عارضی اساتذہ کی برخاستگی پر کیا سوچتے ہیں دہلی یونیورسٹی کے طالبعلم
حال ہی میں دہلی یونیورسٹی کے کئی کالجوں کے مختلف شعبہ جات سے ایسے ایڈہاک اساتذہ کو ہٹانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جو ایک دہائی سے زیادہ سے یہاں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔
حال ہی میں دہلی یونیورسٹی کے کئی کالجوں کے مختلف شعبہ جات سے ایسے ایڈہاک اساتذہ کو ہٹانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جو ایک دہائی سے زیادہ سے یہاں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔
ہمارے گھرمیں مہاراجہ رنجیت سنگھ، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، حفیظ جالندھری، راجندر سنگھ بیدی،امرتا پریتم یا وارث شاہ کے ساتھ اقبال کا بھی ذکر ہوتا رہتا تھا۔مسلمانوں کے لیے اقبال اسلامی شاعر ہوسکتے ہیں، کشمیری ان کے آباو اجداد کے کشمیر ی ہونے پر فخر کر سکتے ہیں، مگر میرے نانا کہتے تھے کہ اقبال پنجاب کا ایک قیمتی نگینہ ہے اور اس کے بغیر پنجابیت ادھوری ہے ۔ اس سے بڑا شاعر اور فلسفی شاید ہی پنجاب نے پیدا کیا ہو۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کے اندر پرستھ کالج میں سالگرہ کی تقریب میں چھیڑ چھاڑ کے مبینہ واقعے کے بعد طالبات نے پرنسپل کو ہٹانے کی مانگ کی ہے۔ ساتھ ہی طالبات کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مظاہرے کے دوران حراست میں لی گئی طالبات کے ساتھ بدتمیزی کی، جس کے لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رہائی کی مانگ کو لے کر تقریباً 36 تنظیموں کا مشترکہ محاذ ‘کیمپن اگینسٹ اسٹیٹ رپریشن’ کے بینر تلے مظاہرہ کیا جا رہا تھا ۔ الزام ہے کہ اس دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے ارکان نے مظاہرین پر لاٹھی وغیرہ سے حملہ کیا۔
بامبے ہائی کورٹ نے جی این سائی بابا کو ماؤنوازوں کے ساتھ ان کے مبینہ لنک سے متعلق ایک کیس میں بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے والا حکم قانون کی نظر میں غلط تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔
گڑھ چرولی کی ایک عدالت نے 2017 میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو ماؤنوازوں سے تعلق رکھنے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قصور وار ٹھہرایا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے تمام لوگوں کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ‘قومی سلامتی کے لیے مبینہ خطرہ’ کے نام پر قانون کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔
دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج کے طالبعلموں نے کالج انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ پہلے تھیٹر سوسائٹی کا نام ‘الہام’ تھا، جسے بدل کر ‘آرمبھ’ کر دیا گیا ہے۔ وہیں پرنسپل آر این دوبے نے اس الزام کی تردید کی ہے اور اسے اپنے خلاف سیاست قرار دیا ہے۔
آر جے ڈی کے راجیہ سبھا ممبر منوج جھا نے کہا کہ وہ پارلیامنٹ کےسیشن کے دوران بھی یونیورسٹی میں باقاعدگی سے کلاس لیتے ہیں۔ ان کی آواز ان کالجوں کے لیے کیسے خطرہ ہو سکتی ہے جب یہ پارلیامنٹ میں خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کالجوں کا نام لیے بغیر کہا کہ دعوت نامہ کو رد کرنے کے لیے پروگرام کی نوعیت میں تبدیلی کا حوالہ دیا گیا ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے ہنس راج کالج میں ‘سوامی دیانند سرسوتی گئو-سنوردھن ایوں انوسندھان کیندر’ قائم کیا گیا ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ ہمارا کالج ڈی اے وی ٹرسٹ کالج ہے، جس کی بنیاد آریہ سماج ہے۔ اسی روایت کے مطابق ہم ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو ہون کرتے ہیں۔آگ میں چڑھانے کے لیے خالص گھی جیسی ضروری چیزیں بازار سے خریدنی پڑتی ہیں۔ اب ہم اس معاملے میں خود کفیل بن سکتے ہیں۔
ویڈیو: مبینہ ماؤنواز لنک معاملے میں سزا کاٹ رہے پروفیسر جی این سائی بابا حال ہی میں کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دہلی فسادات سے متعلق معاملوں میں گرفتار ایک اور سیاسی قیدی خالدسیفی کی اہلیہ نرگس نےبھی جیل کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت۔
تلنگانہ کی رہنے والی دہلی کے لیڈی شری رام کالج کی ایک اسٹوڈنٹ نے تین نومبر کو حیدرآباد کےاپنے گھر میں خودکشی کر لی تھی۔ کمزوراقتصادی پس منظر سے آنے والی اسٹوڈنٹ نے اپنے سوسائیڈ نوٹ میں لکھا کہ وہ اپنی فیملی پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تھیں اورتعلیم کے بغیرزندگی انہیں منظور نہیں تھی۔
ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر اور نیشنل فیڈریشن آف بلائنڈ کے نائب صدر کسم لتا ملک نے ڈی یو کی آن لائن اوپن بک اگزام پر سوالات اٹھائے ہیں۔سرشٹی شریواستو کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے ان طلبا کے تحفظات کو بتایا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
پروفیسر ایس اے آر گیلانی دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج میں عربی پڑھاتے تھے۔ ان کو سال 2001 میں پارلیامنٹ پر حملے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ثبوتوں کے فقدان میں ان کو بری کر دیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے صدر کے عہدے کے لئے دوپروفیسروں کے درمیان کھینچ تان چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے شعبہ کے صدر کے عہدے کی تقرری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔
دہلی یونیورسٹی کی دوسری طلبا تنظیموں این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندربوس اور بھگت سنگھ کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پر مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
انٹرویو: دہلی یونیورسٹی کے ایم اے کے نصاب سے مصنف اور مفکر کانچہ ایلیا شیفرڈ کی کتاب ہٹانے کی تجویز پر ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی الگ الگ خیالات کو پڑھانے، ان پر بحث کرنے کے لئے ہوتی ہیں، وہاں سو طرح کے خیالات پر بات ہونی چاہیے۔ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہیں، جہاں ایک ہی طرح کے مذہبی افکار پڑھائے جائیں۔
دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
الہ آباد یونیورسٹی کے طالب علم آیوش تیواری نے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کرکے دہلی یونیورسٹی کے بی اے ایل ایل بی انٹرینس اگزام کو انگریزی کے علاوہ ہندی میں بھی کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔