سی ڈی ایس سی او کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 100 سے زائد فارما اکائیوں کے کف سیرپ کے سیمپل کوالٹی ٹیسٹ میں کھرے نہیں اترے۔ رپورٹ اشارہ کرتی ہے کہ ان میں سے کچھ نمونوں میں وہی ٹاکسن ملے جو گیمبیا، ازبیکستان اور کیمرون میں بچوں کی موت کا سبب بنے تھے۔
ویڈیو: ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات سے گیمبیا میں ستر بچوں کی موت کی تصدیق کرنے والی ایک اور رپورٹ سامنے آئی ہے ۔ گیمبیا کی حکومت مسلسل میڈن فارما اور ایکسپورٹراٹلانٹک فارما کے خلاف کارروائی کی بات کر رہی ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ دنوں ہندوستانی وزیر صحت نے کہا تھا کہ بچوں کی موت ڈائریا سے ہوئی تھی۔
گیمبیا میں بین الاقوامی ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات میں شامل ٹاکسن وہاں کے ستر بچوں کی موت کی وجہ بنا تھا۔ یہ چوتھی رپورٹ ہے جو اس طرح کا نتیجہ اخذ کرتی ہے۔ اب تک حکومت ہند مذکورہ ادویات میں ٹاکسن کی موجودگی سے انکار کرتی رہی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اردوان نے انتخابات کو قبل از وقت یعنی مئی میں ہی منعقد کرانے کا اعلان کرکے سبھی کو چونکا دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلہ سے چونکہ ایک بڑی آبادی اور وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے، اس لیے باز آباد کاری کے لیے ضروری تھا کہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو، تاکہ اس کو سخت فیصلے لینے میں آسانی ہو اوراس کے لیےعوام کا بھر پور منڈیٹ بھی حاصل ہو۔
اکتوبر2022 میں ڈبلیو ایچ او نے بتایا تھا کہ ہریانہ کے میڈن فارماسوٹیکلز کی بنائی گئی کھانسی کی چار دوائیوں میں ڈائی تھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول پائے گئے ہیں، جو انسانوں کے لیے زہریلے مانے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے گیمبیا میں 66 بچوں کی موت ہوئی۔ تاہم، ہندوستان نے اپنی تحقیقات میں دوا بنانے والی کمپنی کو کلین چٹ دے دی تھی۔
زلزلہ کی وجہ سے مقامی آبادی پریشان حال تو تھی ہی کہ اسی دوران شامی حکومتی افواج اور باغی افواج کے درمیان حلب کے نواح میں معرکہ آرائی ہوئی، دونوں نے ایک دوسرے کے اوپر خوب گولہ باری کی۔ جس کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔
ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں خاص طور پر گنجان آباد شہروں دہلی اور لاہور کے حکام کو اس زلزلہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے، کیونکہ ترکیہ کے شہروں کی طرح سرگودھا، لاہور اور دہلی کی پٹی زلزلہ کے لحاظ سے حساس زون میں شمار کی جاتی ہے۔ اس لیے ان علاقوں میں بلڈنگ کوڈ کو وضع کرنے اور اس کا سختی کے ساتھ اطلاق کرنے کی ضرورت ہے۔
ابھی بھی زندہ افراد کے ملبہ سے نکلنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے بلڈوزر اور بھاری مشینری استعمال کرنے سے پرہیز کیا جا رہا ہے۔ ہاتھوں سے ملبہ اٹھانا اور اس میں زندہ وجود کا پتہ لگانا انتہائی صبر آزما کام ہے۔
ویڈیو: گزشتہ اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملک گیمبیا میں 70 بچوں کی موت کی ممکنہ وجہ ہریانہ کی میڈن فارماسیوٹیکل کمپنی کی ادویات کو بتایا تھا۔ اب گیمبیا کی پارلیامانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔اس معاملے پر تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی بن جوت کور ۔
کووڈ ٹیکہ کاری کے مبینہ منفی اثرات سے دو لڑکیوں کی موت کے معاملے میں ان کے والدین نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت نے عدالت میں پیش کیے گئے ایک حلف نامہ میں کہا ہے کہ ویکسین کے استعمال کی وجہ سے ہونے والی موت کے معاملات میں حکومت کو معاوضے کے لیے جوابدہ ٹھہرانا قانونی طور پر درست نہیں ہے۔