جموں و کشمیر پولیس نے جموں کے ایک کاروباری اور دو اخبارات کے مالک ترون بہل کو آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صوبے میں کچھ فراد کی سیکورٹی واپس لینے سے متعلق ‘خفیہ’ دستاویز کو عام کیا تھا۔
وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر میں تعینات پولیس اہلکاروں کو گیروا دھوتی-کرتا اور خواتین اہلکاروں کو بھگوا شلوار کرتا پہننے کو کہا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پجاریوں کی طرح کپڑے پہننے والے پولیس اہلکار بھیڑ کو بہتر طریقے سے سنبھال سکیں گے۔ تاہم، پولیس کی وردی کے وقار کا حوالہ دیتے ہوئے اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مہاراشٹر کے ایک پروفیسر کے خلاف جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی تنقید کرنے اور پاکستان کو یوم آزادی کی مبارکباد دینے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے اسے رد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ہر شہری کو آرٹیکل 370 کو مسترد کرنے اور جموں و کشمیر کی حیثیت میں کی گئی تبدیلیوں پر تنقید کرنے کا حق حاصل ہے۔
گرفتار ملزم کی شناخت اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کے طور پرکی گئی ہے۔ ان کے خلاف کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ دسمبر 2021 میں ادارے کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے فروری 2022 میں مقدمہ درج کیا۔
خصوصی رپورٹ: 2002 کے گجرات فسادات پر اسی سال برطانوی سفارت کاروں کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں فسادات کو پہلے سے منصوبہ بند قرار دیتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ اس وقت اس رپورٹ کے لیک ہونے پر وزیر خارجہ جسونت سنگھ نے برطانوی سکریٹری خارجہ سے بات کی تھی، لیکن رپورٹ کے نتائج کی مخالفت نہیں کی تھی۔
گجرات کے سورت میں دو لوگوں کو ایک ویب سائٹ کا استعمال کرکےآدھار اور پین کارڈ کے ساتھ ساتھ ووٹر شناختی کارڈ جیسےفرضی دستاویز بنانے کےالزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سرکاری ڈیٹا بیس کو ایکسس کر رہے تھے، جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ملزم اسے 15 سے 200 روپے میں فروخت کر رہے تھے۔
اپریل 2022 میں کرناٹک کے ہبلی میں ایک مسجد کے باہر ہوئے بلوے کے سلسلے میں 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیاتھا۔ پولیس اہلکاروں کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں پتھراؤ کو ‘دہشت گردانہ فعل’بتاتے ہوئے یو اے پی اے کی دفعات لگائے جانے کے بعد سےزیادہ تر ملزمین جیل میں رہنے کومجبور ہیں۔
فیکٹ چیک: دہلی پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر شمبھو دیال 4 جنوری کو ایک خاتون کا فون چھین کر بھاگ رہے ملزم کو پکڑنے گئے تھے،اس دوران ملزم نے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔ کچھ دنوں بعد ان کی موت ہوگئی ۔ اس کے بعد سدرشن نیوز جیسےبعض میڈیا ہاؤس نے ملزم کو مسلمان بتا تے ہوئے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔