Final

(تصویر بہ شکریہ: Twitter/@cricketworldcup)

ہندوستانی کرکٹ ٹیم پر اُس ملک کی امیدوں کا بوجھ تھا، جو ہمیشہ اپنے سر پر جیت کا تاج سجانا چاہتا ہے

کرکٹ ورلڈ کپ میں گھریلو ٹیم کو ملنے والے فوائد کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے – حمایت کرنے والے 100000 سے زیادہ کرکٹ شائقین حوصلہ بڑھانے والے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ ایک طرح کا دباؤ بھی ہے۔

کپل دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر ویڈیو گریب)

مجھے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں مدعو نہیں کیا گیا: سابق کپتان کپل دیو

سال 1983 میں ہندوستان کو پہلا ون ڈے ورلڈ کپ کرکٹ خطاب دلانے والے سابق کپتان کپل دیو نے یہ بھی کہا کہ یہ اتنا بڑا ایونٹ ہے اور لوگ ذمہ داریاں نبھانے میں اتنے مصروف ہیں کہ کبھی کبھی وہ بھول جاتے ہیں۔ وہیں اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے خواتین پہلوانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی اس لیے انہیں مدعو نہیں کیا گیا۔

 میری کام، ابھینو بندرا اور نکہت زرین۔ (فوٹو : ٹوئٹر)

نکہت زرین کی حمایت کر نے پر میری کام نے ابھینو بندرا سے کہا، باکسنگ میں مداخلت نہ کریں

اولمپک کوالیفائر کے لئے ٹرائل کرانے کی مانگ کرنے والی سابق جونیئر ورلڈچیمپین نکہت زرین کی حمایت کرتے ہوئے اولمپک طلائی تمغہ جیتنے والے شوٹر ابھینوبندرا نے کہا کہ میری کام کی بہت عزت کرتا ہوں لیکن کھلاڑی کو اپنے کریئرمیں بار بار ثبوت دینے پڑتے ہیں۔ یہ ثبوت کہ ہم آج بھی کل کی طرح کھیل سکتے ہیں۔

مکے باز ایم سی میری کام اور نکہت زرین(فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک)

سابق جونیئر ورلڈ چیمپین کا الزام، اولمپک میں میری کام کو بھیجنے کے لئے اصولوں میں تبدیلی کی گئی

انڈین باکسنگ فیڈریشن کی پالیسی تھی کہ خاتون زمرے میں اولمپک کوالیفائر میں جانے کا اصول صرف گولڈ اور سلور کے میڈل جیتنے والوں پر نافذ ہوتا ہے۔ الزام ہے ورلڈ چیمپین شپ میں برانز میڈل جیتنے والی میری کام کو بی ایف آئی اولمپک کوالیفائرس کے لئے بھیجنا چاہتا ہے۔