واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں ‘پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو’ بدر خان سوری کو سوموار (17 مارچ) کی شب ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے’حماس کے پروپیگنڈے کو فعال طور پر پھیلانے’ کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ اب ایک وفاقی جج نے سوری کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ نے واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے ایک ہندوستانی اسکالر بدر خان سوری کو حراست میں لیا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا پروپیگنڈہ کر رہے تھے۔ سوری اس طرح کی کارروائی کا سامنا کرنے والے دوسرے ہندوستانی شہری ہیں۔
فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہو رہے ایک خاموش مظاہرے کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اس مظاہرے میں شامل ماہر اقتصادیات جیاں دریج نے دی وائر کو بتایا کہ انہوں نے نعرے بازی نہیں کی، وہ خاموشی سے بینراٹھائے کھڑے تھے، پھر بھی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
کولکاتہ پولیس نے بتایا کہ پاکستان بنگلہ دیش ورلڈ کپ کرکٹ میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں چار افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
یہ معاملہ ہریانہ کے پٹودی کے بابا شاہ محلہ میں 6 فروری کو دو گروہوں کے درمیان تصادم سے متعلق ہے، جس میں گئو رکشک مونو مانیسر نے مبینہ طور پر اپنے لائسنسی ہتھیار سے گولیاں چلائی تھیں، جس سے اقلیتی کمیونٹی کا ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ مانیسر راجستھان کےچچازاد بھائیوں جنید اور ناصر کے قتل میں بھی ملزم ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں نوح پولیس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے جارہے پوسٹ کی جانچ کر رہی تھی۔ ایک فرضی اکاؤنٹ سے اسی طرح کے پوسٹ کرنے کے الزام میں مونو مانیسر کو پکڑا گیا ہے۔ وہ راجستھان کے دو بھائیوں جنید اور ناصر کو پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کے معاملے میں بھی ملزم ہے۔
حال ہی میں متعارف کرایا گیا پوسٹ آفس بل، 2023 کسی بھی سامان کو روکنے، کھولنے یا حراست میں لینےیا اسے کسٹم اتھارٹی کے حوالے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایک ڈاک اہلکارکو ملکی یا بین الاقوامی ذرائع سے موصول ہونے والی کسی بھی چیز کو کسٹم یا کسی متعلقہ اتھارٹی کو دینے کا بھی اختیار حاصل ہوگا ‘اگراس پر ڈیوٹی کی چوری’ کا شبہ ہو۔
منگل کوکچھ ہندو تنظیموں نے کرناٹک کے ہاویری ضلع میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف لڑنے والے 19ویں صدی کے فوجی رہنما سنگولی رائینا کے مجسمے کے ساتھ ایک بائیک ریلی نکالی تھی۔ جب یہ ریلی ایک مسلم علاقے سے گزری تو کچھ شرپسندوں نے مسلمانوں کے گھروں اور ایک مسجد پر پتھراؤ کیا۔