ میں موجود خامیاں اڈانی گروپ کے شیئر کو کتنا توڑیں گی؟ اڈانی گروپ کے کاروبار کے بارے میں ماہرین کا کیا کہنا ہے؟ بتا رہے ہیں اجئے کمار۔
بڑا سوال ہے کہ کیا امریکی فوجوں کے انخلاء سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہوپائے گایا یہ بدنصیب ملک مزید گردآب میں گر جائےگا ۔
ہندوستان افغانستان کے معاملات کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرتا آیا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس خطے میں امن و سلامتی تبھی ممکن ہے جب کشمیر میں بھی سیاسی عمل کا آغاز کرکے اس مسئلہ کا بھی کوئی حتمی حل تلاش کرایا جائے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ابھی ریاستوں کو 14 فیصد معاوضہ دینے میں تاخیر ہو رہی ہے… ہم اس کو وقت پر نہیں دے پا رہے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہےکہ میں فلاں ریاست کو پسند نہیں کرتی، اسی لئے میں اس ریاست کو حصہ نہیں دوںگی…لیکن اگرریونیووصولی کم رہتی ہے، یقینی طور پر ریاستوں کو ملنے والی حصےداری کم ہوگی۔
مسئلہ کشمیر اور اس کے انسانی عوامل کو نظر انداز کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جتنی جلدی یہ عالمی برادی کی سمجھ میں آجائے، بہتر ہے۔ مانا کہ ہندوستان ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، مگر تجارت کے لیے بھی تو امن لازمی ہے۔
ملک میں اقتصادی بحران کو لےکر راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے جواب سے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ممبروں نے ایوان کا بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ معیشت کے سامنےکھڑے مسائل کے حل کے بجائے اپنی بجٹ اسپیچ پڑھ رہی ہیں۔
کشمیر چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق نے بتایا کہ ریاست میں لگی پابندیوں کی وجہ سے کل نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ حالات ابھی تک معمول پر نہیں آپائے ہیں۔ کاروباری کمیونٹی کو سنگین جھٹکا لگا ہے اور ان کا اس سے باہر نکل پانا مشکل لگتا ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس پیشہ ور ،جی ایس ٹی کو کوسنا چھوڑ کر بہتر بنانے کے بارے میں مشورہ دیں ۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ،ملک میں ایل آئی سی بھروسہ کا دوسرا نام ہے۔ہندوستان کے عام لوگ اپنی محنت کی کمائی مستقبل کے لئے ایل آئی سی میں لگاتے ہیں،لیکن مودی حکومت ان کےبھروسہ کو توڑ تے ہوئے ایل آئی سی کا پیسہ گھاٹے والی کمپنیوں میں لگا رہی ہے۔
حسینہ نے الیکشن جیتنے کے لئے جو حرکتیں کی ہیں اس پر ہمارے کان کھڑے ہوجانےچاہییں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آگے چل کر وہ ہندوستان کے لئے گھاٹے کا سودہ بن جائے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
جی ایس ٹی کاؤنسل نے چھوٹے کاروباریوں کو جی ایس ٹی سے راحت دیتے ہوئے چھوٹ کی حد کو 20 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ روپے سالانہ کر دیا ہے جبکہ نارتھ ایسٹ ریاستوں کے لیے اس کو بڑھا کر 20 لاکھ روپے کیا گیا ہے۔
جی ایس ٹی ریٹ ایک ٹیکس سے شروع ہوتا ہے اور بعد میں کئی ٹیکس آ جاتے ہیں یا بڑھنے لگتے ہیں۔ یا پھر کئی ٹیکس سے شروع ہوکر ایک ٹیکس کی طرف جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ٹیکس کو لےکر کوئی ٹھوس سمجھ نہیں ہے۔ شاید عوام کا موڈ دیکھکر ٹیکس سے متعلق سمجھداری آتی ہے۔
مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت بحران میں ہے۔ اس کو مندی جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
نوٹ بندی کے دو سال بعد اہم بینکر ادئے کوٹک نے 2000 روپے کا نوٹ لانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کر رہے ہیں تو اس سے بڑا نوٹ لانے کی کیا ضرورت تھی؟
سابق چیف اکانومک ایڈوائزر سبرامنین کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے باہر ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔
کیا گاندھی،جی ڈی بڑلا کے کسی کھدائی پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے سرکاری نظام کے ذریعےہو رہے تشدد کی حمایت کرتے؟ گاندھی-بڑلا کے رشتے کو کسی جوابی حملے کی طرح استعمال کرنے کے بجائے وزیر اعظم کو اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
مانا جاتا ہے کہ جو حکومت جی ایس ٹی نافذ کرتی ہے وہ انتخاب ہار جاتی ہے۔ ملائیشیا میں ایسا ہوا لیکن وہاں کے تجربے کو ہندوستان سے جوڑنے سے پہلے ہندوستان کے تجربات اور یہاں کی سیاست کو سمجھنا ہوگا۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹینٹس کے سروے میں 1200 لوگوں کو شامل کیا گیا۔ ہندوستانی کاروباریوں نے کہا کہ جی ایس ٹی نے ہندوستانی کاروباریوں کے لئے پریشانیاں کھڑی کی ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ٹرین کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی آداب و مروت نہیں آنی چاہئے۔ نئی دہلی :وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ نے آج کولکاتہ اور بنگلہ دیش کے […]
غورطلب ہے کہ بھاجپا صدر امت شاہ کے بیٹے جے شاہ معاملے میں کسی آرایس ایس رہنماکی طرف سے یہ پہلا بیان ہے۔ بھوپال: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس)کے رہنما دتا تریہ ہوسبولے نے آج یہاں کہا کہ اگرنظر میں کوئی ثبوت ہوتو جے امت شاہ کے […]
جے امت شاہ کی کمپنی پر رپورٹ لکھنے والی صحافی روہنی سنگھ کہتی ہیں، ‘جب رابرٹ واڈرا والی خبر کی تھی تب انہی بی جے پی لیڈروں نے تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے بہت بہادری کا کام کیا ہے۔’ میں نے اپنا کام کیا ہے۔ […]
عدالت نے وقت دیتے ہوئے معاملے کی شنوائی 16اکتوبر تک ملتوی کردی ہے ۔ نئی دہلی :بھاجپا صدر امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کے ذریعے نیوز پورٹل دی وائر کے خلاف دائر کیے گئے کریمنل ہتک عزتی کے مقدمے کی شنوائی بدھ کو یہاں ایک میٹروپالیٹن عدالت […]
امیت شاہ کے بیٹے کی کمپنی ٹیمپل انٹرپرائز کے ریونیو میں یہ حیران کن اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب کمپنی کو راجیہ سبھا ممبر اور ریلائنس انڈسٹریز کے اعلیٰ ایگزیکٹیو پریمل ناتھوانی کے سمدھی راجیش کھنڈیل وال کی ملکیت والی ایک مالیاتی خدمات کمپنی (فائنانشیل سروسیز کمپنی) سے 15.78 کروڑ روپے کاUnsecured Loan ملا تھا۔