گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔
انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کو خط لکھکر کہا کہ آر بی آئی کے ذریعے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے لوگوں کی جانکاری نہیں دینے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔
وزارت خارجہ نے دی وائر کی طرف سے دائر آر ٹی آئی کے جواب میں کہا کہ مانگی گئی جانکاری بےحد حساس ہے۔اس سے ہندوستان کی سالمیت کے ساتھ ملک کی حفاظت،پالیسی ، سائنس اور اقتصادی مفادات پر اثر پڑےگا۔
سی آئی سی نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ پی ایم او اس جانکاری کا انکشاف کرے کہ مودی حکومت میں دوسرے ملکوں سے کتنا کالا دھن لایا گیا اور اس کا کتنا حصہ ہندوستانی شہریوں کے بینک کھاتوں میں ڈالا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن کے 156 عہدوں میں سے تقریباً 48 عہدے خالی ہیں۔ وہیں 2005 سے 2016 کے درمیان 2.5 کروڑ سے زیادہ آر ٹی آئی ڈالے گئے ہیں۔
آر ٹی آئی ریٹنگ میں ہندوستان کا مقام گزشتہ کچھ سالوں سے لگاتار نیچے جا رہا ہے۔اس سال ہندوستان اس میں 6 نمبر پر ہے جبکہ 2011 میں اس رینکنگ کی شروعات میں ہندوستان دوسرے مقام پر تھا۔
آر ٹی آئی کارکن سبھاش اگروال نے ریزرو بینک سے آر ٹی آئی کے تحت نوٹ بندی سے متعلق بینک افسروں کے خلاف شکایتوں ، مختلف کھاتوں میں جمع رقم اور لوگوں کے ذریعے لین دین کی گئی کل کرینسی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے طے کیا ہے کہ وہ اپیل یا شکایت کرنے والے کی موت ہونے پر بھی شنوائی نہیں روکے گا۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ نیشنل پارٹیاں آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت آنے والی پبلک اتھارٹی ہیں۔
آر ٹی آئی کے تحت بی جے پی، کانگریس، سی پی آئی، سی پی آئی (ایم)، بی ایس پی اور این سی پی کے سیاسی چندے کی مانگی گئی جانکاری کے جواب میں کمیشن نے ایسا کہا۔ جبکہ ان پارٹیوں کو 2013 میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن آر ٹی آئی کے دائرے میں لےکر آیا تھا۔
آر ٹی آئی کارکن نے انفارمیشن کمشنر سے شکایت کی تھی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو اطلاع فراہم نہیں کرائی۔
ایک آر ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ آدھار جوڑنے کے نام پربزرگ شہریوں کی پنشن کی ادائیگی ہونے میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔
آر ٹی آئی کی دفعہ 8(1) (جے) کے تحت ذاتی اطلاعات سے جڑی ایسی جانکاریاں نہیں دینے کی چھوٹ ہے جن کا وسیع پیمانے پر مفاد عامہ سے کوئی تعلق نہیں ہے یا جس سے کسی شخص کی رازداری میں بلاضرورت دخل ہوتا ہو۔
صرف دھن ہی کالا نہیں ہے، بلکہ متعلق اسٹڈی اور اٹھائے گئے قدم کو لےکر جانکاری کو بھی گہرے اندھے کنویں یا بلیک ہول میں ڈال دیا گیا ہے۔
چیف انفارمیشن کمشنر نے وزارت خارجہ کو کہا ہے کہ ان ریکارڈوں کو نیشنل سیکورٹی کا معاملہ بتا کرآرٹی آئی کے تحت جانکاری دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
ایک آر ٹی آئی کے حوالے سےکمیشن نے کہا ؛ نیشنل آرکائیو آف انڈیاکو مہاتما گاندھی کے قتل کے رکارڈ تک آسانی سے رسائی کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی اور قومی تحریک کے بارے میں اطلاعات کو لےکر ایک میکانزم تیار کرنا چاہئے۔ نئی دہلی:سینٹرل انفارمیشن کمیشن […]