شوگرکین کنٹرول آرڈر 1966 کہتا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کریں گی،اگروہ ایسا نہ کریں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا۔ یوپی سرکار اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی اپنی چینی ملیں اس کو مان رہی ہیں۔
ملک گیرلاک ڈاؤن کو تین مئی تک بڑھائے جانے کے بعد ایک رضاکار گروپ اسٹرینڈیڈ ورکرس ایکشن نیٹ ورک(ایس ڈبلیو اے این) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے ۔یہ رپورٹ اس دوران شہروں میں پھنسے مہاجر مزدوروں کے بھوک کی صورت حال اور معاشی بدحالی کو دکھاتی ہے۔
سروے میں شامل 3196 مہاجر مزدوروں میں سے 31 فیصدی لوگوں نے بتایا کہ ان کےاوپر قرض ہے اور اب روزگار ختم ہونے کی وجہ سے وہ اس کی بھرپائی نہیں کر پائیںگے۔مزدوروں کو ڈر ہے کہ اس کی وجہ سے ان پر حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر قرض ساہوکاروں سے لئے گئے ہیں۔
یونین منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ویلفیئر نے اس معاملے کی جانکاری لیتے ہوئے 15ستمبر تک رپورٹ مانگی ہے ۔
وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی مرکزی وزیر نے کہا کہ پچھلے دو سالوں سے میں رکن پارلیامان سے التجا کر رہی ہوں کہ وہ اپنے علاقوں کے شیلٹر ہوم کا دورہ کریں۔ ہم نے این جی او سے شیلٹر ہوم کا آڈٹ کرایا، انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں ہونے کی بات کہی۔