موسمیاتی تبدیلی سےمتعلق بین حکومتی کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اخراج میں تخفیف نہ کی گئی تو ہندوستان کوانسانی بقا کےنظریے سے ناقابل برداشت گرمی سے لے کراشیائے خوردونوش کی قلت اور سمندر کی آبی سطح میں اضافے سےشدید معاشی نقصان تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کانگریس اور جے ڈی ایس کے رہنماؤں نے وزیر زراعت بی سی پاٹل کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کسان وقار اور عزت کے ساتھ جنم لیتے ہیں۔ جب انہیں پریشانیوں کی طرف ڈھکیل دیا جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی ختم کرنے کے لیےمجبور ہو جاتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کا معاملہ۔معاملہ سامنے آنے کے بعدگنا ضلع کلکٹراورایس پی کو عہدے سے ہٹایا گیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کالج بنانے کے لیے مختص زمین پر کسان نے قبضہ کیا ہوا تھا۔
معاملہ اتر پردیش کے باندہ ضلع کا ہے۔ 52 سالہ کسان رام بھون شکلا دو دن سے فصل کاٹنے کے لیے گاؤں میں مزدور ڈھونڈ رہے تھے، مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور نہیں مل رہے تھے۔
اگست 2017 میں نیتی آیوگ سے استعفیٰ دینے والے اروند پن گڑھیا نے کہا کہ آپ آر سی ای پی سے باہر نہیں رہ سکتے ہیں کیونکہ اس کا مطلب ہوگا کہ ہم جو بھی ان 15 ممالک کے بازاروں میں برآمد کریںگے ان پر بھاری فیس لگےگی۔ وہیں، وہ بنا کسی روک-ٹوککے اپنا سامان برآمد کریںگے۔ اس سے ہمارے برآمد کنندگان کو بہت نقصان ہوگا۔
کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں مہاراشٹر لگاتار پہلے مقام پر ہے۔ سال 2016 میں اس ریاست میں سب سے زیادہ3661 کسانوں نے خودکشی کی۔ اس سےپہلے 2014 میں یہاں4004اور 2015 میں4291 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
ہندوستان اپنی مصنوعات کے لئے بازار تک رسائی کے معاملے کو زور و شور سےاٹھا رہا تھا ، جس کا حل نہیں نکالا جا سکا۔ آر سی ای پی میں دس آسیان ممالک اوران کے چھ آزاد کاروبای شراکت دار چین، ہندوستان، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ شامل ہیں۔
آر سی ای پی سمجھوتہ 10 جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور چین، ساؤتھ کوریا، جاپان، ہندوستان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بیچ کاروباری معاہدہ ہے۔
انٹرویو: تقریباً 250 کسان یونین کے سب سے بڑے مورچے آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینشن کمیٹی(اے آئی کے سی سی)نے ریجنل کمپریہنسواکانومک پارٹنر شب(آر سی ای پی)کاروباری معاہدے کے خلاف 4 نومبر کو پورے ملک میں مارچ نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ تنظیم کے کنوینر وی ایم سنگھ سے بات چیت۔
وزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے کلکٹروں کو ہدایت دی کہ وہ اعداد و شمار کی تصدیق کریں اور تمام حق دار متاثرہ فیملیوں کو فوراً معاوضہ دیا جائے۔
گزشتہ سال اسی مدت میں 896 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔
بی جے پی اور میڈیا کے کچھ طبقے نے جنون اور دایونگی کا ایسا ماحول بنا دیا ہے، جیسے فوجیوں کی موت پر گھڑیالی آنسو بہانا اور بات بات پر جنگ کی بات کرنا-دیکھ لینا اور دکھا دینا ہی راشٹرواد کی اصلی نشانی رہ گئی ہے۔
اتر پردیش کے آگرہ ضلع کے کسان کا کہنا ہے کہ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
خاص رپورٹ : وزارت زراعت نے سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اگر وقت رہتے مؤثر قدم نہیں اٹھائے گئے تو دھان، گیہوں، مکئی، جوار، سرسوں جیسی فصلوں پر آب وہوا کی تبدیلی کا کافی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ کمیٹی نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو ناکافی بتایا ہے۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔
کسان حکومت سے بھی ناراض ہیں ۔ ان کو امید تھی کہ حکومت آلو کے لیے بھی ایم ایس پی طے کرے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب جو حال ہے اس میں ان کی لاگت بھی نہیں نکل رہی ۔
مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے ایک 28 سالہ کسان نیلیش دھرم راج ہیالج نے موضع وزیرکھیڑے گاؤں میں پھانسی لگا لی۔ ان کے اوپر چار لاکھ روپے کا قرض بقایا تھا۔
مہاراشٹر کے کسان سنجے ساٹھے نے 750 کلو پیاز کے محض 1064 روپے ملنے سے ناراض ہوکر وزیر اعظم نریندر مودی کومنی آرڈر بھیجا تھا۔
پیاز کی کم قیمت ملنے کی وجہ سے تاتیا بھاؤ کھیر نر اور منوج دھونڈگےنے خودکشی کر لی۔ مہاراشٹر سے لگاتار یہ خبریں آ رہی ہیں کہ پیاز کے کسان اپنی پیداوار کو کم قیمت پر بیچنے کو مجبور ہیں۔
احمد نگر ضلع کے ایک کسان شریس ابھالے نے 2657کلو پیاز بیچی تو ان کو 2916 روپے ملے۔ مزدوری اور ٹرانسپورٹ پر آئے خرچ 2910 روپے ادا کرنےکے بعد کسان کے پاس محض 6 روپے بچے۔
ناسک کی یولا تحصیل میں اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی میں ایک کسان نے 545 کلوگرام پیاز 51 پیسے فی کلوگرام کی قیمت سے بیچی۔ کسان کا کہنا ہے کہ علاقے میں سوکھے جیسے حالات ہیں۔ اس آمدنی میں کیسے گھر چلاؤں، کیسے اپنا قرض چکاؤں۔
ریاست کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز 50 پیسے فی کلوگرام اور لہسن 2 روپے فی کلوگرام کی قیمت سے فروخت ہوا۔ منڈی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی آئیںگے تو بہتر قیمت ملےگی۔
مہاراشٹر کے سنجے ساٹھے نام کے ایک کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز کو محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنے پڑے۔ اس بات کو لے کر ناراض ساٹھے نے پورا پیسہ پی ایم او کو عطیہ کر دیا ہے۔
ویڈیو: ملک کے کسان 29 نومبر کو ایک بار پھر اپنی مانگوں کے ساتھ دہلی آ رہے ہیں۔ کیا ہیں ان کے مسائل، اس پر زراعت معاملوں کے جانکار اور سینئر صحافی پی سائی ناتھ سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کے حلقہ ودربھ میں سب سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ پچھلے پانچ مہینے میں ودربھ میں 504 کسانوں نے خودکشی کی۔
لوک سبھا میں وزیر زراعت رادھاموہن سنگھ نے بتایا کہ سال 2014 سے 2016 کے دوران قرض، دیوالیہ پن اور دوسری وجہوں سے تقریباً 36 ہزار کسانوں اور زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : بہار میں کسان کی خودکشی کے واقعات کم ہونے کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ یہاں کے کسان زراعت کر کے مالامال ہو رہے ہیں۔ زراعتی بحران کے معاملے میں بہار کی تصویر بھی دوسری ریاستوں کی طرح خوفناک ہے۔
زراعت کے ریاستی وزیرنے بتایا کہ زراعتی قرض کی وجہ سے کسانوں کی خودکشی کے بارے میں سال 2016 کے بعد سے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے، کیونکہ وزارات داخلہ نے ابھی تک اس کے بارے میں رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔
گجرات کی بی جے پی حکومت نے 15 فروری سے ریاست کے چار ضلعوں سریندرنگر، بوتاڈ، بھاؤنگر اور احمد آباد میں نرمدا کے پانی پر روک لگائی۔ اس سے پہلے 15 مارچ کی تاریخ طے کی گئی تھی۔
میڈیا کے سوال پوچھنے کی بات کرنا بیکار ہے کیونکہ وہ سوال پوچھنا بھول چکی ہے۔ وہ کم وبیش اسی راستے پر ہے جس کے لیے ان کو کہا جارہا ہے۔ ہندوستانی میڈیا تقریبا ستّر فیصد ہندوستان سے کس طرح کا سلوک کر رہی ہے، اس کا صحیح […]