رام مندر پر فیصلہ آنے کے بعد حکومت کی جو ذمہ داری ہوگی وہ اس کو پورا کرےگی: نریندر مودی
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا معاملے کی سماعت میں تاخیر کے لئے کانگریسی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا معاملے کی سماعت میں تاخیر کے لئے کانگریسی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کے 50 فیصدی اے ٹی ایم بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی نوٹ بندی کے بعد چھاپے گئے 2000 روپے اور 500 روپے کے نئے نوٹوں کے خراب معیار کو حکومت نے خارج کیا۔
آئندہ عام انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے لیے وزیرا عظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ نے تین ایشوز پر مشتمل ایک روڑ میپ ترتیب دیا ہوا ہے۔اس میں اترپردیش کے شہر ایودھیامیں بابری مسجد کی جگہ ایک عالیشان رام مندر کی تعمیر کا ہوا کھڑا کرنا ہے۔
میں گزشتہ دنوں دہلی اور ممبئی میں کئی لوگوں سے ملا ہوں جن کا نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے پہلے اچھاخاصہ کاروبار چل رہا تھا مگر اس کے بعد وہ برباد ہو گئے۔ کسی کا 60 لاکھ کا پیمنٹ پھنس گیا تو کسی کا آرڈر اتنا کم ہو گیا کہ وہ برباد ہو گیا۔ ان میں سے کئی لوگ اولا ٹیکسی چلاتے ملے جو نوٹ بندی کے پہلے 200سے300 لوگوں کو کام دیا کرتے تھے۔
نیپال حکومت نے 100 روپے کے علاوہ 200،500 اور 2ہزار روپے کے ہندوستانی نوٹوں کے چلن پر ملک میں روک لگا دی ہے۔
مالیاتی کمیشن کے ممبر شکتی کانت داس اقتصادی معاملوں میں سکریٹری ، سکریٹری آف ریونیو اور فرٹیلائزرس سکریٹری رہ چکے ہیں۔
مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت بحران میں ہے۔ اس کو مندی جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
نوٹ بندی کے دو سال بعد اہم بینکر ادئے کوٹک نے 2000 روپے کا نوٹ لانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کر رہے ہیں تو اس سے بڑا نوٹ لانے کی کیا ضرورت تھی؟
اوپی راوت نے کہا کہ انتخابات کے دوران بھاری مقدار میں پیسے پکڑے گئے ہیں۔موجودہ وقت میں، پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں تقریباً 200 کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئے نوٹوں کے کاغذ کی کوالٹی پرانے نوٹوں کے مقابلے بے حد بری ہے اس لیے یہ نوٹ جلدی خراب ہونے لگے ہیں ۔
اگریکلچر منسٹری نے 20نومبر کو پارلیامانی کمیٹی کو دی گئی وہ رپورٹ واپس لے لی ، جس میں کہا گیا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسان کھاد اور بیج نہیں خرید سکے تھے ۔ کمیٹی کو دی گئی نئی رپورٹ میں وزارت نے کہا کہ نوٹ بندی کا زراعتی شعبے میں اچھا اثر پڑا۔
سابق چیف اکانومک ایڈوائزر سبرامنین کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے باہر ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔
وزارت زراعت نے قبول کیا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسانوں کو کھاد اور بیج خریدنے میں سخت مسائل کا سا منا کر نا پڑا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا ؛آج مودی کی طاقت دیکھیے کہ پائی پائی بینک میں جمع کرنے کو مجبور کردیا ۔ کانگریس کے راج سے اس طرح بدعنوانی پھیلی کہ مجھے نوٹ بندی جیسی کڑوی دوا کا استعمال کرنا پڑا، تاکہ غریبوں کو لوٹ کر لے جایا گیا پیسہ ملک کے خزانے میں واپس آئے ۔
60 سبکدوش افسروں نے ایک خط میں کہا ہے کہ ایسے نظریے کو جواز فراہم ہو رہا ہے کہ سی اے جی 2019 کے عام انتخابات سے پہلے نوٹ بندی اور رافیل ڈیل پر اپنی آڈٹ رپورٹ میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تاکہ موجودہ حکومت کا مذاق نہ بنے۔
سی ایم آئی ای کے مطابق ،رواں سال کے اکتوبر میں بے روزگاری کی شرح 6.9 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو گزشتہ 2 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کرتے وقت بتا یا تھا کہ اس سے بلیک منی اور نقلی نوٹ ختم ہو جائیں گے ۔ حالاں کہ آر بی آئی کے ڈائریکٹر نے اس دلیل کو خارج کر دیا تھا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ نوٹ بندی نے کروڑوں لوگوں کی زندگی اور معیشت کو برباد کر دیا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے لوگ ان کو سزا دیںگے۔ وزیر ریل نے کہا کہ نوٹ بندی نے بد عنوانی کی کمر توڑ دی۔
ریزرو بینک آف انڈیا نے آر ٹی آئی ایکٹ کے ایک اہتمام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے سے انکار کر دیا کہ 500 اور 1000 روپے کےان بند ہو چکے نوٹوں کو تباہ کرنے میں سرکاری خزانے سے کتنی رقم خرچ ہوئی۔
نریندر مودی نے کم سے کم ایک ایسا اقتصادی سماج تو بنا دیا ہے جو نتیجے سے نہیں نیت سے تجزیہ کرتا ہے۔ حماقت کی ایسی اقتصادی جیت کب دیکھی گئی ہے؟ گیتا گوپی ناتھ جیسی ماہر اقتصادیات کو نیت کا ڈیٹا لےکر اپنا نیا ریسرچ کرنا چاہیے ۔
این اے بی اے آر ڈی کے ذریعے ایک آر ٹی آئی میں دی گئی جانکاری کے مطابق ؛نوٹ بندی کے دوران 10 ضلع کوآپریٹیو بینکوں میں سب سے زیادہ نوٹ بدلے گئے، ان کے چیئرمین بی جے پی، کانگریس، شیوسینا اور این سی پی کے رہنما ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نوٹ بندی پر آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ریزرو بینک کے دعوے کے برعکس ایس بی آئی کے اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ 2000 اور 500 کے نئے نوٹ آنے کے باوجود نقلی نوٹوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
بی جے پی صدر امت شاہ اس بینک کے ڈائریکٹر ہیں۔ ایک آر ٹی آئی کے ذریعے انکشاف ہوا تھا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد پانچ دن کے اندر بینک سے تقریباً 750 کروڑ روپے بدلوائے گئے تھے۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛ نوٹ بندی کے بعد نئے نوٹوں کو ملک کے مختلف حصوں میں پہنچانے کے لئےانڈین ایئر فورس کے ہوائی جہاز سی-17 اور سی-130 جے سپر ہرکیولس کا استعمال کیا گیا تھا۔
مرکزی حکومت کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد محض 5 دنوں کے اندر احمد آباد ضلع کوآپریٹیو بینک میں غیر معمولی طریقے سے جمع ہوئی رقم کی جانچ نہ کرانا عجیب ہے، جبکہ ایسا کرنے کے لئے نیا بےنامی لین دین قانون بھی ہے، جس کو بنایا ہی اسی مقصد سے گیا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب بی جے پی رہنماؤں پر سوال اٹھاتی کسی خبر کو نیوز ویب سائٹس نے بنا وجہ بتائے ہٹایا ہے۔
وزیر اعظم درجنوں بار کشمیر جا چکے ہیں۔ وہ جب بھی گئے اسکیموں اور وکاس پر بات کرتے رہے جیسے کشمیر کا مسئلہ سڑک اور فلائی اوور کا ہے۔ کشمیر مسئلے کو انہوں نے سولر پاور پلانٹ اور ہائیڈرو پلانٹ کی سنگ بنیاد تک محدود کر دیا۔ ان کی کشمیر پالیسی کیا ہے، کوئی نہیں جانتا۔
ضمنی انتخاب کے نتیجےبتا رہے ہیں کہ اب جملوں سے کام نہیں چلنے والا۔ دس ریاستوں میں پھیلی لوک سبھا کی چار اور اسمبلیوں کی دس سیٹوں کے ضمنی انتخابی نتائج کا پیغام،کم سے کم ملک پر حکومتکررہی بی جے پی کے لئے، آئینے کی طرح صاف ہے-جنوب […]
چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بھی بی جے پی حکومت کی کسی تباہ کن پالیسی کے بارے میں سوال پوچھا جاتا ہے تو ہر بار سننے کو ملتا ہے کہ ان کے ارادے نیک ہیں۔ لیکن، ان کے نیک ارادوں سے ملک کو بھاری نقصان ہوا ہے۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ہر مہینے 13 لاکھ لوگ کام کاج کرنے کی عمر میں داخل ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کی روزگار شرح لگاتار گر رہی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق نوٹ بندی کے 15 مہینے بعد بازار میں تقریباً اتنا ہی کیش آ گیا ہے جتنا 8 نومبر 2016 سے پہلے تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر 2016 کی رات کالے دھن پر روک تھام، […]
صرف دھن ہی کالا نہیں ہے، بلکہ متعلق اسٹڈی اور اٹھائے گئے قدم کو لےکر جانکاری کو بھی گہرے اندھے کنویں یا بلیک ہول میں ڈال دیا گیا ہے۔
وزارتِ قانون کے مطابق گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ایسے 4229 معاملے دائر کئے گئے جن میں مرکزی حکومت کو ایک فریق بنایا گیا تھا۔ وزارت نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی کے علاوہ کالا دھن سے جڑے اہتماموں کو اس کی وجہ بتائی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک نے بتایا کہ لوٹائے گئے نوٹوں کا حساب ،اور اس کے حقیقت کی پہچان کی جا رہی ہے۔ اس لئے اس بارےمیں مِلان اور حساب کی عمل کے پورے ہونے پر ہی جانکاری شیئر کی جا سکتی ہے۔ نئی دہلی : مرکز […]
1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گرکرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔
اتراکھنڈ حکومت کے وزیر زراعت سبودھ انیال کے ‘ جنتا دربار ‘ میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے قہر سے متاثر ایک ٹرانسپورٹ کاروباری نے زہر کھاکر خودکشی کر لی۔
ماہرین کے مطابق، جی ایس ٹی کی عمل آوری سے پیدا ہوئی رکاوٹیں اور نوٹ بندی کے اثر سے معیشت کی شرح نمو پر اثر پڑےگا۔
2017 کو ایک ایسے سال کے طور پر یاد کیا جائےگا، جس میں ہندوستانی معیشت کو اپنے ہی ہاتھوں بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ہو سکتا ہے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی آنے والے وقت میں 2017 میں سیاسی معیشت میں آئی رکاوٹوں […]