جمعہ کی آدھی رات کو نیپال میں آئے 6.4 شدت کے زلزلے میں کم از کم 132 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہندوستان میں دہلی-این سی آر کے علاوہ راجستھان، اتر پردیش اور بہار میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اردوان نے انتخابات کو قبل از وقت یعنی مئی میں ہی منعقد کرانے کا اعلان کرکے سبھی کو چونکا دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلہ سے چونکہ ایک بڑی آبادی اور وسیع علاقہ متاثر ہوا ہے، اس لیے باز آباد کاری کے لیے ضروری تھا کہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو، تاکہ اس کو سخت فیصلے لینے میں آسانی ہو اوراس کے لیےعوام کا بھر پور منڈیٹ بھی حاصل ہو۔
زلزلہ کی وجہ سے مقامی آبادی پریشان حال تو تھی ہی کہ اسی دوران شامی حکومتی افواج اور باغی افواج کے درمیان حلب کے نواح میں معرکہ آرائی ہوئی، دونوں نے ایک دوسرے کے اوپر خوب گولہ باری کی۔ جس کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔
ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں خاص طور پر گنجان آباد شہروں دہلی اور لاہور کے حکام کو اس زلزلہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے، کیونکہ ترکیہ کے شہروں کی طرح سرگودھا، لاہور اور دہلی کی پٹی زلزلہ کے لحاظ سے حساس زون میں شمار کی جاتی ہے۔ اس لیے ان علاقوں میں بلڈنگ کوڈ کو وضع کرنے اور اس کا سختی کے ساتھ اطلاق کرنے کی ضرورت ہے۔
ابھی بھی زندہ افراد کے ملبہ سے نکلنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے بلڈوزر اور بھاری مشینری استعمال کرنے سے پرہیز کیا جا رہا ہے۔ ہاتھوں سے ملبہ اٹھانا اور اس میں زندہ وجود کا پتہ لگانا انتہائی صبر آزما کام ہے۔
میڈیا رپورٹس اور ٹویٹر پر کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ زلزلہ کے شدید جھٹکے کے بعدبھی کئی اور جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ایمرجنسی سروسز کے افسر پير حسین كوليوند نے بتایا کہ زلزلہ کی وجہ سے صوبے کے اہم اسپتال کو بھاری نقصان […]
اگر حکومتیں ناسمجھ نہیں تو پھر شاید بےحد شاطر ہو گئی ہیں۔ وہ یہ سوال بحث میں نہیں آنے دینا چاہتی ہیں کہ آخر اب ہرسال سوکھا، سیلاب اور ژالہ باری کیوں ہونے لگی ہے؟ ہماری زندگی کاسب سے بڑا حصہ اب سیلاب، سوکھا، طوفان، سنامی، گردباد، ژالہ […]