گزشتہ 17 ستمبر کو منی پور کے سی ایم او نے مبینہ ‘لیک خفیہ رپورٹ’ کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ 900 سے زیادہ ‘تربیت یافتہ کُکی عسکریت پسند’ میانمار سے منی پور پہنچے ہیں۔ اب ریاست کے سلامتی مشیر اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ زمینی سطح پر درست نہیں پایا گیا ہے۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور حکومت میں پچھلی حکومتوں سے زیادہ نوکریاں دی گئی ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ بات کہہ رہے ہیں کیونکہ مختلف سروے اور رپورٹس ان کے دعوے کے برعکس تصویر پیش کرتی ہیں۔
گزشتہ اپریل میں راجستھان کے بانس واڑہ سے شروع ہونے والی تقریروں کی ایک سیریز میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کھلے عام مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے جھوٹے دعوے کیے ہیں کہ کانگریس ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے ریزرویشن چھین کر مسلمانوں کو دینا چاہتی ہے۔ بی جے پی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے سوشل میڈیا پر مسلم مخالف ویڈیو بھی ڈالے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ کچھ عرصے سے ٹی بی کے مرض کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی قلت کے حوالے سے لگاتارخبریں آ رہی ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ قلت کے باعث انہیں ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ادویات کی قلت کی خبریں گمراہ کن ہیں۔
مہاتما گاندھی کی تعلیم کے بارے میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے دعوے کے برعکس انہوں نے لاء کی ڈگری کے ساتھ ساتھ فرانسیسی اور لاطینی زبان میں ڈپلومہ بھی کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے لندن کے انر ٹیمپل کے بار میں داخلے کے لیے درخواست بھی دی تھی۔
گزشتہ دنوں ایک پروگرام کے دوران جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا تھا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ گاندھی جی کے پاس قانون کی ڈگری تھی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کے پاس یونیورسٹی کی ایک بھی ڈگری نہیں تھی۔ ان کی واحد اہلیت ہائی اسکول ڈپلومہ تھی۔
گزشتہ 13 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں ایمس جیسے اداروں کی تعداد پہلے کے مقابلے تین گنا بڑھ گئی ہے۔تاہم، وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2014 میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مختلف ریاستوں میں شروع ہوئے ایمس میں سے ایک بھی مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔
غازی آباد میں دہلی کی ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کی خبر 19 اکتوبر کو سرخیوں میں تھی۔ اس سلسلے میں پانچ مسلم ملزمین کی مبینہ پر گرفتاری کی بھی بات سامنے آئی تھی، جس کے بعد وشو ہندو پریشد نے ملزمین کو ‘اسلامی سیکس گینگ’ کا حصہ بتایا تھا۔