جب میڈیا وکاس یادو کے بارے میں قیاس آرائیوں میں مصروف تھا، وہ اپنے گھر آئے، اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارا، انہیں تسلی دی اور واپس لوٹ گئے۔ وکاس کے گھر والے حکومت کے رویے سے ناخوش ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے وکاس کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔
‘بلڈوزرکارروائی’ کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک اس سلسلے میں رہنما خطوط طے نہیں ہو جاتے، تب تک اس کے سابقہ فیصلے کے مطابق اس طرح کی کارروائیوں پر پابندی جاری رہے گی۔
قانونی ضابطہ اختیار کیے بغیر انسانوں کی رہائش کو اجاڑ دینا نہ صرف ملکی قانون بلکہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے نام نہاد ‘بلڈوزر جسٹس’ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی اگلی شنوائی (ایک اکتوبر) تک اس کی اجازت کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس ہدایت کا اطلاق عوامی سڑکوں، فٹ پاتھ، ریلوے لائنوں یا غیر مجاز تعمیرات پر نہیں ہوگا۔
گزشتہ 23 اگست کو ہریانہ کے فرید آباد میں 12ویں جماعت کے طالبعلم آرین کو مبینہ گئو رکشک گروپ نے پیچھا کرتے ہوئے گولی مار دی تھی۔ متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد سی پی آئی (ایم) لیڈربرندا کرات کا کہنا ہے کہ پولیس نےمتاثرین کو بتایا کہ ملزم نے ‘غلطی سے’ ان کے بیٹے کو مار دیا۔
یوپی کے وزیر توانائی اے کے شرما نے ریاستی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کے استعمال کو صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غنڈہ گردی اور ‘مافیا راج’ کو ختم کرنے کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا طریقہ ہے، ٹھیک اسی طرح جیسے پی ایم مودی قومی سطح پر بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں۔
ویڈیو: ملک کی مختلف ریاستوں میں سزا دینے کے نام پر ملزمین، خصوصی طور پر مسلمان ملزموں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی کو قصوروارٹھہرایا جائے تب بھی اس کا گھر نہیں گرایا جا سکتا۔ اس بارے میں معاملے کے وکیل صارم نوید اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد کے ساتھ میناکشی تیواری کی بات چیت۔
نام نہاد بلڈوزر ’جسٹس‘ کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی شخص قصوروار ہو تب بھی اس کی جائیداد کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اس سلسلے میں ملک بھر میں یکساں رہنما خطوط وضع کرنے کی بات کہی۔
منی پور کے کاک چنگ ضلع کے سیرو اوانگ لیکائی گاؤں میں مئی کے اواخر میں ایک مجاہد آزادی کی اسی سالہ بیوی کو ان کے گھر میں مسلح ہجوم نےزندہ جلا دیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے دو ماہ گزرنے کے باوجود پولیس نے تفتیش شروع نہیں کی ہے۔
مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے بان گنگا علاقے میں 27 اگست کو ایک مسلم فیملی کے گھر کو میونسپل کارپوریشن نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرا دیا تھا۔ فیملی نے اپنے مکان کو قانونی بتاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے گھر کو انتقامی کارروائی کے تحت توڑا گیا، کیونکہ 20 اگست کو انسداد تجاوزات مہم کے دوران کارپوریشن کے ایک اہلکار کا اس مکان میں رہنے والی ایک خاتون کے بیٹے کے ساتھ جھگڑا ہوگیا تھا۔