پیرمحمد مونس: قصہ تو سنتے ہو اوروں کا، آج میری داستاں سنو
ہندو مسلم یکجہتی کے حمایتی مونس نے اپنے وقت کے دنگوں کی رپورٹنگ کرتے وقت پنڈت اور مولویوں کی کرتوتوں کو خوب اجاگر کیا ہے۔
ہندو مسلم یکجہتی کے حمایتی مونس نے اپنے وقت کے دنگوں کی رپورٹنگ کرتے وقت پنڈت اور مولویوں کی کرتوتوں کو خوب اجاگر کیا ہے۔
کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کےہزار ہزاربازو اور ہزار ہزار منہ ہیں۔ان ‘ہزار ہزار منہ’میں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی کو چھوڑ دیں تو کنگنا کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنےکو لےکرزبردست اتفاق رائے ہے۔ پھر اس نتیجہ تک کیوں نہیں پہنچا جا سکتا کہ کنگنا کا منہ بھی ان ہزاروں منہ میں ہی شامل ہے؟
ویڈیو: گزشتہ دنوں اداکارہ کنگنا رناوت نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو ‘1947 میں آزادی نہیں، بلکہ بھیک ملی تھی’ اور ‘آزادی 2014 میں ملی ہے’، جب نریندر مودی حکومت اقتدار میں آئی۔ پہلے بھی متنازعہ بیان دیتی رہیں کنگنا کے اس بیان سے ایک بار پھر نیاتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
ان کا اخبار دی بامبے کرانیکل جدو جہدآزادی کا زبردست حامی تھا؛ جس کا خمیازہ بھی اس کوبھگتنا پڑا۔
گجرات یونیورسٹی میں’دی ریولیوشنریز: اے ری ٹیلنگ آف انڈیاز ہسٹری’پرتقریر کرتے ہوئے حکومت ہند کے چیف اکانومک ایڈوائزرسنجیو سانیال نے کہا کہ اگر پہلی عالمی جنگ کے لئے وہ ہندوستانی فوجیوں کو برٹش فوج میں بھیجنے کو تیار تھے تب ان کو اسی طرح کا کام کرنے کو لےکر بھگت سنگھ سے دقت کیوں تھی؟
ایمرجنسی لگاکر سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ‘نئے ہندوستان ‘ کا اعلان کیا تھا۔ اب وزیر اعظم نریندر مودی ‘ نیو انڈیا ‘ کا اعلان کریںگے۔
احمد اللہ شاہ نے عیاری سے کسی کو قتل نہیں کیا، اس نے میدان جنگ میں ان لوگوں سےمقابلہ کیا جنہوں نے اس کا مادر وطن چھین لیا تھا،شہادت اورصداقت کی قدر کرنے والے اس کی یاد کو ہمیشہ عزیزرکھیں گے۔
مؤرخ پروفیسر مردولا مکھرجی نے کہا کہ وہ نیشنلزم سب کو شامل کرنے والی اور کثیر جہتی تھی، جس میں ہر علاقہ، مذہب، فرقہ، ہر زبان کے بولنے والے اور تمام قبائلی گروہ کے لوگ شامل تھے۔