کرکٹ ورلڈ کپ میں گھریلو ٹیم کو ملنے والے فوائد کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے – حمایت کرنے والے 100000 سے زیادہ کرکٹ شائقین حوصلہ بڑھانے والے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک طرح کا دباؤ بھی ہے۔
سال 1983 میں ہندوستان کو پہلا ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ خطاب دلانے والے سابق کپتان کپل دیو نے یہ بھی کہا کہ یہ اتنا بڑا ایونٹ ہے اور لوگ ذمہ داریاں نبھانے میں اتنے مصروف ہیں کہ کبھی کبھی وہ بھول جاتے ہیں۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی اس لیے انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔
اولمپک کوالیفائر کے لئے ٹرائل کرانے کی مانگ کرنے والی سابق جونیئر ورلڈچیمپین نکہت زرین کی حمایت کرتے ہوئے اولمپک طلائی تمغہ جیتنے والے شوٹر ابھینوبندرا نے کہا کہ میری کام کی بہت عزت کرتا ہوں لیکن کھلاڑی کو اپنے کریئرمیں بار بار ثبوت دینے پڑتے ہیں۔ یہ ثبوت کہ ہم آج بھی کل کی طرح کھیل سکتے ہیں۔
انڈین باکسنگ فیڈریشن کی پالیسی تھی کہ خاتون زمرے میں اولمپک کوالیفائر میں جانے کا اصول صرف گولڈ اور سلور کے میڈل جیتنے والوں پر نافذ ہوتا ہے۔ الزام ہے ورلڈ چیمپین شپ میں برانز میڈل جیتنے والی میری کام کو بی ایف آئی اولمپک کوالیفائرس کے لئے بھیجنا چاہتا ہے۔