ویڈیو: سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر اور ورکنگ آئی پی ایس افسرایم ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ ‘خونی اسلامی حملے/اقتدار’کے بارے میں لیپا پوتی کرکےہندوستانی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے۔ اس بارے میں اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وکرم سنگھ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پچھلے ہفتے مجاہد آزادی مولانا آزاد اور جانےمانے مسلمان ماہرین تعلیم پر تاریخ کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا الزام لگایا تھا۔ سی پی ایم کا کہنا ہے کہ راؤ کے لفظ ، زبان ،مفہوم اورمقصد دوکمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلائیں گے۔
سی بی آئی کےسابق ڈائریکٹرایم ناگیشور راؤ فائر سروس،سول ڈیفنس اینڈ ہوم گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ گزشتہ سنیچرکوانہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ آزادی کے بعد کے30 سالوں میں سرکار نے لیفٹ اور اقلیتوں کے مفادوالے اسکالر اور اکیڈمک دنیا کے لوگوں کو بڑھنے دیا اور ہندو نیشنلسٹ اسکالروں کو سائیڈلائن کیا گیا۔
نئی دہلی میں ایک پروگرام میں چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کو زیادہ خود مختار بنانے کے لئے کیگ کی طرح درجہ ملنا چاہیے، جس سے وہ انتظامی کنٹرول سے الگ ہو سکیں۔
جسٹس ارون مشرا اور جسٹس نوین سنگھ کی بنچ نے کہا کہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری ہو جانے کی وجہ سے وہ اس معاملے میں کوئی دخل نہیں دیں گے۔ اس کے علاوہ بنچ نے تقرری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کرنے سے بھی انکار کر دیا۔
ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل دشینت دوے سے جسٹس سیکری نے کہا ، برائے مہربانی میری حالت کو سمجھیے ۔ میں یہ معاملہ نہیں سن سکتاہوں۔