معاملہ جموں و کشمیر کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹکنالوجی کا ہے۔ الزام ہے کہ 19 نومبر کو ہوئے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد کشمیری طالبعلموں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ پولیس نے طلبا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
الزام ہے کہ انجینئرنگ کے 21 سالہ طالبعلم فیض رشید نے دہشت گردانہ حملے کا جشن مناتے ہوئے فوج کا مذاق اڑایا تھا اور مختلف میڈیا اداروں کی پوسٹ پر 23 تبصرے کیے تھے۔ عدالت نے رشید کو آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت بھی قصوروار پایا۔
کرناٹک حکومت بنگلورو کے چامراج پیٹ کے عیدگاہ میدان میں گنیش اتسو کرنا چاہتی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے اس پر یہ کہتے ہوئے روک لگادی کہ وقف بورڈ کے قبضے والی اس زمین پر 200 سال سے ایسا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، اس لیےصورتحال کو برقرار رکھا جائے۔ لیکن،اسی طرح کے ایک اور معاملے میں ہبلی کے عیدگاہ میدان میں کرناٹک ہائی کورٹ نے گنیش اتسو کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈریہاں لاگو نہیں ہوتا۔
جگہ–جگہ قبرستان اور عیدگاہ کی زمین پر کبھی پیپل لگا کر، کبھی کوئی مورتی رکھ کر اور بھجن آرتی کا سلسلہ شروع کر کے قبضہ کرنےکےحربے زمانے سے استعمال ہورہے ہیں۔ اب حکومتیں بھی اس میں تندہی سے مصروف ہیں۔لطف کی بات یہ ہے کہ اگر مسلمان اس کی مخالفت کریں تو انہیں عدم روادارکہا جاتا ہے۔
راجستھان کے جھن جھونو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بیٹیوں کو لےکر جو کچھ بھی کہا، اس سے کئی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔