سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
پچھلے سال سرکار نے ریزرو بینک آف انڈیا سے 1.76 لاکھ کروڑ روپے لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سال یہ ایل آئی سی سے 50000 کروڑ سے زیادہ لے سکتی ہے۔ بی پی سی ایل، کانکور جیسے کچھ پبلک سیکٹر کے انٹر پرائززکو پوری طرح سے بیچا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے جنتر منتر پر بجٹ کو عوام مخالف بتاتے ہوئے کئی تنظیموں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
بجٹ میں رواں مالی سال میں مالی خزانے کے نقصان میں اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جس سے بازار کا تصور متاثر ہوا اور شیئر بازار لڑھک گیا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا، ‘‘جی ایس ٹی کے کے بعد ہر فیملی کو ماہانہ خرچ میں چار فیصد کی بچت ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن مالی سال2020-21 کے لیے بجٹ پیش کر رہی ہیں۔
بجٹ ریونیو میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتارمن اس سے کیسے نپٹیںگی؟
مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعےکی گئی حوصلہ افزائی سے معیشت میں جلد اثر ہونے کا اندازہ ہے۔ ہندوستان میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہکر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے این ڈی اے حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ جمعہ کو پیش کیا۔ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی خاص باتیں۔
مالی سال 19-2018میں بھی وزارت برائے اقلیتی امورکا بجٹ 4700 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے مالی سال 18-2017 میں وزارت کے لیے 4197 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ملک میں 400 کروڑکا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو اب 25 فیصد کی شرح سے کارپوریٹ ٹیکس دینا ہوگا۔
آج مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا بجٹ لوک سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ، گاؤں، غریب اور کسان پر ہماری خصوصی توجہ ہے۔
دی وائر کے اس لائیو پروگرام میں یونین بجٹ 2019 سے جڑے مختلف پہلوؤں پر بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن، سدھارتھ بھاٹیا اور سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے ،جب ملک میں بے روزگاری کی شرح 45 سال میں سب سے اونچی سطح پر ہے اور ہندوستان دنیا میں تیز رفتاری سے بڑھ رہی اکانومی کے طور پر چین سے پچھڑ رہا ہے۔