بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ ساکشی مہاراج نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ٹوپی لگائے ایک مخصوص مذہب کے نوجوانوں کے ہجوم کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ، ایک دن یہ بھیڑ آپ کے گھر میں داخل ہوجائے گی، تب پولیس بچانے نہیں آئے گی۔ اس لیے خو دانتظام کر لیجیے۔
گجرات کےاحمد آباد شہر کے دھندھکا قصبے میں مبینہ طور پر ایک فیس بک پوسٹ کے سلسلے میں 25 جنوری کو ایک نوجوان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل مسلم کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے ان کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ گجرات اے ٹی ایس نے قتل کے سلسلے میں اب تک دو مولویوں سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
معاملہ گجرات کے موربی ضلع کا ہے۔ ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن افسر کے دفتر نے سوموار کی شام ایک آرڈرجاری کرکے اسسٹنٹ ٹیچر جگنیش ودھیر کوفوری اثر سے برخاست کر دیا اور انہیں پاس کے وانکانیر تعلقہ میں ٹرانسفر کر دیاہے۔
ہندو مہا سبھا کے رہنما کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پوسٹ جون 2017 میں لکھی تھی اور اس کو فوراً ڈیلیٹ بھی کردیا تھا۔ اس کو لے کر آسام پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔
پولس نے دلت میاں بیوی پر حملہ کرنے کو لےکر 11 لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی ہے۔ اس کے علاوہ دلت نوجوان کے خلاف مختلف کمیونٹی کے درمیان دشمنی بڑھانے کے لئے بھی معاملہ درج کیا ہے۔