سال 2017 میں بی آر ڈی ہسپتال گورکھپور میں آکسیجن کی کمی سے ہوئی بچوں کی موت کے حوالے سے ڈاکٹر کفیل خان نے 2021 میں ایک کتاب لکھی تھی۔ اب لکھنؤ کے ایک شخص نے اسے ‘لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے اور اور سماج میں تفرقہ پیدا کرنے والی’ کتاب کہتے ہوئے خان کے خلاف معاملہ درج کروایا ہے۔
یہ ایک ڈاکٹر کے عزم اور حوصلے کی داستان ہے، یہ ایک خاندان کے مایوسی سے ابھرنے اور لوگوں میں امید کی جوت جگانے کی داستان ہے، یہ کرپشن اور ناانصافی و تعصب کے خلاف جدوجہد کی داستان ہے۔ یہ داستان پڑھی جانی چاہیے تاکہ لوگوں میں امید بندھے کہ انصاف کے لیے طاقتور لو گوں سے بھی لڑائی لڑی جا سکتی ہے، اور لڑ کر جیتی بھی جاسکتی ہے۔
گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ہوئے آکسیجن اسکینڈل میں ملزم ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف کی جا رہی جانچ کی رپورٹ گزشتہ اپریل میں ملنے کے بعدحکومت اب تک کوئی فیصلہ نہیں لے سکی ہے۔ اس کے علاوہ بہرائچ معاملے میں ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف جانچ کے لئے اسی مہینے افسر مقرر کیا گیا ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ ڈاکٹرکفیل پر لگے الزامات کی تیزی سے جانچ کرانے میں خود حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
ریاست کے چیف سکریٹری نے کہا، چند روز پہلے سے ڈاکٹر کفیل خان جن نکات پر کلین چٹ ملنے کا دعویٰ کر رہے ہیں، ان نکات پرجانچ ابھی پوری بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس لئے کلین چٹ کی بات بےمعنی ہے۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ،میں نے باہر سے آکسیجن منگواکر بچوں کی جان بچائی تھی۔اس وقت کے بڑے افسروں اور وزیر صحت سدھارتھ سنگھ کو بچانے کے لیے مجھے پھنسایا گیا ۔مجھے 9 مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا جہاں ٹوائلٹ میں بند کردیا جاتا تھا۔
مظفر عالم نامی شخص نے سال 2009 میں ڈاکٹر کفیل اور ان کے بھائی عدیل احمد خان کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ گزشتہ سنیچر کو کفیل خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا حالانکہ بعد میں ان کو ضمانت مل گئی تھی۔
اترپردیش حکومت اگر دماغی بخار سے اموات میں کمی آنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اس کو پچھلے پانچ سالوں کی اگست مہینے تک گورکھپور واقع بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مریضوں کی تعداد اور اموات کی رپورٹ جاری کرنی چاہیے۔
گورکھپور میڈیکل کالج میں بچوں کی موت معاملے کے ملزم ڈاکٹر کفیل نے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ بانس گاؤں سے بی جے پی ایم پی کملیش پاسوان نے الزامات سے انکار کیا۔
سی ایم او کیرالہ کے مطابق ؛وزیر اعلیٰ پنیاری ویجین نے کئی لوگوں کی درخواست قبول کی ہے جس میں سے ٖڈاکٹر کفیل خان ایک ہیں ۔
ویڈیو: گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے ڈاکٹر کفیل سے منوج سنگھ کی بات جیت
ڈاکٹر کفیل کی بیوی نے دی وائر کو بتایا کہ یہ ہمارے لیے بہت ہی خوشی کادن ہے ۔ مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ وہ جلد اس معاملے باعزت بر ی ہوں گے۔
گورکھپور میڈیکل کالج معاملہ :بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار ڈاکٹر کفیل احمد کی بیوی نے اپنے شوہر اور دوسرے ملزم ڈاکٹروں کے جیل میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
سیاسی اٹھا پٹک میں اپنے مفاد کے لیے کسی مسلمان کو اس کے مذہب کے نام پر دہشت گرد ثابت کرنا کتنا آسان ہے۔ آپ فلم کے ڈاکٹر انصاری ہوں یا گورکھپور والے سچ مچ کے ڈاکٹر کفیل… مذہب مذہب کھیلنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
میڈیا کفیل کو جیل بھیج کر راحت کی گہری نیند سو گئی اور آج بھی سوئی پڑی ہے۔ اب تک ڈاکٹر کفیل سے جڑی یہ تازہ خبر اخباروں اور چینلوں تک نہیں پہنچی ہے۔ نئی دہلی :گورکھپور شہر کو پیپلی لائیوبنا دینے اور سرکاری معالج، ڈاکٹر کفیل خان […]