سینٹرل وسٹا: مودی کی ضد نے ملک کی تہذیب و ثقافت کو ملبے میں تبدیل کر دیا
دہلی کی ثقافت و تہذیب ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہوکر ہماری آنکھوں کے سامنے اس طرح ملیا میٹ ہو رہی ہے، جو شاید نادر شاہ یاتیمور لنگ کے حملوں کے وقت بھی نہ ہوئی ہو۔
دہلی کی ثقافت و تہذیب ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہوکر ہماری آنکھوں کے سامنے اس طرح ملیا میٹ ہو رہی ہے، جو شاید نادر شاہ یاتیمور لنگ کے حملوں کے وقت بھی نہ ہوئی ہو۔
کیا تاریخ اب پھرسے دہرا ئی جائےگی؟ کیا واقعی نریندر مودی کے آخری دن قریب آرہے ہیں؟ کیا ان کو ان کے نئے تعمیر کردہ عالیشان وزیر اعظم ہاؤ س میں رہنا نصیب ہوگا؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔
دہلی کے نیو پٹیل نگر میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعےچار مندروں کو توڑنے کے فیصلے کے خلاف دائر عرضی پر شنوائی کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ کئی معاملوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ مندر یادیگر عبادت گاہوں کی آڑ میں سرکاری زمین پر دعویٰ کیا جاتا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے این جی ٹی کے آرڈر پر گزشتہ 24 ستمبر کو اوکھلا کے دھوبی گھاٹ کے پاس تقریباً ڈھائی ایکڑ میں بسی جھگیوں کو توڑکر سینکڑوں لوگوں کو بےگھر کر دیا۔
سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی تعمیر موجودہ عمارت کے نزدیک ہی کی جائےگی۔ اس کے 21 مہینوں میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس پروجیکٹ کو لےکر ماہرین ماحولیات کی جانب سے لگاتار تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کو روناوبا کے وقت جب پبلک ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے بھاری بھرکم رقم کی ضرورت ہے تب یہ غیرذمہ دارانہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کے دوران صرف بہت ضروری معاملوں پر ہی شنوائی ہوگی اور یہ بے حد ضروری معاملہ نہیں ہے۔
دہلی ماسٹر پلان 2021 میں پانچ پلاٹس کے لیے لینڈیوز میں ترمیم کی گئی ہے جس میں موجودہ پارلیامنٹ کے بغل میں نیا پارلیامنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم کے لیے نئی رہائش بنانے کی تجویز شامل ہے۔
کورٹ نے اس کے کے لئے 400 مربع میٹر زمین دینے کی مرکز کی تجویز کو قبولکر لیا۔ اس سے پہلے مرکز نے مندر کی تعمیرنو کے لئے200 مربع میٹر زمین دینے کے لئے کہا تھا۔
لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے ٹھیک پہلے مرکزی حکومت نے بی جے پی کو ا س کے ہیڈ کوارٹر کے لئے اضافی 2 ایکڑ زمین دینے کی تین سال پرانی تجویز کو منظوری دی۔