’سی اے اے برابری اور انصاف کے اصول کے خلاف ہے‘
ویڈیو: مرکز کی مودی حکومت کے عام انتخابات سے ٹھیک پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ کے قوانین کے نوٹیفکیشن کیے جانے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔
ویڈیو: مرکز کی مودی حکومت کے عام انتخابات سے ٹھیک پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ کے قوانین کے نوٹیفکیشن کیے جانے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ڈی یو کے پروفیسر اپوروانند۔
پڈوچیری کی آل انڈیا این آر کانگریس – بھارتیہ جنتا پارٹی گٹھ بندھن سرکار میں ٹرانسپورٹ کی وزیر ایس چندیرا پریانگا نے کہا ہے کہ ‘مجھے احساس ہو رہا تھا کہ مجھے ذات اور جنس کی بنیاد پر مسلسل تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔’ ان کا تعلق دلت برادری سے ہے۔
ہندوستانی سینما کے معروف ہدایت کار سعید اختر مرزا نے متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز کے بارے میں ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ فلم میرے لیے کچرا ہے۔ بات طرفداری کی نہیں ہے ۔ انسان بنیے اور معاملے کو سمجھنے کی کوشش کیجیے۔
اسرائیلی فلمساز کے تبصرہ پر جس طرح حکومت بھڑک اٹھی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ناکام فلمساز اگنی ہوتری کی فلم پر تنقید کو خود ہندوستان پر حملہ تصور کیا جائےگا۔ حیرت ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کسی فلم پر ایک سند یافتہ فلمساز کی تنقید کوبرداشت نہیں کر پارہی ہے۔
اسرائیلی فلمساز اور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا کے جیوری چیف نادو لیپڈ نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو ‘فحش’ اور ‘پروپیگنڈہ ‘ بتایا تھا۔ اس پر بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے انجانے میں کسی کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانےکے لیے معافی مانگی ہے۔
بتادیں کہ 53 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) کے جیوری چیف اور اسرائیلی فلمساز نادو لیپڈ نے کہا کہ ہم سب فلم ‘دی کشمیر فائلز’سے حیران اور پریشان ہیں، جو اتنے باوقار فلم فیسٹیول کے ایک آرٹسٹک اور مسابقتی سیکشن کے لیے نامناسب تھی۔
سنگاپور کی انفو کام میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ثقافت، کمیونٹی اور نوجوانوں کی وزارت اور وزارت داخلہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فلم سنگاپور کی فلم کی درجہ بندی کے رہنما خطوط کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔
دہلی اسمبلی میں فلم کشمیر فائلز پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے بیان کے خلاف بی جے وائی ایم نے تیجسوی سوریہ کی قیادت میں 30 مارچ کو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔ اس دوران بی جے وائی ایم کے ارکان نے بیریکیڈ توڑ کر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے مین گیٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
وویک رنجن اگنی ہوتری بی جے پی کے پسندیدہ فلمساز کے طور پرابھر رہے ہیں اور انہیں پارٹی کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔
ویڈیو: ‘کشمیر اور کشمیری پنڈت’ کتاب کے مصنف اشوک کمار پانڈے نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے اس بات چیت میں سمجھایا کہ 1990 میں کشمیری پنڈتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ آزاد ہندوستان کی سب سے بڑی ٹریجڈی میں سےایک تھی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح فلم کو اقلیتوں میں عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے انخلاء کا باعث بننےوالے حالات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے تئیں نفرت کا جذبہ نہ رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فسادات اور گجرات 2002 کے فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار حالات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
ملک کے 28 سینئر صحافیوں اور میڈیا پرسن نے صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہورہےحملوں کو روکنے کی اپیل کی ہے۔
واضح ہو کہ آئی اے ایس افسر نیاز خان نے ‘دی کشمیر فائلز’ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ہوئےمسلمانوں کے قتل عام کو دکھانے کے لیے ایک فلم بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کیڑے مکوڑے نہیں بلکہ انسان ہیں اور ملک کے شہری ہیں۔
جس طرح سے وزیراعظم مودی کے کٹر حامی انوپم کھیر اور متھن چکرورتی کو لے کر وویک اگنی ہوتری نے 1990 میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کے ہجرت کی کہانی بیان کی ہے، وہ نہ صرف یکطرفہ ہے بلکہ اس سے کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ان کا جینا دوبھر کرایا جا رہا ہے۔
کپواڑہ ضلع سے نقل مکانی کرنے والے ایک ممتاز کشمیری پنڈت کارکن سنیل پنڈتا نے فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان خلیج کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 20 مارچ کو فلم کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کے دوران بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا اور دھمکیاں دیں۔
معروف ایکٹر نانا پاٹیکر نے یہ بات فلم ’دی کشمیر فائلز‘ سے متعلق صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ حالاں کہ، پاٹیکر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی فلم نہیں دیکھی ہے اور اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر پائیں گے، لیکن کسی فلم کے سلسلے میں تنازعہ پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے۔
آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔
کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔
اتر پردیش کے باندہ ضلع کا واقعہ۔ پولیس نے بتایا کہ یہ معاملہ پچھلے دو مہینوں سے چل رہا ہے۔ پولیس کئی بار معاملے کو سلجھا چکی ہے اور فی الحال معاملے کی جانچ جاری ہے۔
معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے والی غزالہ احمد نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حجاب پہننے کی وجہ سے ایک ہندی میڈیا پورٹل نے انہیں نوکری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نوکری کے لیے ان کا انتخاب ہو چکا تھا، لیکن جب میڈیا پورٹل کو حجاب کا پتہ چلا تو انہیں منع کر دیا گیا۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک بار پھر سوشل میڈیا پر شروع ہوئے حجاب تنازعہ کے بعد سے سرخیوں میں ہے۔ آخر کیا ہے پورا معاملہ اور لڑکیاں کیوں اٹھا رہی ہیں ہاسٹل کے ضابطوں پر سوال۔
کیرل کے کُٹومُکو مہادیو مندر کے تین ٹوائلٹ کے باہر لگے سائن بورڈ پر مرد، خاتون اور صرف برہمن لکھا ہوا ہے۔ اس معاملے میں کوچین دیوسوم بورڈنے جانچکے حکم دیے ہیں۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے صدر کے عہدے کے لئے دوپروفیسروں کے درمیان کھینچ تان چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے شعبہ کے صدر کے عہدے کی تقرری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔
پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بی جے پی نے اسکولوں میں ذات سے متعلق رسٹ بینڈ پر پابندی لگانے والے سرکلر کو ہندو مخالف کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سرکلر واپس لینے کی مانگ کی ہےاور اسکول آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا انہوں نے دوسرے مذاہب کی علامتوں پر بھی پابندی عائد کرنے کی جرأت کی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے کئی اسکولوں میں بچوں کی ذات بتانے کے لئے ان کے ہاتھ میں الگ الگ رنگوں کے بینڈ پہنائے جا رہے ہیں۔ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے ایسے اسکولوں کی پہچان کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
28 جون کو ریلیز ہونے والی فلم آرٹیکل 15 کے فلمساز اس کی اسکریننگ ملک کے دیہی علاقوں میں کرنے کامنصوبہ بنارہے ہیں ۔ فلم ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 15 پر مبنی ہے جو مذہب،ذات،سیکس اور جائے پیدائش کی بنیاد پر ہونے والے کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک پر روک لگاتا ہے۔
اس معاملے پر کالج کے وکیل کا کہنا ہے کہ کالج نے حجاب پہننے سے منع نہیں کیا ہے بلکہ برقع پہننے سے منع کیا گیا ہے۔ نئی دہلی :ممبئی میں ہومیو پیتھی کی ایک اسٹوڈنٹ نے کالج میں حجاب نہ پہننے اور کلاس اٹینڈ نہیں کرنے دینے […]
تعلیمی سال کے آغاز کے پہلے دن ہی کالج کے ذمہ داران نے فاکہہ کویہ بتایا کہ اگر وہ یہاں پڑھنا چاہتی ہے تو حجاب چھوڑنا ہوگا۔