food vendors

یوپی: کانوڑ یاترا تنازعہ کے بعد ایک بار پھر کھانے پینے کی دکانوں کے باہر نیم پلیٹ لگانے کا فرمان

اتر پردیش حکومت کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے تمام ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کو آپریٹروں، مالکان، منیجروں اور ملازمین کے نام اور پتے لکھنے ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ قدم کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اتراکھنڈ: ہری دوار کانوڑ رُوٹ پر واقع مسجد اور مزار پر پردہ ڈالا گیا، اعتراض کے بعد ہٹایا گیا

ہری دوار شہر کے جوالاپور میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دو مساجد اور ایک مزار کو بڑی-بڑی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کابینہ وزیر ستپال مہاراج نے کہا کہ یہ امن وامان برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ وہیں، انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پردہ لگانے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

کانوڑ تنازعہ: یوگی کے قریبی یشویر مہاراج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن بتایا

‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔

کانوڑ یاترا: دکانوں پر نام لکھنے کے یوپی اور اتراکھنڈ حکومت کے حکم پر سپریم کورٹ کی روک

اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے تمام دکانداروں کو دکانوں پر اپنے اور ملازمین کے نام لکھنے ہوں گے۔ اس کے کچھ دنوں بعد اتراکھنڈ کی ہری دوار پولیس نے بھی اسی طرح کے احکامات جاری کیے تھے۔

ڈھابوں کی مذہبی پہچان: ’الیکشن ہارنے کے بعد زہر کا ڈوز بڑھا رہی ہے بی جے پی‘

ہری دوار کی سمت جانے والے سہارنپور، مظفر نگر اور بجنور کے راستوں پر ہزاروں ڈھابے ہیں۔ جن ڈھابوں کے مالک مسلمان ہیں وہاں تمام ملازم ہندو ہیں اور جن ڈھابوں کے مالک ہندو ہیں وہاں تمام ملازم مسلمان ہیں۔ اس طرح لاکھوں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ آج ان تمام ڈھابوں کے مالک تناؤ سے گزر رہے ہیں۔

این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں نے کانوڑ روٹ کے دکانداروں کے لیے جاری ہدایات کو امتیازی قرار دیا

بھارتیہ جنتا پارٹی مقتدرہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانداروں کو دکانوں پر اپنا نام لکھنے کی ہدایت دی ہے۔ بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد کے اتحادیوں نے اسے ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے۔