پنجاب میں موسلا دھار بارش جاری ہے۔ بھاکرا سمیت مختلف ڈیموں سے کنٹرول مقدار میں پانی چھوڑے جانے کے بعد ریاست میں سیلاب کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ سیلاب میں کم از کم 30 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
سال 2014کے سیلاب کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے 80 ہزار کروڑ روپے کے ایک پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں کی ڈریجنگ اور پشتوں کی مضبوطی کا کام ہونا تھا۔ مگر ایک آرٹی آئی کے مطابق،ایک دہائی کے بعد بھی 31 میں سے صرف 16 منصوبے مکمل ہو پائے ہیں۔یعنی 2014 کے سیلاب سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا گیا ہے۔
سال 2014میں کشمیر کے سیلاب اور اس وقت پاکستان میں رونما تباہی یہ بتاتی ہے کہ سیاسی قضیہ یا دہشت گردی امن و امان کے لیے خطرہ تو ہیں، مگر قدرتی آفات اور ماحولیاتی تباہی کئی نسلوں کو متاثر کرتی ہے اور کسی دوسرے خطرے کے مقابلے انسانی جانوں کا کہیں زیادہ زیاں ہوتا ہے۔اس لیے اس بات پر حیرت ہوتی ہے کہ اتنے اہم معاملے پر ہندوستان اور پاکستان کے سفارتی حلقوں میں خاطر خواہ دلچسپی کیوں نہیں لی جارہی ہے۔