false claim in the headline

کارپوریٹ کمپنیاں سوشل میڈیا کے ذریعے جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا کام کر رہی ہیں

بی جے پی نے اب اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ملک سال بھر انتخابی بخار میں مبتلارہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر دوسرے دن ہیجانی مسائل پیدا کیے جاتے ہیں، اور ایک بحث لوگوں پر زبردستی مسلط کی جاتی ہے۔ یہ حجاب پہننے کا مسئلہ ہو سکتا ہے، مسلمان تاجروں کا ہندو عبادت گاہوں کے قریب دکانیں کھولنا یا پھر 1990 میں کشمیری ہندوؤں کے اخراج پر بننے والی فلم کے اوپر گفتگو۔

کیا تفرقہ انگیز مواد کی وجہ سے ہی فیس بک نے رعایتی شرح پر بی جے پی  کے اشتہارات لگائے

بی جے پی حامی اور پولرائز کرنے والے اس کے مواد نے فیس بک کے الگورتھم پر سستی شرح پر اشتہارات حاصل کرنے میں مدد کی، جس کی وجہ سے بی جے پی کی رسائی میں میں غیرمعمو لی اضافہ ہوا۔

انتخابی سیاست میں سوشل میڈیا کمپنیوں کی منصوبہ بند مداخلت پر پابندی عائد کی  جائے: سونیا گاندھی

لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کانگریس صدرسونیا گاندھی نے الجزیرہ اور دی رپورٹرز کلیکٹو کی فیس بک الگورتھم سے متعلق رپورٹس کا حوالہ دیا، جن میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی مخالف سیاسی جماعتوں کے مقابلے سستی شرحوں پر سوشل میڈیا کمپنی کو اشتہارات دے رہی اور اپنا پروپیگنڈہ کر رہی تھی۔

فیس بک اشتہارات معاملہ: فیس بک نے بی جے پی کو کانگریس کے مقابلے سستی شرحوں پر زیادہ ووٹروں تک پہنچنے میں مدد کی

سستی شرحوں پرفیس بک نے ہندوستان میں اپنے سب سے بڑے سیاسی کلائنٹ – بھارتیہ جنتا پارٹی کو کم لاگت والے سیاسی اشتہارات کے ذریعے زیادہ ووٹروں تک پہنچنے میں مدد کی۔

فیس بک پر بی جے پی کے لیے اشتہار دینے والے گمنام ایڈورٹائزر کون ہیں؟

فیس بک نے کئی سروگیٹ ایڈورٹائزر کو خفیہ طور پر بی جے پی کی پروپیگنڈہ مہم کو فنڈ کرنے کی اجازت دی،جس کے باعث بنا کسی جوابدہی کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پارٹی کی رسائی کو ممکن بنایا گیا ۔

ریلائنس کی مالی اعانت سے چلنے والی فرم نے فیس بک پر بی جے پی کی فرضی اور مسلمان مخالف مہم کو آگے بڑھایا

خصوصی رپورٹ: مکیش امبانی کی ملکیت والی ریلائنس کی مالی اعانت سے چلنے والی کمپنی نے 2019 کے عام انتخابات اور کئی اسمبلی انتخابات کے دوران فیس بک پر خبروں کی شکل میں بی جے پی کے حق میں ایسے اشتہارات چلائے جو پروپیگنڈہ اور فرضی نیریٹو سے بھرے ہوئے تھے۔