مرکزی وزارت داخلہ نے قیدیوں کے خلاف ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے بارے میں سپریم کورٹ کے 3 اکتوبر 2024 کے فیصلے کے پیش نظر ذات پات کی بنیاد پر قیدیوں کی درجہ بندی کو ختم کرنے کے لیے جیل مینوئل قوانین میں ترمیم کی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ دی وائر کی صحافی سکنیا شانتا کی عرضی پر سنایا تھا۔
عدالت دی وائر کی صحافی سکنیا شانتا کی جانب سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں انہوں نے اپنی پڑتال کی بنیاد پر بتایا ہے کہ کئی ریاستوں کے جیل مینوئل جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دراصل جیلوں کے اندر کام تفویض کیے جانے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
عدالت دی وائر کی صحافی سکنیا شانتا کی جانب سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں انہوں نے اپنی تفتیش کی بنیاد پر بتایا ہے کہ کئی ریاستوں کے جیل مینوئل جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دراصل جیلوں کے اندر کام تفویض کیے جانے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
جیلیں جرم کی بنیاد پر قیدیوں کی درجہ بندی کر سکتی ہیں، لیکن جیلوں بالخصوص خواتین جیلوں میں درجہ بندی کا تعین صرف جرائم سے نہیں ہوتا ۔ یہ صدیوں کی روایات اور اکثر مذہب کی اخلاقی لکشمن ریکھاکو پار کرنے سے وابستہ ہے۔ ایسے میں ہندوستانی خواتین جب جیل جاتی ہیں تب وہ اکثر جیل کےاندر ایک اور قید خانےمیں داخل ہوتی ہیں۔
کئی ریاستوں میں جیل کے دستورالعمل جیل کے اندر کے کاموں کا تعین ذات پات کی بنیاد پر کرنے کی دلالت کرتے ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس بھلے ہی یوگیش راج کے بجرنگ دلی ہونے کی بات نہیں کر رہی ہے،مگر جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق بلند شہر کے تمام چھوٹے بڑے پولیس افسر کے یوگیش راج سے تعلقات رہے ہیں۔ہر ایک کے پاس اس کے فون نمبر موجود ہیں۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے طے کیا ہے کہ وہ اپیل یا شکایت کرنے والے کی موت ہونے پر بھی شنوائی نہیں روکے گا۔
نئی دہلی : رائٹ ٹو انفارمیشن (آرٹی آئی)کے تحت حاصل کیے گئےدستاویز سے یہ پتا چلا ہے کہ اس وقت دہلی پولیس میں مسلمانوں کی تعداد خاطر خواہ نہیں ہے۔روزنامہ انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹویل پیج پر انکور آٹو نےاپنےمضمون میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔مضمون کے مطابق […]