خبریں

اشتعال انگیز پوسٹ کرنے کے الزام میں گئو رکشک مونو مانیسر کو حراست میں لیا گیا: ہریانہ پولیس

پولیس ذرائع  نے بتایا کہ 31 جولائی کو ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں نوح پولیس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے جارہے پوسٹ کی جانچ کر رہی تھی۔ ایک فرضی اکاؤنٹ سے اسی طرح کے پوسٹ کرنے کے الزام میں مونو مانیسر کو پکڑا گیا ہے۔ وہ راجستھان کے دو بھائیوں جنید اور ناصر کو پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کے معاملے میں بھی ملزم ہے۔

مونو مانیسر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

مونو مانیسر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: بجرنگ دل کے رکن اور گئو رکشک موہت یادو عرف مونو مانیسر کو سوشل میڈیا پرایک فرضی  اکاؤنٹ سے’قابل اعتراض اور اشتعال انگیز’ پوسٹ اپ لوڈ کرنے کے الزام میں ہریانہ پولیس نے منگل  (12 ستمبر) کو حراست میں لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ’31 جولائی کو تشدد کے بعد نوح پولیس قابل اعتراض مواد کے لیے سوشل میڈیا پوسٹ کی باقاعدگی سے جانچ  کر رہی تھی۔ ایسے ہی ایک معاملے میں ایک شخص کئی قابل اعتراض پوسٹ کرتا پایا گیا۔ ان  کا پتہ لگانے کے بعد بعض مقامات پر چھاپے مارے گئے اور اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ وہ مونو مانیسر نکلا، جو قابل اعتراض پوسٹ اپ لوڈ کرنے کے لیے فرضی نام کا استعمال کر رہا تھا۔

معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مانیسر کو راجستھان پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ اب عدالتی احکامات پر منحصر ہوگا۔ راجستھان پولیس چچاز اد بھائیوں جنید (35 سال) اور ناصر (27 سال) کے قتل کے سلسلے میں اس (مانیسر) کے رول کی تفتیش کر رہی ہے۔

مونو مانیسر اس دوہرے قتل کیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد 21 ملزمین میں سے ایک ہے۔ راجستھان کے بھرت پور ضلع کے ایک گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر 15 فروری کو لاپتہ ہو گئے تھے اور ایک گاڑی میں ان کی جلی ہوئی لاشیں ایک دن بعد (16 فروری) کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو میں ملی تھیں۔

ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں بجرنگ دل کے ارکان نے انہیں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

مونو مانیسر کا نام نوح میں فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں بھی سامنے آیا تھا، ان کے سوشل میڈیا پوسٹ، جس میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی قیادت میں  نکالی گئی دھارمک یاترا کا حصہ بننےکی قسم کھائی گئی تھی، کو مسلم فریق کو اکسانے والے طور پر دیکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ نوح میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں قتل کے ایک اور معاملے میں بھی مانیسر کا نام لیا گیا تھا۔ تاہم، اس شکایت کو ایف آئی آر میں تبدیل نہیں کیا گیا، کیونکہ پولیس نے پایا کہ متاثرہ کی موت حادثے میں لگنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے بھرت پور کے ایس پی مردل کچھوال نے کہا، ‘ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ہریانہ پولیس نے مونو مانیسر کو حراست میں لیا ہے، جو ناصر اور جنید (لنچنگ) کیس میں مطلوب ہے۔ ہریانہ پولیس اپنی مزید کارروائی کر رہی ہے اور ہمارے افسران ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ جب ان کاکارروائی مکمل ہو جائے گی، (ہماری) ضلع پولیس اپنی کارروائی شروع کر دے گی۔