مہاراشٹر کی شیوسینا-این سی پی-کانگریس حکومت کے ذریعے بھیماکورےگاؤں تشدد معاملے کے ملزمین کے خلاف فردجرم کے تجزیہ کے لئےکئے گئے اجلاس کے ایک دن بعد جمعہ کو مرکزی وزارت داخلہ نے معاملے کو این آئی اے کو سونپ دیا۔
ویڈیو: راجستھان کے سماجی کارکن اور قلمکار بھنور میگھ ونسی نے آر ایس ایس میں اپنی مدت کار اور پھر اس تنظیم کو چھوڑنے سے متعلق اپنے احساسات دی وائر کے مہتاب عالم سے شیئر کیا۔
سی اےاے قانون کے خلاف وی دی پیپل آف انڈیا کے بینر کے تحت اپنی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے میوانی نے کہا کہ ،ہم اس کالے قانون کے خلاف عدم تعاون تحریک چلائیں گے۔
این سی پی کے ایم ایل اے پرکاش گج بھیے نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر بھیما کورےگاؤں معاملے میں کارکنوں کے خلاف درج معاملے واپس لینے کی مانگ کی تھی۔
یہ معاملہ پنجاب کے منسا کا ہے۔ قتل کے الزام میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ مرنے والااور ملزم سبھی دلت کمیونٹی سے ہیں۔
معاملہ پنجاب کے سنگرور ضلع کا ہے۔نوجوان نےبیان میں کہاتھا کہ چار لوگوں نے اس کی پٹائی کی اور کھمبے سے باندھ دیا۔ جب اس نے پانی مانگا تو اسے پیشاب پینے کو مجبور کیا گیا۔
پونے کی اسپیشل کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں نولکھا کے خلاف ایسے ثبوت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ ممنوعہ تنظیم کے ایک ممبر ہی نہیں بلکہ فعال رہنما ہیں۔ اس لیے ان کی حراست میں پوچھ تاچھ ضروری ہے۔ بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں گوتم نولکھا کو سپریم کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ ملا ہوا تھا۔
ماؤوادیوں سے مبینہ رشتے کےالزام میں گرفتارکئے گئے سماجی کارکنوں نےاس دلیل کے ساتھ عرضیاں دائر کی تھیں کہ پولیس ان کے خلاف خاطرخواہ ثبوت پیش نہیں کر پائی ہے۔
گجرات میں احمد آبادکے سابرمتی ٹول ناکہ علاقے کا معاملہ۔کسی بات کو لے کر دلت کمیونٹی کے نوجوانوں کی ایک ڈھابہ مالک سے لڑائی ہو گئی تھی۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے صدر کے عہدے کے لئے دوپروفیسروں کے درمیان کھینچ تان چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے شعبہ کے صدر کے عہدے کی تقرری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔
بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے جب ہیومن رائٹس کارکن گوتم نولکھا کو اور عبوری تحفظ دئے جانے کی مخالفت کی تو سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ انہوں نے ایک سال سے زیادہ وقت تک ان سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں کی۔
سماجی کارکن سدھا بھاردواج ، ارون پھریرا اور ورنن گونجالوس کو جنوری 2018 میں مہاراشٹر کے بھیما کورے گاؤں میں ہوئے تشدد کے بارے میں ماؤوادیوں سے مبینہ لنک ہونے کے الزام میں 28 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے بھیما کورے گاؤں معاملے میں گوتم نولکھا کو راحت دیتے ہوئے مہاراشٹرحکومت سے کہا ہے کہ جب تک عدالت میں شنوائی جاری ہے،انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔
سماجی کارکن گوتم نولکھا نے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں خود کے خلاف درج ایف آئی آر ر د کرنے کے لیے عرضی دائر کی ہے۔ سی جے آئی رنجن گگوئی سمیت اب تک کل 4 جج اس معاملے کی شنوائی کرنے سے خود کو الگ کر چکے ہیں۔
سماجی کارکن گوتم نولکھا نے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں خود کے خلاف درج ایف آئی آر ر د کرنے کے لیے عرضی دائر کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ نو لکھا کی اپیل اب 3 اکتوبر کو کسی دوسری بنچ کے سامنے لسٹیڈ کی جائے گی۔
سماجی کارکن گوتم نو لکھا نے بامبے ہائی کورٹ کے ذریعے ان کے خلاف ایف آئی آر رد کرنے سے انکار کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
بی جے پی ایم پی اے نارائن سوامی کو مبینہ طور پر دلت ہونے کی وجہ سے اپنے ہی پارلیامانی حلقے کے ایک گاؤں میں جانے نہیں دیا گیا۔
بھیماکورے گاؤں تشدد معاملے میں پونے پولیس نے منگل کو ڈی یو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہینی بابو کے نوئیڈا واقع گھر پر چھاپے ماری کی ۔ بابو کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس چھاپہ مارنے کا وارنٹ نہیں تھا۔
معاملہ لکھیم پور کھیری ضلع کا ہے۔پولیس کے ذریعے برآمد سوسائڈ نوٹ میں دلت افسرترویندر کمار گوتم نے کسان یونین کے رہنماؤں اور دو گاؤں پردھان کی فیملی کے ممبروں پر ٹارچر اور ذات پات سے متعلق تبصرہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیںگے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیںگے؟
بامبے ہائی کورٹ نے ایلگار پریشد-بھیما کورےگاؤں معاملے میں ملزم ورنن گونجالوس اور دیگر کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ’وار اینڈ پیس ‘جیسی کتابیں ریاست کے خلاف مواد کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔’ وار اینڈ پیس ‘روسکے شہرہ آفاق ادیب لیو ٹالسٹائی کا ناول ہے۔
تمل ناڈو کے ویلور ضلع میں دلتوں کے ایک شمشان گھاٹ تک جانے والے راستے کو روکے جانے کے معاملے کا ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ راستہ روکنے سے کمیونٹی کے لوگ اپنے رشتہ داروں کی لاش کو ایک ندی پر واقع پل سے نیچے گرانے کے لئے مجبور ہیں۔
بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کے وکیل نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ دہلی کے ایک پولیس تھانے کے اندر عدالت لگاکر 96 کارکنوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ڈی ڈی اے نے 10 اگست کو تغلق آباد واقع سنت روی داس مندر کوگرا دیا تھا، جس کو لےکر مظاہرہ ہو رہے ہیں۔
ویلور ضلع کے ونیمباڑی میں ایک دلت کی لاش کو رسی کی مدد سے پل سے لٹکاکر نیچے پہنچایا گیا، تاکہ ندی کے کنارے آخری رسومات کی ادائیگی کی جا سکے۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد دلتوں کو آخری رسومات کے لیے زمین مختص کی گئی۔
ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی میں مظاہرہ کیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد سمیت 90 سے زائد لوگوں کو تشدد پھیلانےکے الزام میں حراست میں لے لیا۔
آدیواسیوں کی اپنی روزمرہ کی زبان اور عام بات چیت میں جمہوریت یا آزادی لفظ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی آدیواسی سے ان الفاظ کے بارے میں پوچھیں تو وہ شاید خاموش رہے، لیکن اس کے اصل معنی کا احساس ان کو فطری طور پر ہے۔
شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اس طرح کا ذات سے متعلق امتیازی سلوک کئی سالوں سے ہوتا آ رہا ہے، جس کو روکنے کے لیے انھوں نے شکایت درج کرائی تھی۔ملزم حجاموں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ان پر لگے الزام جھوٹے ہیں۔
یہ معاملہ گجرات کے احمد آباد ضلع کا ہے۔ سوموارکی رات ہریش سولنکی اپنی 2 مہینے کی حاملہ بیوی کو واپس لانے کے لیے پولیس ٹیم کے ساتھ اس کے گھر گئے تھے۔ سولنکی کو دیکھتے ہی خاتون کے رشتہ داروں نے ان پر دھاردار ہتھیار سے حملہ کر دیا۔
ورورا راؤ بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں پونے کی یرودا جیل میں عدالتی حراست میں رکھے گئے تھے۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کےآدیواسی اکثریتی باغ تھانہ حلقے کا ہے،جہاں 21 سالہ آدیواسی لڑکی کے دلت لڑکے کے ساتھ تعلق سے ناراض رشتہ داروں کے ذریعے اس کو لاٹھیوں سے پیٹے جانے کا ویڈیو سامنے آیا تھا۔ پولیس نے معاملے میں 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے اناؤ ضلع کا ہے۔پولیس نے پاکسو ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے۔
یہ معاملہ گجرات کے بوتاد ضلع کا ہے۔ مرنے والے کی بیوی گاؤں کی سرپنچ ہیں۔ مرنے والے کے بیٹے نے بتایا کہ گاؤں کے اشرافیہ کے کچھ لوگ اس بات کو ہضم نہیں کر پا رہے تھے کہ دلت گاؤں کے سرپنچ بن رہے ہیں۔
یہ واقعہ وردھا میں ہوا، جہاں اروی کے جگونا ماتا مندر اکے کیمپس میں کھیل رہے بچے کو چندے کی پیٹی سے سکے چرانے کے الزام میں ہاتھ-پیر باندھکر پیٹا گیا اور گرم فرش پر بیٹھنے کو مجبور کیا گیا۔
28 جون کو ریلیز ہونے والی فلم آرٹیکل 15 کے فلمساز اس کی اسکریننگ ملک کے دیہی علاقوں میں کرنے کامنصوبہ بنارہے ہیں ۔ فلم ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 15 پر مبنی ہے جو مذہب،ذات،سیکس اور جائے پیدائش کی بنیاد پر ہونے والے کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک پر روک لگاتا ہے۔
پولس نے دلت میاں بیوی پر حملہ کرنے کو لےکر 11 لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس کے علاوہ دلت نوجوان کے خلاف مختلف کمیونٹی کے درمیان دشمنی بڑھانے کے لئے بھی معاملہ درج کیا ہے۔
گجرات کے مہسانہ ضلع کا معاملہ ہے۔ پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف ایس سی –ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اس معاملے میں اپنی جان گنوانے والےنو جوان کی بہن نے بتایا کہ ہم جس شادی میں گئے تھے، وہاں میرے بھائی نے اس کاؤنٹر سے کھانا لیا، جہاں اشرافیہ کھانا کھا رہے تھے۔ وہ ان کے سامنے ہی کرسی پر بیٹھکر کھانا کھانے لگا، جس پر ان لوگوں نے کہا کہ یہ نیچ ذات کا ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتا۔ کھائےگا تو مرےگا۔
ووٹر لسٹ سے دلت اور مسلمانوں کے نام مبینہ طور پرغائب کیے جانے کے موضوع پر سماجی کارکن اور سافٹ ویئر انجینئر خالد سیف اللہ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
متاثرہ طالب علم کی ماں کا الزام ہے کہ پڑھائی لکھائی چھوڑکر مزدوری کرنے کو کہہ رہے تھے ملزم۔