آسام سے کشمیر: مسلمانوں کے سروں پر لٹکتی شہریت کی تلوار
مودی کی حکومت 1955کے شہریت کے قانون میں ترمیمی بل پارلیامنٹ میں پیش کرچکی ہے۔جس کی رو سے پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے آئے غیر ملکی ہندو پناہ گزینوں کو شہریت مل جائے گی۔
مودی کی حکومت 1955کے شہریت کے قانون میں ترمیمی بل پارلیامنٹ میں پیش کرچکی ہے۔جس کی رو سے پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان سے آئے غیر ملکی ہندو پناہ گزینوں کو شہریت مل جائے گی۔
کورٹ نے این آر سی ، آسام کے کو آرڈینٹر پرتیک ہجیلا کو کہا کہ آپ کا کام صرف این آر سی بنانا تھا نہ کہ پریس میں جانا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہجیلا کے بیان کا از خود نوٹس لے کر شنوائی شروع ہوئی ہے۔
آسام کی پہلی وزیر اعلیٰ سیدہ تیمور گزشتہ کچھ سالوں سے آسٹریلیا میں رہ رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ ان کا نام فہرست میں نہیں ہے۔
آسام ملک کی واحد ریاست ہے، جہاں این آر سی بنایا جا رہا ہے۔ این آر سی کیا ہے؟ آسام میں ہی اس کو کیوں نافذ کیا گیا ہے اور اس کو لےکر تنازعہ کیوں ہے؟
ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب کسی بی جے پی ایم ایل کا اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔راجا سنگھ سے پہلے ہی مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی سرکار آتی ہے تو آسام کی طرح ہی بنگال میں بھی این آر سی کو نافذ کریں گے۔
این آر سی کو لےکر حزب مخالف بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہے۔ ممتا بنرجی نے پوچھا، جن 40 لاکھ لوگوں کے نام رجسٹر میں نہیں ہیں وہ کہاں جائیںگے؟ کیا مرکز کے پاس ان لوگوں کے لئے کوئی بازآبادکاری پروگرام ہے؟
دنیا بھر میں چین کے بعد ہندوستان دوسرے نمبر ہے، جس کے ارب پتی شہریت چھوڑ دیتے ہیں۔ 2015 اور 2017 کے درمیان 17000 امیر ترین ہندوستانیوں نے پیارے ہندوستان کو چھوڑ دیا۔