احمدآباد سول ہاسپٹل کے گجرات کینسر اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا معاملہ۔ ہاسپٹل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس پورے واقعہ میں کسی طرح کی لاپرواہی نہیں تھی بجائے اس کے کہ جس اسٹاف کی کنٹرول روم میں ڈیوٹی تھی، اس نے بناصحیح جانچ کےفیملی کو غلط جانکاری دے دی۔
آر ٹی آئی کے تحت پی ایم کیئرس فنڈ سے متعلق خط وکتابت کی کاپی، فنڈ کو ملے کل چندے، اس فنڈ سے خرچ کی گئی رقم اور ان کاموں کی تفصیلات جس میں پیسے خرچ کیے گئے ہیں، یہ تمام جانکاریاں مانگی گئی تھیں۔ پی ایم او نے کہا کہ یہ جانکاری نہیں دے سکتے کیونکہ پی ایم کیئرس آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔
ویڈیو: دہلی میں کو رونا وائرس کے معاملوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ ملک کے سب سے بڑے ہاسپٹل ایمس میں بھی ڈاکٹر اور نرس سمیت دوسرے میڈیکل پیشہ ور اس کی چپیٹ میں آ رہے ہیں۔ ایمس میں اب تک تقریباً 200 اسٹاف پازیٹو پائے گئے ہیں۔ ایمس ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے اس کے لیے ماسک اور پی پی ای کٹ کے معیار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
آر پی ایف کے اعدادوشمار کے مطابق شرمک اسپیشل ٹرینوں میں تقریباً 80 لوگوں کی موت 9 مئی سے 27 مئی کے بیچ ہوئی ہے۔ ان میں چارسال سے لےکر 85 سال تک کے مسافر شامل تھے۔
معاملہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع کا ہے۔ لاک ڈاؤن سے پہلے ایک ریستوراں میں کام کرنے والے 50 سالہ بھانو پرکاش گپتا کی جیب سے ایک سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنی غریبی اور بے روزگاری کا ذکر کیا ہے۔پسماندگان میں بوڑھی ماں، بیوی، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہیں۔
غیر کنٹنمنٹ زون میں آٹھ جون سے ریستوراں، شاپنگ مال اور مذہبی مقامات کھلیں گے۔ وزارت صحت اس کے لیے ایڈوائزری جاری کرےگی۔ حکومت نے لاک ڈاؤن 5.0 کو ‘ان لاک 1’ کا نام دیا ہے۔
ممبئی کے ایک آر ٹی آئی کارکن نےمرکزی حکومت کے پورٹل پر آن لائن درخواست دائر کرکے کووڈ 19 کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اٹھائے گئےا قدامات، خریدے گئے آلات اور سامانوں کے نام اور ان پر کئے گئے خرچ کی تفصیلات پوچھی تھی۔
آسٹریلیائی سائنسداں ڈوہرٹی نے آگاہ کیا کہ آئندہ دنوں میں انفیکشن کے معاملے اوربڑھیں گے اور اس انفیکشن کو قابو کرنے کے لیے مؤثر ٹیکہ دستیاب ہونے میں نو سے 12 مہینے کا وقت لگ سکتا ہے۔
ایک دوسرے واقعہ میں ممبئی سے کرایے کی ایک گاڑی سے بنارس لوٹ رہے ایک مہاجر مزدور کی 27 مئی کی رات اتر پردیش کے باندا میں موت ہو گئی۔ انہیں تین دن سے کھانسی اور زکام کی شکایت تھی۔
ریاست کے تین الگ الگ کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مہاجر مزدوروں کی دو سال سے بھی کم عمر کی تین بچیوں کی موت ہو گئی ہے۔ حکا م کا کہنا ہے کہ دو بچیوں کی موت کھاتے وقت دم گھٹنے سے ہوئی اور ایک کئی دن سے […]
جھارکھنڈ کے ایک مہاجر مزدور اور ریاست کے ایک سینئر آئی اے ایس افسر اےپی سنگھ کی بات چیت کامبینہ آ ڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ حالانکہ افسر کا کہنا ہے کہ یہ بات انہوں نے دوسرے سیاق میں کہی تھی۔
گزشتہ11 مئی کو ایک گجراتی نیوز پورٹل کے مدیر کو وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کو عہدہ سے ہٹائے جانے کی قیاس آرائیوں پر شائع ایک خبر کے لیےسیڈیشن کے الزام میں معاملہ درج کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔مقامی عدالت نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعے دیے گئے دستاویز پڑھنے پر ایسا کوئی سنگین جرم نہیں دکھتا۔
ویڈیو: سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں مظفرپور اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر خاتون کی لاش کے پاس ایک بچہ نظر آتا ہے۔ احمدآباد سے بہار آ رہی شرمک ٹرین میں سوار اس خاتون کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ کھانا پانی نہ ملنے سے طبیعت خراب ہونے کے بعد ان کی موت ہو گئی۔ د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا ہے کہ ریاست ٹرینوں میں سوار غریب مزدوروں کی زندگی کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔کمیشن نے داخلہ سکریٹری، ریلوے اور گجرات اور بہار کی حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے میں تفصیلی جواب دینے کو کہا ہے۔
پال گھر کے پولیس ترجمان نے کہا کہ آدیواسی پچھلے دو دنوں سے ضلع کے موکھدا، وسئی، دہانو میں تحصیل دفتروں کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ روزگار گارنٹی اسکیم کے تحت کام دینے کی بھی مانگ کر رہے تھے۔
کورونا وائرس سے متاثرمریضوں پر ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا کے ٹیسٹ پر حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ حالانکہ حکومت ہند کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال کے بارے میں ملک میں خاطر خواہ تجربہ ہے، مختلف مطالعے اس کے استعمال کو سہی ٹھہراتے ہیں۔
کورٹ نے کہا کہ جہاں سے ٹرین شروع ہوگی وہ ریاست مسافروں کو کھانا اور پانی دے گی۔ اس کے بعد سفر کے دوران ٹرین میں ریلوے کھانا پانی دےگا۔ بس میں بھی مسافروں کو اشیائے خوردونوش دیے جائیں گے۔
ان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ، خواتین کو ہدف بنانے والے اس طرح کے لطیفوں کی روایت سے خواتین پر تشدد کے سماجی رویوں کو مزید ہوا ملے گی اور انہیں عین معمول کی بات سمجھا جانے لگے گا۔
ممبئی کے بھاٹیہ ہاسپٹل کی 82 نرسوں کو نہ صرف ان کا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا بلکہ انہیں فلیٹ سے ان کا سامان بھی نہیں لینے دیا گیا کیونکہ پڑوسیوں اور سوسائٹی کے لوگوں کو ڈر لگنے لگا تھا کہ وہ کورووا وائرس کاانفیکشن پھیلا سکتی ہیں۔
یہ نو موتیں اتر پردیش اور بہار جانے والی الگ الگ ٹرینوں میں ہوئیں۔ ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اکثر اموات کے معاملے میں متاثرین پہلے سے صحت سے متعلق پریشانیوں کا سامنا کر رہے تھے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے باندا ضلع کے لوہرا گاؤں کے 22 سالہ سریش پچھلے ہفتے دہلی سے آئے تھے، وہیں پیلانی تھانہ حلقہ کے 20 سال کے منوج دس دن پہلے ممبئی سے لوٹے تھے۔ ان دونوں نے بدھ کو پھانسی لگا لی۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ پیسے کی کمی سے پریشان تھے۔
آئی پی سی کی دفعہ 144 کے تحت جاری احکام میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے ساتھ کووڈ 19وبا کے دوران خاص طور پر ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طور طریقوں کی تنقیدکرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔
ہماچل پردیش میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے طبی آلات کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کو لےکر محکمہ صحت کے ڈائریکٹر کو 20 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں مظفر پور اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم پر خاتون کی لاش پڑی دکھتی ہے۔ احمدآباد سے بہار آ رہی شرمک ٹرین میں سوار اس خاتون کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کھانا پانی نہ ملنے کی وجہ سےخاتون کی طبیعت خراب ہوئی اور ٹرین میں ہی موت ہو گئی۔
ان میں سے تین کی موت پولیس کسٹڈی اور تین لوگوں کی موت خود کشی کی وجہ سے ہوئی۔ کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو نے میڈیا رپورٹ کی بنیاد پر یہ اندازہ کیا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے تھوڑی مدد کی ہے لیکن وہ کوئی سیاسی چھینٹاکشی نہیں کریں گے۔
گجرات سرکار کی جانب سے جس کمپنی کے ‘دس دنوں’ میں کووڈ مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرس بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جنہیں ریاست کے ڈاکٹروں نے معیارات پر کھرا نہ اترنے کی بات کہی تھی، اس کمپنی کے پرموٹرس اسی کاروباری فیملی سے وابستہ ہیں، جنہوں نے سال 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کا نام لکھا سوٹ تحفے میں دیا تھا۔
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کر کےسبھی مذہبی مقامات کو کھولنے اور کو رونا انفیکشن کی وجہ سے مذہبی اداروں پر لگائی گئی پابندیوں کو غیرآئینی قرار دینے کی مانگ کی گئی تھی۔
کو رونا کےبحران سے پہلے ہی ہندوستانی معیشت قرض کے دلدل میں پھنس چکی تھی۔ اب اس بحران کے بعد نئے قرض بانٹنے سے اس کا برا حال ہونا طے ہے۔
بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے ایک گاؤں کے رہنے والے صغیر انصاری دہلی میں سلائی کا کام کرتے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دوران کام نہ ہونے اور جمع پونجی ختم ہو جانے کے بعد وہ اپنے بھائی اور کچھ ساتھیوں کے ساتھ سائیکل سے گھر کی طرف نکلے تھے، جب لکھنؤ میں ایک گاڑی نے انہیں ٹکر مار دی، جس کے بعد ان کی موت ہو گئی۔
یہ مہاجر ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور جا رہے ہیں۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ہر رات یمنا پار کرنے والے تین ہزار لوگ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجویز میں کہا گیا کہ یہ شرمناک ہے کہ جو لوگ اسلاموفوبیا پھیلا رہے ہیں، ان پر کارروائی کرنے کے بجائے پولیس ان پر کارروائی کر رہی ہے، جو اس طرح کی نفرت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
کووڈ 19بحران کے مدنظر کانگریس کی جانب سے بلائی گئی اپوزیشن پارٹیوں کی بیٹھک میں پارٹی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ سرکار کے پاس کوئی حل نہیں ہونا تشویش کی بات ہے، لیکن ان کے من میں غریبوں اور کمزور ورگوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ نہ ہوناافسوس ناک ہے۔
کانگریس پارٹی کی صدرسونیا گاندھی کے خلاف شکایت درج کرانے والے وکیل پروین کےوی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان بازی کی اور لوگوں کو سرکار کے خلاف بھڑ کانے کی کوشش کی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ان کا پیغام ہے کہ سرکار انڈسٹری کے ساتھ ہے۔ سرکار سے جتنا ہو سکےگا وہ ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
کو رونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کو کام سے نکالے جانے کا اثر اب ہندوستانی میڈیاپر بھی دکھنے لگا ہے، کئی اخبار اور نیوز چینل ایسے ہیں جہاں لوگوں کی نوکری جا رہی ہے۔اسی بیچ ایک نجی چینل کے اہلکاروں میں بھی انفیکشن پایا گیا ہے۔ اسی مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کی رائے۔
ویڈیو: کو رونا مہاماری کے انفیکشن کے معاملوں میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مدعے پر پرشانت کشور سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گڑگاؤں میں آٹو رکشہ چلانے والے بہار کے موہن پاسوان ایک حادثےکے بعد کئی مہینوں سے گھر پر تھے۔ لاک ڈاؤن میں کمائی اور راشن دونوں کا ہی ٹھکانہ نہیں رہا۔ ایسے میں ان کی 15 سالہ بیٹی انہیں اپنی سائیکل پر بٹھاکر دس دن میں ہزار کیلومیٹر سے زیادہ دوری طے کر کےگڑگاؤں سے بہار کے دربھنگہ پہنچی ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوئے دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں رہ رہے مزدور اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے، لیکن پولیس کے ذریعے پیدل آگے جانے سے روکے جانے پر یہ لوگ دہلی اتر پردیش بارڈر پر پھنس گئے ہیں۔
کووڈ 19 لاک ڈاؤن اورسفر سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لیے مرکزی حکومت نے سات مئی سے ‘وندے بھارت مشن’ کی شروعات کی ہے، لیکن اس مشن کی فہرست میں سری لنکا کا نام نہ ہونے سے وہاں تقریباً دو مہینوں سے پھنسےہندوستانیوں میں ناراضگی ہے۔