شہریت قانون: 20 دسمبر کے تشدد معاملے میں میرٹھ پولیس نے ایف آئی آر میں سیڈیشن کا الزام جوڑا
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں کو سنا جاناچاہیے۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
پی ایم مودی نے شہریت قانون پر پہلی بار چپی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کو میں پسند نہیں ہوں، مودی سے نفرت ہے، تو مودی کے پتلے کو جوتے مارو، مودی کا پتلا جلاؤ لیکن ملک کے غریب کا آٹو مت جلاؤ، کسی کی پراپرٹی مت جلاؤ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مقامی عوام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں، ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعد سے اس قانون اور مجوزہ این آر سی کو غیر آئینی بتاتے ہوئے پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل نظام پاشا۔
ویڈیو: اترپردیش کے میرٹھ میں گزشتہ 20 دسمبر کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں اب تک 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کے ساتھ ہوئی پر تشدد جھڑپ کے بعد سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ساتھ ہی بڑی تعداد […]
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرہ کے دوران تشدد کے معاملے میں پولیس نے کئی نابالغوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ حراست میں ان کے ساتھ پولیس نے بربریت کی۔
ویڈیو: شہریت قانون کی مخالفت میں 15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرہ کر رہے اسٹوڈنٹس کی اترپردیش پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس نے بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔ اس معاملے پر سماجی کارکن اور واقعہ کی جانچ کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبر ہرش مندر کے ساتھ ریتو تومر کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : اترپردیش میں بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کو لے کر گزشتہ بیس دسمبر کو تشدد کے دوران دو لوگوں کی موت ہوگی تھی ، جبکہ گولی سے زخمی ایک آدمی کا علاج ہاسپٹل میں چل رہا ہے۔
امریکی کانگریس کی ایک آزاد ریسرچ یونٹ کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بارملک کے شہریت سے متعلق عمل میں مذہبی پیمانے کو جوڑا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے این آر سی کے منصوبہ کو شہریت ترمیم قانون کے ساتھ لانے سے ہندوستان کے تقریباً 20 کروڑ مسلمان اقلیتوں کا درجہ متاثر ہو سکتا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر کو مظاہرہ میں شامل طالبعلموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی پر جاری پیپلس یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر لوگوں کو حراست میں رکھا اور زخمی طلبا تک طبی مدد نہیں پہنچنے دی۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کو مقامی باشندوں سے کہا تھا کہ اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے… ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔ 20 دسمبر کو میرٹھ میں چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
کیرل کے بی جے پی ترجمان بی گوپال کرشنن نے ریاستی حکومت کے نیشنل پاپولیشن رجسٹر سے جڑی سرگرمیوں پر روک لگانے پر کہا کہ اگر وزیراعلیٰ وجین نے این پی آر نافذ نہیں کیا تو مرکز کے ذریعے پبلک ڈسٹریبوشن سسٹم کے تحت ریاست کو ملنے والا راشن نہیں دیا جائے گا۔
شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں گزشتہ 21 دسمبر کو ہوئے تشددکے بعد سے 327 کیس درج ہے۔ اب تک 1100 سےزیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ سے متعلق124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر 19 ہزار سے زیادہ پروفائل بلاک کئے گئے۔
اس سے پہلے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرےمیں ملک بھر میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی تھی۔ اس میں سے کم سے کم 18 لوگوں کی موت اکیلے اتر پردیش میں ہوئی تھی۔
ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
آسام میں شہریت قانون کو لےکر ہو رہے مظاہروں کے بیچ سماجی کارکن اکھل گگوئی کویواے پی اے کے تحت معاملہ درج کرکے12 دسمبرکو گرفتار کیا گیا تھا۔ آسام کی ایک عدالت نے انہیں 17دسمبر کو10 دن کی این آئی اے کی حراست میں بھیج دیا تھا۔
این ایچ آر سی کو بھیجی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے کے دوران یوپی پولیس کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔نوجوانوں کی اموات کی کئی خبریں آئیں،جو بنیادی طور سے پولیس کی کارروائی کے دوران لگی گولیوں کی وجہ سے ہوئیں اور پولیس خود پبلک پراپرٹی کو تباہ کر رہی ہے۔
ایک طرف سرکار جہاں اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی تعلق ہے، وہیں اپنے پہلی مدت کار میں نریندر مودی سرکار نے پارلیامنٹ میں کم سے کم نو بار بتایا تھا کہ این آر سی کو این پی آرکےاعدادوشمار کی بنیاد پر پورا کیا جائےگا۔
فلمساز اورموسیقار وشال بھاردواج نے سوال اٹھایا ہے کہ توڑ پھوڑ میں پولیس کے مبینہ طورپر شامل ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد کیا اس معاملے کی کوئی جوڈیشل جانچ ہوگی۔
یہ حق کی لڑائی ہے۔ ایک طرف نفرت ہے اور ایک طرف ہم۔ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم صحیح ہیں۔ نفرت پھیلانے والے پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم نے بھی گاندھی جی کا دامن تھام رکھاہے۔ میں یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ ہم کامیاب ہوں گے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
اگر شہریت قانون دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے، تو این آر سی ہندوستان کے موجودہ شہریوں کے تئیں عداوت ہے، جس کی وجہ سے یہ کہیں زیادہ خطرناک ہے۔
اترپردیش کے فیروزآباد میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران زخمی محمد شفیق نئی دہلی کے صفدر جنگ ہاسپٹل میں زندگی اور موت کے بیچ جھول رہے ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ گزشتہ20 دسمبر کو گھر لوٹنے کے دوران پولیس نے ان کے سر میں گولی مار دی تھی۔
شہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے رام پور میں ہوئے تشدد کے معاملے میں انتظامیہ نے 28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان 28 لوگوں کو تشدد اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے ذریعے حال ہی میں شہریت قانون کے حق میں جاری کئے ویڈیو میں بنگالی فلمسازرتوک گھٹک کی فلموں کے کلپ استعمال کئے گئے ہیں۔ گھٹک کے اہل خانہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتوک سیکولرتھے اور یہ قانون ان اصولوں کے خلاف ہے، جنہیں وہ مانتے تھے۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ‘دی سیز آف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی’ نام سے یہ رپورٹ 24 دسمبر کو جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اے ایم یو میں پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے جوان طلبا کی پٹائی کرتے وقت ‘بھارت ماتا کی جئے’اور ‘جئے شری رام’ کے نعرے لگا رہے تھے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے سابرمتی آشرم میں شہریت قانون کی حمایت میں ایک ریلی کوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آزادی ملی تب بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کل آبادی کی محض 9 فیصدی تھی، جو 70 سال میں بڑھ کر 14 فیصدی ہو گئی ہے۔
ویڈیو: 20 دسمبر کو اترپردیش کے مظفر نگر میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو گیا۔ اس علاقے سے پولیس کے گھر وں میں گھسنے ،توڑ پھوڑ کرنے اور مقامی لوگوں پر پولیس کے تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔اترپردیش میں اب تک 18 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ ٹیم مظفر نگر کے سروٹ علاقے میں دی وائر کی ٹیم میں پولیس کے تشدد کی شکار ایک فیملی سے بات چیت کی۔
ویڈیو: یوپی کے فیروزآباد میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران زخمی محمد شفیق دہلی کے ایک ہاسپٹل میں زندگی اور موت کے بیچ جھول رہے ہیں۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ 20 دسمبر کو گھر لوٹتے وقت پولیس نے ان کے سر میں گولی مار دی تھی۔وشال جیسوال کی ان کے گھر والوں سے بات چیت۔
ربیحہ عبدالرحیم نے کہا کہ ،میں نے یہ قدم صرف اس لیے نہیں اٹھایا کہ مجھے وہاں سے نکال دیا گیا اور نامعلوم وجوہات کی بنا پر میرے خلاف امتیازی سلوک کیا گیا بلکہ میں نے شہریت ترمیم قانون، این آر سی اور طلبا پر پولیس کے مظالم کی مخالفت کرنے والے طلبا کے ساتھ یکجہتی میں ایسا کیا ہے۔‘
آئی آئی ٹی مدراس سے فزکس میں پوسٹ گریجویشن کر رہے جرمن اسٹوڈنٹ جیکب لنڈینتھل نے کہا ہے کہ وہ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف کیمپس میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہوئے تھے، جس کے بعد ان کو چنئی میں ایف آر آر اوسے ہندوستان چھوڑنے کی ہدایت ملی۔
بجنور کے ایس پی سنجیو تیاگی کا کہنا ہے کہ سلیمان کے بدن سے ایک کارتوس ملا ہے۔ بیلسٹک رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ گولی کانسٹبل موہت کمار کی پستول سے چلائی گئی تھی۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج اور مظاہرے میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے ملنے میرٹھ جا رہے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو پولیس نے شہر کے باہر ہی روک لیا۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کا یہ بیان اترپردیش اور کرناٹک میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کی رپورٹنگ کر رہے کئی صحافیوں کو حراست میں لینے کے بعد آیا ہے۔
متنازعہ شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہرے میں اب تک ملک بھر میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 18 لوگوں کی موت اکیلے اتر پردیش میں ہوئی ہے، جس میں ایک آٹھ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ وہیں،آسام میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ منگلور میں دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔