گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں دادری کے بساہڑا گاؤں میں ستمبر، 2015 میں محمد اخلاق کوپیٹ پیٹکر مار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں تمام 18 ملزم ضمانت پر ہیں۔ ان میں سے ایک ہری اوم لوٹ پاٹ اور غازی آباد میں چرائی ہوئی جائیداد بے ایمانی سے حاصل کرنے کے کم سے کم چار معاملوں میں مطلوب تھا۔
بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹکر محمد اخلاق کو مار دئے جانے کے تقریباً 4 سال بعد دادری کے بساہڑا گاؤں میں کوئی پچھتاوا نہیں دکھتا۔ یہاں کے مسلمانوں نے خود کو مقدر کے حوالے کر دیا ہے۔
ریلی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کون نہیں جانتا بسہڑا میں کیا ہوا؟ سب کو پتا ہے۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ سماجوادی حکومت نے تب عوامی جذبات کو دبانے کی کوشش کی اور میں کہہ سکتا ہوں کہ ہماری حکومت بنتے ہی ہم نے غیر قانونی بوچڑ خانوں کو بند کرایا۔
اخلاق کے بھائی جان محمد نے الزام لگایا ہے کہ بساہڑاگاؤں کے کئی لوگ کئی بار ملزموں کی طرف سے میرے گھر آئے اور معاملہ واپس لینے کی بات کر چکے ہیں لیکن یہ پہلی دفعہ تھا کہ ملزموں نے سیدھے رابطہ کر معاملہ واپس لینے کی دھمکی دی۔