سی بی آئی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس نارائن شکلا کے ساتھ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج آئی ایم قدوسی، پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ کے بھگوان پرساد یادو اور پلاش یادو، ٹرسٹ اور دو دیگر بھاونا پانڈے اور سدھیر گری کو بھی میڈیکل کالج رشوت گھوٹالہ معاملے میں نامزد کیا ہے۔
اڑیسہ کی رہنے والی دوتی چند نے سال 2018 کے ایشین گیمز میں دو سلور میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے 100 میٹر کی دوڑ میں قومی ریکارڈ بھی بنایا ہے۔
گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
سپریم کورٹ کی 5 رکنی آئینی بنچ کے ذریعے متفقہ طور پر 158 سال پرانی آئی پی سی کی دفعہ 377 کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے پر وکیل ارندھتی کاٹجو سےجمعرات کو ہوئی یاسمین رشیدی کی بات چیت۔
سپریم کورٹ نے تعزیراتِ ہند دفعہ 377 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کو غیر-مجرمانہ ٹھہرایا ہے۔ اقلیتی تنظیم عدالت کے اس فیصلے کے خلاف نظر آ رہی ہے۔
اس فیصلے سے ایک بات اور صاف ہوتی ہے وہ یہ کہ ایک شہری کیا کھاتا اور کیا پیتا ہے یا کیا کھا، پی، پہن اور پڑھ – لکھ سکتا یا نہیں یہ اس پر منحصر نہیں کرتا کہ ‘عوام’ یا ‘اکثریت’ اسے پسند کرتی ہے یا نہیں۔ کئ معنوں میں کورٹ کا یہ فیصلہ رائٹ ٹو پرائیویسی والے فیصلے کو آگے بڑھانے والے فیصلے کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
5 ججوں کی بنچ نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو عام شہریوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ ہم جنسی غیر قانونی رشتہ یا جرم نہیں ہے۔
22 جون کوریٹائر ہو رہے جسٹس چیلمیشور کے اعزاز میں 18 مئی کوسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ذریعے الوداعی پروگرام منعقد کیا جا رہا تھا۔
جسٹس کرین جوزف نے کہا کہ ایسی کوئی مثال نہیں ہے جب کالیجئم کی سفارش والے ناموں کو مرکز کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہو۔ اس لئے معاملے پر اور زیادہ بات چیت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف Impeachment لایا گیا تو ایسا ماحول بنا جیسے ایسا کرنے سے عوام کا انصاف سے اعتماد اٹھ جائےگا اور جمہوریت خطرے میں پڑ جائےگی۔
یہ حکومت اس لئے نہیں ہے کہ کانگریس کے گناہوں کو دوہراتی رہے۔ کیا ججوں کی تقرری کے معاملے میں مودی حکومت نے کوئی الگ اخلاقی پیمانہ قائم کیا ہے؟
جسٹس کے ایم جوزف کے سپریم کورٹ جج بنائے جانے پر تذبذب برقرار،کانگریس نے لگایا بدلے کی سیاست کا الزام۔
آج جن لوگوں کو ارون جیٹلی “ادارے میں رکاوٹ ”بتا رہے ہیں، ان کو یو پی اے2 کے دورحکومت کے وقت بد عنوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر بی جے پی نے سرآنکھوں پر بٹھایا تھا۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کو بر طرف کیے جانے کی اپوزیشن کی تجویز اور اس کو خارج کیے جانے پر سینئر صحافی ونود شرما اور سابق سالیسٹر جنرل وکا س سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
کانگریس کی قیادت میں سات اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے لائے گئے Impeachment کی تجویز کو خارج کرتے ہوئے نائب صدر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ سیاسی ہے۔
آئین میں کسی سیٹنگ جج کو اس کے عہدے سے ہٹائے جانے کا عمل بےحد پیچیدہ ہے۔ قانون سازمجلس کے دونوں ایوانوں کے ذریعے منظور شدہ تجویز کی بنیاد پر صدر ہی ان کو ہٹا سکتے ہیں۔
اگر حکومت سفارشات پر کُنڈلی مارکر بیٹھی رہے اور کچھ نہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوتی ہے، تو یہ قانوناً اقتدار کا غلط استعمال ہے۔
چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چیلمیشور نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ہر مسئلہ کا حل Impeachment نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مختلف حزب مخالف کے رہنماؤں نے راجیہ سبھا میں حزب مخالف کے رہنما غلام نبی آزاد سے منگل کو ملاقات کرکے مدعے پر گفتگو کی اور اس معاملے پر بات چیت کی۔
پچھلے مہینے عدالت کے چار سینئر ججوں نے پریس کانفرنس میں اہم پی آئی ایل اور مقدمےکو لے کر جونیئر ججوں کو دیے جانے پر سوال اٹھائے تھے۔
وجہ؟وہ تلافی کر رہے تھے کہ جب ججوں کو ہٹایا گیا تھا تو ان کو مخالفت کرنی چاہیے تھی اور اندرا گاندھی کو مبارکباد دینے کے لئے دلّی نہیں جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی، ایمرجنسی کی مخالفت کرکے جیل جانا چاہیے تھا ان سے دو دو غلطیاں ہوئی ہیں۔
آج وویکانند کی سالگرہہے۔ اپنےضمیر کو بیدار کرنے کا اس سے اچھا دن نہیں ہو سکتا۔ وویکانند سچ کوبے خوفی سے کہنے کے حمایتی تھے۔
سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پریس کانفرنس کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں تھا تو کچھ سنگین معاملہ ضرور رہا ہوگا۔ لیکن جسٹس لویا کے معاملے سے اس کا کیا تعلق ہوسکتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے چار ججوں جسٹسچیلمیشور ،جسٹس مدن لوکر،جسٹس کورین جوزف،جسٹس رنجن گگوئی نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے کام پر سوال اٹھائے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو ایک خط بھیجا ہے ۔