جمعہ کو دل کا دورہ پڑنے سے 62 سالہ درشن سنگھ کی موت ہوگئی۔ وہ دلی چلو احتجاجی مارچ کے دوران جان گنوانے والے چوتھے کسان ہیں۔ 29 فروری تک احتجاجی مارچ کو ملتوی کرتے ہوئے کسان لیڈروں نے کہا ہے کہ فی الحال ان کی توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہے کہ شبھ کرن کی موت کے لیے ذمہ دار لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔
ویڈیو: کسانوں کی تحریک کے دوبارہ شروع ہونے پر کسان لیڈر راکیش ٹکیت سے دی وائر کے اندر شیکھر سنگھ کی بات چیت۔
پنجاب کے سنگرور ضلع کے لونگووال کا معاملہ۔ گزشتہ جولائی کے مہینے میں پنجاب اور ہریانہ میں سیلاب آیا تھا، جس کے نتیجے میں کسانوں کو زبردست مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ تب سے کسانوں کی تنظیمیں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے معاوضے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ چندی گڑھ میں احتجاج سے پہلے کئی کسان لیڈروں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے بریلی ضلع کے کرن پور گاؤں کا معاملہ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم میں پتہ چلا ہےکہ کسان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔ حالانکہ اہل خانہ نے دبنگوں پر قتل کا الزام لگایا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے لکھنؤ میں ایک پروگرام کے دوران وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ریاست میں پچھلے چھ سالوں میں کسی کسان نے خودکشی نہیں کی ہے۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2017 سے 2021 کے درمیان ریاست میں 398 کسانوں اور کھیت میں کام کرنے731 مزدوروں نے خودکشی کی۔
ویڈیو: اودھی گائیکی کی لوک روایت ، برہا، اس کی جدید صورت، سماجی اور سیاسی سروکار پر نوجوان شاعر اور ادیب ڈاکٹر برجیش یادو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
یہ معاملہ ہریدوار کے لکسر کا ہے۔ 65 سالہ کسان ایشور چند شرما نے سوسائڈ نوٹ میں بینک سے 5 لاکھ کا لون دلانے والے ثالثی پر پیسے کے لیے ان کو بلیک میل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
2015 – 2016 سےتین سال تک 10.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے پر ہی ہم زراعتی شعبے میں دوگنی آمدنی کے ہدف کو پا سکتے تھے۔ اس وقت یہ 2.9 فیصد ہے۔ مطلب صاف ہے ہدف تو چھوڑئیے، آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب بھی اگر اس کو حاصل کرنا ہوگا تو باقی کے چار سال میں 15 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنی ہوگی جو کہ موجودہ آثار کے حساب سے ناممکن ہے۔
سی ایس او کے ذریعے جاری یہ اعداد و شمار بیس ایئر 2012-2011 پر مبنی ہیں۔
نریندر مودی حکومت کی پچھلی کئی اسکیموں کی طرح یہ نئی اسکیم بھی دکھاتی ہے کہ لٹین دہلی اصلی ہندوستان کی سچائی سے کتنی دور ہے۔
میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔
مرکزی وزیر پیوش گوئل نےدعویٰ کیا کہ دینا کی سب سے بڑی ہیلتھ سروس’ آیوشمان بھارت یوجنا ‘کے تحت اب تک 10 لاکھ مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری حکومت نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔وہیں اپوزیشن نے اس بجٹ کو جملے بازی اور انتخابی تشہیر قرار دیا ہے۔
ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری سنبھال رہے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انتخابی سال میں عوام کو لبھانے والا عبوری بجٹ پیش کیا۔ مڈل کلاس کو ٹیکس میں دی گئی بڑی راحت کے تحت سرمایہ کاری پر 6.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر چھوٹ کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
الیکشن کے ہنگاموں کے دوران مدھیہ پردیش میں کچھ اہم معاملات نظر انداز ہو گئے ہیں۔بی جے پی کی موجودہ سرکار نے ملک کے اس وسطی صوبے کے کچھ اہم مسائل کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
پٹیل طبقے کے لیے ریزرویشن اور زراعتی قرض کی معافی کی مانگ کر رہے ہاردک پٹیل گزشتہ 25اگست سے غیر متعینہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔
مودی حکومت نے 2014 میں4 نئےایمس، 2015 میں 7 نئے ایمس اور 2017 میں 2 ایمس کا اعلان کرتے ہوئے 148 ارب روپے کا اہتمام کیا تھا مگر ابتک 4 ارب روپے ہی دئے گئے ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کس رفتار سے کام ہو رہا ہوگا۔
مہاراشٹر میں اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ ریاست میں بی جے پی حکومت کے تین سال کے دور اقتدار میں 10000 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ نئی دہلی : مہاراشٹر میں اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ ریاست میں پچھلے تین سال کی بی جے پی […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کارپوریٹ قرض معافی سے متعلق ارون جیٹلی کی صفائی پر ونود دوا کا تبصرہ