ویڈیو: گزشتہ دنوں یوپی پولیس نے بتایا تھا کہ آگرہ میں رام نومی کے موقع پر گئو کشی کی ایک واردات کے سلسلے میں اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے لوگوں نے کچھ مسلم نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی۔ بعد میں پولیس نے پایا کہ اس تنظیم کے ارکان نے مسلم نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے گئو کشی کی سازش کی تھی۔ اس معاملے پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
گاندھی جی کے قتل میں آر ایس ایس کا ہاتھ ہونے کے معاملے کو عدالتی کارروائی پر چھوڑنا مناسب ہے۔لیکن تاریخ نگاری ان کے قتل کے پیچھے چھپے نظریہ کو پکڑنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
میرٹھ ضلع کے صحافی ذاکر علی تیاگی کے خلاف 2020 میں درج کیے گئے مبینہ گئو کشی کے ایک معاملے میں مقامی عدالت نےفیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں صحافی کی موجودگی امن و امان کو بگاڑ سکتی ہے۔
یہ واقعہ 11 اپریل کو دوارکا کے چھاولہ علاقے میں پیش آیا۔ گئو کشی کے شبہ میں خود کو گئو رکشک بتانے والے 10-15 نامعلوم لوگ ایک فارم ہاؤس پہنچے اور وہاں موجود لوگوں پر حملہ کر دیا۔ گئو کشی کے الزام میں اب تک پانچ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ حملے اور قتل کے معاملے میں تا حال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
معاملہ پنچ محل ضلع کا ہے۔پولیس کےمطابق، گودھرا بی ڈویژن پولیس نے بدھ کو قاسم عبداللہ نام کے شخص کو گائے کا گوشت لے جانے کےالزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے جانے سے پہلے اس نے جمعرات کو لاک اپ میں خودکشی کر لی۔ قاسم کے اہل خانہ نے جانچ کی مانگ کی ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کی بلندشہر پولیس کی ایک ٹیم کئی مجرمانہ معاملوں سمیت غیرقانونی گئوکشی کے الزام میں گوشت فروش محمد عقیل قریشی کو گزشتہ23 اور 24 مئی کی درمیانی شب میں گرفتار کرنے گئی تھی۔ اسی دوران مشتبہ حالات میں چھت سے گرکر قریشی شدید طورپرزخمی ہو گئے تھے۔ 27 مئی کو ان کی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔
معاملہ مرادآباد کا ہے، جہاں گوشت لے جا رہے ایک میٹ بیچنے والےکو گئورکشا واہنی کے اہلکاروں کی قیادت والے گروپ نے روک کر مارپیٹ کی اور گائے اسمگلر بتاتے ہوئے پولیس کو سونپ دیا۔ بعد میں متاثرہ شخص کو چھوڑتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔ واقعہ کے بعد بھارتیہ گئورکشا واہنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کاان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جانوروں کے تحفظ سےمتعلق ایکٹ کے تحت جانور کی کھال کو لےکر کوئی اہتمام نہیں ہے۔ اس لیے کھال رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس طرح جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔
جھارکھنڈ کے سمڈیگا ضلع کےبھیڑی کدر گاؤں میں 16 ستمبر کو سات آدی واسی عیسائیوں کے ساتھ گئو کشی کے الزام میں مبینہ طور پر مارپیٹ کی گئی تھی۔ متاثرین نے الزام لگایا ہے کہ ان سے جبراً ‘جئے شری رام’کے نعرے لگوائے گئے۔ حالانکہ پولیس نے ان الزامات کو خارج کر دیا۔
اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے ایک گاؤں میں کھیت سے گائے کی ہڈیاں/باقیات برآمد ہونے کے بعد پولیس نے صحافت کے طالب علم ذاکر علی تیاگی کو گرفتار کیا تھا۔ ذاکر کا کہنا ہے کہ انہیں فرضی طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔ اس سلسلےمیں ہیومن رائٹس کمیشن نے میرٹھ پولیس کو نوٹس جاری کر کےجواب طلب کیا ہے۔
ااس سال 19 اگست تک یوپی پولیس نے ریاست میں 139 لوگوں کے خلاف این ایس اے لگایا ہے، جن میں سے 76 معاملے گئوکشی سے جڑے ہیں۔ 31 اگست تک صرف بریلی پولیس زون میں ہی 44 لوگوں پر این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔
اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری(داخلہ) نے بتایا کہ ایک جنوری 2020 سے آٹھ جون 2020 تک اتر پردیش انسداد گئو کشی ایکٹ کے تحت 867 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کر دیےگئے ہیں، جبکہ 44 معاملوں میں این ایس اے اور 2197 معاملوں میں گینگسٹر ایکٹ اور 1823 معاملوں میں غنڈہ ایکٹ لگایا گیا ہے۔
اتر پردیش انسداد گئوکشی(ترمیم)ایکٹ،2020 کے مطابق گئو کشی کے لیےزیادہ سے زیادہ 10 سال قید بامشقت کے ساتھ پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے تحت گائے اور مویشیوں کےغیرقانونی نقل و حمل کے معاملے میں ڈرائیور،آپریٹر اور گاڑی کے مالک پر بھی الزام طے کیا جائےگا۔
دو مارچ کو بلند شہر کے سکندرآباد علاقے میں ہوئے اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ مارپیٹ میں زخمی ہوئے نوجوان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ان کے مذہب کو لے کر گالیاں دیں اور گئو کشی کا الزام لگایا۔
بلند شہر میں 3 دسمبر 2018 کو مبینہ گئو کشی کو لے کر ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ تشدد میں سمت نامی شخص کی بھی موت ہو گئی تھی، جس کو بعد میں پولیس نے سبودھ کمار سنگھ کے قتل کا ملزم بنایا تھا۔
ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد کے کلیدی ملزم کو ضمانت مل گئی ہے۔ دوسری طرف سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما چنمیانند پر ریپ کا الزام لگانے والی طالبہ کو رنگداری مانگنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں مبینہ گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرے کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق، یوگیش راج نے ہی بھیڑ جمع کرکے لوگوں کو تشدد کے لئے اکسایا تھا۔
گزشتہ جون مہینے میں نچلی عدالت نے گئو کشی کے لئے گجرات مویشی تحفظ (ترمیم) ایکٹ 2017 کے تحت راجکوٹ ضلع کے سلیم مکرانی کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس کو رد کرتے ہوئے سلیم کی فوراً رہائی کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرہ کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت ہو گئی تھی۔ اس سال مارچ میں کل 38 لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ جھارکھنڈ کے گملا ضلع کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اوہام پرستی کی وجہ سے چاروں کا قتل ہوا ہے۔
پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہے، جن میں سے ایک مشتاق نامی شخص کے خلاف ہے اور دوسری مدرسے میں توڑ-پھوڑ کے لئے 60 نامعلوم لوگوں کے خلاف ہے۔
یہ معاملہ کھنڈوا ضلع کا ہے، جہاں اتوار کو مبینہ گئورکشکوں نے 8 ٹرک میں مویشی لے جا رہے لوگوں کو پکڑکر ان کے ہاتھ رسی سے باندھے اور کھدیڑتے ہوئے تھانے تک لےکر گئے۔
ملک میں پہلی بار گئو کشی پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ستار کولیا نامی ایک شخص نے سلیم پر بچھڑا چرانے اور اس کو مار کر اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب میں پروسنے کا الزام لگایا تھا۔
یہ معاملہ تریپورہ کے دھلائی ضلع کا ہے۔ پولیس جائے واردات پر پہنچ گئی تھی اور وہاں سے متاثرہ کو نکال لیا گیا تھا، لیکن ہاسپٹل میں ان کی موت ہو گئی۔
مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نےگزشتہ21 جون کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں 2018 میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی، خاص طو رپر، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروہوں نے تشدد کیا ہے۔
مدھیہ پردیش حکومت نے گئوکشی ممنوعہ قانون 2004 میں ترمیم کو منظوری دی ہے۔ اس بل کو حکومت اسمبلی کے مانسون سیشن میں پیش کر منظور کرانا چاہتی ہے۔
امریکہ کے ذریعے تیار ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں پر حملے 2018 میں بھی جاری رہے ۔حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیرالہ کے وائناڈمیں راہل گاندھی کی فتح پرپاکستانی پرچم لہرائےگئے؟کیامودی نےپی ایم بننےکےبعدملک بھر میں شراب پرپابندی عائدکی؟کیاعارفہ خانم شیروانی نےحزب المجاہدین کمانڈرذاکرموسیٰ کی حمایت اپنےٹوئٹ میں کی؟
اتر پردیش کے ہاپوڑ میں 18 جون کو 45 سالہ گوشت کاروباری قاسم قریشی کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔
سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔
یہ معاملہ رابرٹس گنج تھانہ حلقہ کے ڈاک ہری پور گاؤں کا ہے۔ معاملے میں کچھ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت وجئے سامپلا نے کہا کہ علاقے میں ایئر پورٹ بنوایا، ریل گاڑیاں چلائیں، سڑکیں بنوائیں۔اگر یہی جرم ہے تو میں اپنی آنے والی نسلوں کو سمجھا دوں گا کہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔
ایس آئی ٹی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے کلیدی ملزم سچن نے 3 دسمبر کی صبح بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش کو مہاؤ میں ہوئی مبینہ گئو کشی کی جانکاری دی، جس کے بعد یوگیش نے اس کو گائے کی ہڈی اور اپنے حامیوں کے ساتھ جائے واردات پر جمع ہونے کو کہا۔
سبودھ کمار سنگھ کی بیوی رجنی سنگھ کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی ہے اور پولیس نے چارج شیٹ کمزور کرنے کے لیے ہی سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ضروری پروسیس پورا نہیں کیا،جس کے لیے کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
گزشتہ 18 جون کوہاپوڑ میں گئو کشی کے الزام میں 45 سالہ قاسم کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہیں بیچ بچاؤ کی کوشش میں 67 سالہ سمیع الدین کو بھی پیٹا گیا تھا۔
ریاست کے آگر مالوا ضلع میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے گائے لے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے کھنڈوا ضلع میں مبینہ گئو کشی کے معاملے میں 3 لوگوں کو این ایس اے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔