کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور آل انڈیا کسان سبھا کے لیڈر امرا رام راجستھان کی سیکر لوک سبھا سیٹ سے جیت کر پارلیامنٹ پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں مذہب اور ذات پات کی سیاست چل رہی ہے اور اس کا خمیازہ وہ لوگ بھگت رہے ہیں جو محروم طبقات کی بات کرنا چاہتے ہیں۔
جموں وکشمیر کے جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے15ستمبر کو جاری کیے گئے نئے ضابطوں سے جموں وکشمیر کے چھ لاکھ سرکاری ملازمین کی اظہار رائے کی آزادی شدید طور پرمتاثر ہو سکتی ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ یو اے پی اے اور پی ایس اے کا استعمال اختلافات کو دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
معاملہ کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے کا ہے، جہاں جمعرات کی دیر رات سماجی مصلح پیریار کےآدم قد مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کی۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار کا ہے ۔سی پی ایم رہنما شیخ عبدل غنی’ دھارا 370:سیتو یا سرنگ‘نامی کتاب بیچ رہے تھے۔ جس کے مصنف مدھیہ پردیش کی سی پی آئی ایم یونٹ کے چیف جسوندر سنگھ ہیں۔
لوک سبھا چناؤکے بعد مختلف کمیونسٹ پارٹیوں کو ‘متحد’ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بات ہو رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو ایک نئی اور متحدہ پارٹی کے لیے ایک نئے نام کی ضرورت ہوگی۔ میرا مشورہ ہے کہ اس نئی پارٹی کے نام میں سے ‘کمیونسٹ’ کا لفظ ہٹا دیا جائے۔ اس کے بجائے اسے ‘ڈیموکریٹک سوشلسٹ’ سے منسوب کیا جائے۔ یہ لیفٹ کے دوبارہ اٹھ کھڑے ہونے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
سی پی ایم کے مقامی رہنما کے مطابق پارٹی کو زمینی سطح پر کئی سیٹوں پر ایسا کرنا پڑا کیونکہ کئی گاؤں والے ترنمول کانگریس کے خلاف آر پار کی لڑائی چاہتے تھے۔
ایک طرف ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف کمیونسٹ اس دانشورانہ صلاح و مشورہ میں الجھے ہیں کہ اس کو بجھانے کے لئے کنواں کہاں کھودا جائے۔
تریپورہ کے سبروم شہر میں لینن کے ایک اور مجسمہ کو نقصان پہچایاگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی۔
بی جے پی کارکنان پرساؤتھ تریپورہ کے بیلونیا شہر میں لگے لینن کے مجسمہ کوگرانے کا الزام۔ اس دوران بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگائے گئے۔
آئی پی ایف ٹی کے صدر نے کہا آدیواسیوں کی حمایت کے بغیر بی جے پی کو اکثریت ملنا ممکن نہیں تھا، اس لئے ایوان کا رہنما آدیواسی ہونا چاہئے۔