ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نوئیڈا سیکٹر-58میں نماز پر روک، امروہہ کے ’دہشت گرد‘ اور میگھالیہ کان میں مزدور پر انڈین ایکسپریس کے سینئر اسسٹنٹ ایڈیٹر دیپتی مان تیواری اور حقوق انسانی کارکن محمد عامر سے ارملیش کی بات چیت
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس معاملے میں اب تک مقامی پولیس کے پاس بھی کوئی تحریری شکایت نہیں پہنچی ہے۔ تو پھر ایسا کیا ہوا جو مقامی انتظامیہ بنا کسی شکایت کے ہی یہاں ہونے والی نماز کو بند کرنے پر اتر آئی؟
ویڈیو:پبلک پلیس میں نماز پڑھنے کو لے کر حالیہ تنازعے پر پروفیسر اپوروانند کی ماسٹر کلاس۔
خاص رپورٹ : گزشتہ اپریل میں رام نومی کے دوران بہار میں فرقہ وارانہ تشدد کے کئی واقعات ہوئے تھے۔ اب پچھلے کچھ ہفتوں میں ریاست کے مختلف ضلعوں سی بڑی تعداد میں پولیس نے تلواریں بر آمد کی ہیں۔
علی گنج کے ایس ایچ او وشال پرتاپ سنگھ کی طرف سے یہاں کی 250 فیملیوں کو ‘ ریڈ کارڈ’ دیے گئے۔ یہ کارڈ ان کے لیے ایک وارننگ تھی کہ کانوڑ یاترا کے دوران کوئی شرارت نہیں ہونی چاہیے۔
تنظیمیں چاہے کوئی بھی ہوں ان سب کی فکر ایک ہی ہے: ہندو دھرم کی رکشا کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ اور فریب کے ساتھ تشدد اور دہشت گردی کا استعمال۔
گڑگاؤں اور بجنور کے حالیہ فرقہ وارانہ تنازعے میں مقامی سماج کے رول پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے امت سنگھ کی بات چیت۔
آن لائن ہزاروں کی تعداد میں تلواریں ایڈوانس میں ہی خریدی گئی تھیں۔یہاں ایک سوال اٹھ سکتا ہے کہ کیا واقعی آن لائن تلوار خریدنا اتنا آسان ہے کہ کوئی بڑی تعداد میں اس کو خرید سکتا ہے؟ اس سوال کا سیدھا سا جواب ہے ہاں۔
نفرت پھیلانے والی تقریر کرنے والے رکن پارلیامان / ایم ایل اے کی تعداد کے لحاظ سے بی جے پی کی حکومت والی ریاست اتر پردیش سر فہرست ہے۔ ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے معاملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ سال سے سری لنکا میں ان دو فرقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، بعض شدت پسند بودھ کے گروہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ یہ لوگوں کو زبردستی مذہب بدلنے پر مجبور کرتے ہیں اور بودھ کے آثار قدیمہکو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
’بی جے پی عوام کو اکسانے ‘ جھوٹ اور افواہیں پھیلانے کے لئے سوشیل میڈیا کا استعمال کررہی ہے۔‘ بسواکلیان(کرناٹک ):جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارامیا نے ایک نوجوان کی موت کے بعد شمالی کنڑ ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے لئے بی جے پی اور […]
سب سے تشویشناک بات تو یہ ہے کہ یہ کشیدگی دیہی ہندوستان میں بہت تیزی سے پاؤں پھیلا رہی ہے اور لوگوں کے روز مرّہ کی زندگی میں شامل ہو رہی ہے۔ابھی کچھ سال پہلے فیض آباد ضلع کے دیہی علاقے میں تشدد ہوا تھا۔ جب پورا ملک […]