قابل ذکر ہے کہ1921 کے مالابار بغاوت کے آس پاس کے واقعات پر مبنی ملیالم فلم ‘1921 پوزہ متھل پوزہ وارے’ کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے چیئرمین پرسون جوشی کی طرف سے قائم کی گئی جائزہ کمیٹی نے سات کٹ کے ساتھ ہری جھنڈی دی تھی، لیکن جوشی نے اسے واپس دوسری جائزہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا تھا، جس نے فلم میں 12 کٹ لگا دیے۔ جس کے خلاف ڈائریکٹر نے کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
فلم کے ڈائریکٹرسمن گھوش نے بتایا کہ آدھارنمبر جاری کرنے والی سرکاری ایجنسی یو آئی ڈی اے آئی کے عہدیداروں نے جنوری میں فلم دکھانے کو کہا تھا۔ اسے پانچ فروری کو ہی ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک ہفتہ پہلے ہی اچانک اسے روک دیا گیا۔سنیٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 2019 میں ہری جھنڈی دے دی تھی۔
فلم کے رائٹر اور کانگریس رہنما آریہ دان شوکت نے کیرل واقع سینٹرل فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے ریجنل آفس کے ایک ممبر،جو بی جے پی رہنما بھی ہیں، کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینسر بورڈ میں ایسے کئی سیاسی لوگوں کی تقرری کی گئی ہے، جنہیں سنیما کی سمجھ نہیں ہے۔
بورڈ نے فلمساز کو ‘ہندو’لفظ کی جگہ ‘تین پڑوسی ملکوں سے ہندوؤں’ کا استعمال کرنے کو کہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فلمساز سنگھ مترا چودھری بی جے پی رہنما بھی ہیں ۔
انک دتا کی ہدایت میں بنی بنگالی فلم ’بھوبشیو تیر بھوت‘پر مغربی بنگال میں غیر قانونی طور پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے مغربی بنگال حکومت سے فلم کے پروڈیوسر کو 20 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
فلم -نو فاردس ان کشمیر کے ٹریلر ریلیز پر فلمساز مہیش بھٹ نے کہا کہ آج ایک فلم پروڈیوسر اور قلمکار کاغذ پر قلم چلانے سے پہلے دس بار سوچتا ہے کہ اس کو کیا لکھنا چاہیے ، سی بی ایف سی اس کو منظوری دے گا یا نہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فلم پدماوت اور کرنی سینا کی غنڈاگردی پر ونود دوا کا تبصرہ