وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو نانک جینتی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام میں کہا تھاکہ ہم نےپارٹیشن کے شکار ہندو –سکھ خاندانوں کو شہریت ترمیمی ایکٹ بنا کرشہریت دینےکی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن نے اسے تفرقہ انگیز اور انتخابی فائدے کے لیے دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ پر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
ایسے پاکستانی شہریوں کی شہریت کی درخواستوں کو فاسٹ ٹریک کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے دو نوٹیفیکیشن اور شہریت قانون کے پاس ہونے کے باوجود اب تک اس معاملے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کواتر پردیش حکومت نے وصولی کے نوٹس جاری کیے تھے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ اس کی سرزنش کی تو نوٹس واپس لے لیے گئے تھے، لیکن اب از سر نو دوبارہ یہ نوٹس کلیم ٹریبونل کےتوسط […]
ویڈیو: اتر پردیش کی لکھنؤ سینٹرل سیٹ سے کانگریس نےسی اے اے تحریک کے دوران جیل جانے والی سماجی کارکن صدف جعفر کواپنا امیدوار بنایا ہے۔ جعفر کو سی اے اے مخالف مظاہروں کا فیس بک لائیو کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسکول ٹیچر اور سماجی کارکن سے لیڈر بنیں صدف سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
دسمبر 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کو جاری کیے گئے وصولی نوٹس پر 11 فروری کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی تھی، جس کے بعد یہ نوٹس واپس لیے گئے ہیں۔ حکومت نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ مظاہرین سے وصول کیے گئے کروڑوں روپے واپس کرے گی۔
سپریم کورٹ نے دسمبر 2019 میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو وصولی نوٹس بھیجے جانے پر اتر پردیش حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیے گئے قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
لگ بھگ سال بھر سےدہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں جیل میں بندعمر خالد کی والدہ کہتی ہیں کہ اسے باہر آنے پر ہندوستان چھوڑ دینا چاہیے، لیکن کچھ لمحو ں میں وہ بدل سی جاتی ہیں۔
مرکزی وزیرمملکت برائےداخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیارکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ حالانکہ مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
ویڈیو:لکھنؤ کے تاریخی گھنٹہ گھر کے پاس سی اے اےکے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والی خواتین اب اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخاب میں مقتدرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کےخلاف ایک سیاسی لڑائی لڑنے جا رہی ہیں۔
اترپردیش سرکارنے 2019 کےآخرمیں عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے مبینہ ملزم سی اے اے-این آرسی مظاہرین سے نقصان کی وصولی کرنے کی دھمکی دی تھی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ صوبہ قانون کےمطابق اور نئے ضابطے کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔
وزیر مملکت برائےامور داخلہ نتیانند رائے نے ایوان میں بتایا کہ اب تک سرکار نے این آرسی کوقومی سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہریت قانون اوراین آر سی کے تحت ڈٹینشن سینٹر کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ اصول وضوابط بنانے کے لیے لوک سبھا کمیٹی نے نو اپریل اور راجیہ سبھا کمیٹی نے نو جولائی تک کا وقت دیا ہے۔ دسمبر 2019 میں پاس ہوئےشہریت قانون کےتحت ضابطہ بنانے میں ایک سال سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی کو ضلع انتظامیہ نے یوپی غنڈہ ایکٹ کے تحت چھ مہینے کے لیے ضلع بدرکر دیا ہے۔ دونوں کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانے سمیت کئی الزامات میں ان پر 2018 سے 2020 کے دوران چھ معاملے درج ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹوڈنٹ لیڈرنتن راج سی اےاےکی مخالفت کے لیے جیل میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے اس کو دلت ہونے کی وجہ سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وہیں فیس بڑھانے کو لےکر2017 میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والی اسٹوڈنٹ لیڈر پوجا شکلا کو جیل بھیجا گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ریکھا ورما نے اس کی مخالفت کی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بھی 19 دسمبر 2019 کو شہریت قانون یعنی سی اے اے کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں اور شہری حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا تھا۔پرتشدد مظاہروں سے ریاست بھر میں 20 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر (حسین آباد)میں خواتین نے دھرنا شروع کر دیا۔ ان سے بات چیت۔
ٹھاکرگنج کے رہنے والے 16سالہ حسین کو سی اے اےمخالف مظاہرہ میں شامل ہونے کے الزام میں25 دسمبر 2019 کو ان کے دوست کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی اے اے مخالف کسی بھی مظاہرہ میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔
اس سال مارچ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ انتظامیہ کے اس قدم پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پوسٹر ہٹانے کےحکم دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ عوامی مقامات پر پوسٹر لگانا غیر مناسب ہے اور یہ متعلقہ لوگوں کی پرائیویسی اورآزادی میں پوری طرح سے دخل اندازی ہے۔
پارلیامنٹ سے شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعدملک میں بڑے پیمانے پر اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کی بنیاد پر تفریق ہے اورآئین کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
لکھنؤ پولیس کی جوائنٹ کمشنرنے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران آگ زنی اور توڑ پھوڑ کرنے والے لوگوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ لگانے کی ہدایت پولیس تھانوں کو دی گئی ہے۔
سابق آئی پی ایس افسرایس آر داراپوری اور سماجی کارکن صدف جعفر ان 57 لوگوں میں شامل ہیں، جو 19 دسمبر، 2019 کے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران لکھنؤ میں1.55 کروڑ روپے کی پبلک پراپرٹی کے نقصان کے ملزم ہیں۔
صدر تحصیلدار نے بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کو لے کر لکھنؤ کے چار تھانوں میں درج معاملوں کے سلسلے میں 54 لوگوں کے خلاف وصولی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ ان میں سے حسن گنج علاقے میں دو املاک کو منگل کو قرق کر لیا گیا۔
اتر پردیش کے بجنور میں 20 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران پولیس فائرنگ میں21 سالہ سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے سلیمان کو ملزم ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ وہ مظاہرہ کے دوران ہوئے تشددمیں شامل تھے۔
یوپی کانگریس اقلیتی سیل کے صدرشاہنواز عالم کو گزشتہ سال 19 دسمبر کو لکھنؤ میں سی اے اے-این آرسی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس کو سیاسی انتقام کے جذبے سے کی گئی کارروائی بتایا ہے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔
کورٹ نے مانا کی ریاستی حکومت کے ذریعے اس طرح کی ہورڈنگس لگانالوگوں کی پرائیوسی میں دخل اور آئین کے آرٹیکل 21 کی خلاف ورزی ہے۔
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
ہائی کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو حکم دیا کہ آج دوپہر تین بجے سے پہلے یہ سارے ہورڈنگس ہٹائے جائیں اور تین بجے کورٹ کو اس کی جانکاری دی جائے۔
لکھنؤ میں کئی مقامات پر لگائے گئے ان ہورڈنگس میں مظاہرین سے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں جرمانہ بھرنے کو کہا گیا ہے۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
اتر پردیش انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 19 دسمبر 2019 کو لکھنؤ کے حضرت گنج میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج اور مظاہرے کے دوران پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ حالانکہ اس دن کئی کارکن نظربند تھے۔
سی اے اے کے خلاف ریاست میں ہوئے مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے بعد وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے والوں سے ہی اس کی بھرپائی کی جائےگی۔ اس بارے میں جاری حکومت کے وصولی نوٹس کو کانپور کے شخص کے ذریعے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔