سابق چیف اکنامک ایڈوائزر اروند سبرامنیم نے کہا ہے کہ مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے تازہ ترین اعداد و شمار آپس میں میل نہیں کھاتے ہیں۔ انہوں نے گرتی ہوئی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر سوال اٹھایا کہ اگر ہندوستان سرمایہ کاری کے لیے اتنا ہی پرکشش ملک بن گیا ہے تو زیادہ سرمایہ کاری کیوں نہیں آ رہی؟
ویڈیو: سال 2023 میں آمدنی، بے روزگاری، غربت، مہنگائی، جی ڈی پی، زراعت، ایم ایس پی پر مودی حکومت کی اقتصادی پالیسی کیا رہی ہے؟ دی وائر کے اجئے کمار بتا رہے ہیں کہ ملک میں تقریباً 10 سال سے برسراقتدار مودی حکومت میں زیادہ تر لوگوں کی زندگی میں کوئی نمایاں اور بنیادی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ویڈیو: ہندوستان میں پٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی وجہ سے کیب سروس کمپنیوں اولا اور اوبر نے بھی کئی ریاستوں میں کرایے میں اضافہ کر دیا ہے۔ ایک طرف مہنگائی بڑھی ہے تو دوسری طرف سی ایم آئی ای کے مطابق بے روزگاری کے اعداد و شمار نیچے آئے ہیں۔ ان مسائل پر پروفیسرسنتوش مہروترا سے دی وائر کے یاقوت علی کی بات چیت۔
ہندوستان کو عالمی معیشت میں کسی بھی اتھل پتھل کی صورت میں بدترین صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا، کیونکہ اب وہ تجارت، سرمایہ کاری اور مالیات میں کہیں زیادہ عالمگیر ہو چکا ہے۔ آج یہاں امریکی فیڈرل ریزرو کی کارروائیاں ریزرو بینک آف انڈیا کے مقابلے زیادہ اثر ڈالتی ہیں۔
ہندوستان کےسابق چیف شماریات دان اورسینئر ماہراقتصادیات پرنب سین نے کہا کہ ملک کی معیشت سے جڑے مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ عوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، لیکن اس کے لیے مرکز اور ریاستوں کےدرمیان سیاسی اختلافات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
اگلے چھ مہینوں میں دنیا کی دوسری معیشت کے مقابلے ہندوستانی معیشت میں زیادہ تیزی سے ہونے والی جن اصلاحات کو لےکر وزیر اعظم اتنے مطمئن ہیں، وہ بھاری بھرکم سرکاری خرچ کے بغیر ناممکن معلوم ہوتے ہیں۔معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا جا چکا ہے کہ اصلاحات کاکوئی لائحہ عمل مرتب کرنے یا حکمت عملی پیش کرنے سے پہلے سنجیدگی سے اس کامطالعہ کرنا ضروری ہے۔
ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اس سے پہلے 1998 میں ہندوستان کی ریٹنگ کو کم کیا تھا۔ موڈیز نے کہا کہ اصلاحات کی سست رفتاری اور پالیسیوں کی اثرپذیری میں رکاوٹ نےہندوستان کی سست نمو میں رول ادا کیا۔ یہ صورتحال کووڈ 19 کے آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت میں راجن نے کہا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے اور وسائل کم ہیں۔ یہ ملک زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتا، اس کی معیشت کو کھولنا ہوگا۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔
یہ پہلی بار ہے جب مرکزی حکومت نے سرکاری طور پر سروے پورا ہونے کےبعد ایک سروے رپورٹ جاری نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، حکومت نے رپورٹ کورد کرنے سے پہلے این ایس سی سے مشورہ نہیں کیا تھا۔
موڈیز نے عالمی اقتصادی منظرنامہ پر اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان کی معیشت میں پچھلے دو سال میں سستی آئی ہے۔ حالانکہ جاری سہ ماہی میں اقتصادی رفتار میں اصلاح کی امید ہے۔
پچھلے سال سرکار نے ریزرو بینک آف انڈیا سے 1.76 لاکھ کروڑ روپے لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سال یہ ایل آئی سی سے 50000 کروڑ سے زیادہ لے سکتی ہے۔ بی پی سی ایل، کانکور جیسے کچھ پبلک سیکٹر کے انٹر پرائززکو پوری طرح سے بیچا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے جنتر منتر پر بجٹ کو عوام مخالف بتاتے ہوئے کئی تنظیموں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
بجٹ میں رواں مالی سال میں مالی خزانے کے نقصان میں اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے، جس سے بازار کا تصور متاثر ہوا اور شیئر بازار لڑھک گیا۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا، ‘‘جی ایس ٹی کے کے بعد ہر فیملی کو ماہانہ خرچ میں چار فیصد کی بچت ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن مالی سال2020-21 کے لیے بجٹ پیش کر رہی ہیں۔
بجٹ ریونیو میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتارمن اس سے کیسے نپٹیںگی؟
حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔
سی ایس او نے منگل کوقومی آمدنی کا پہلا اندازہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ کی اہم وجہ مینو فیکچرنگ کی شرح نمو کا گھٹنا ہے۔مالی سال2018-19 میں اقتصادی شرح نمو6.8 فیصدی رہی تھی۔
نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔
آر بی آئی کےسابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان اقتصادی بحران کی زد میں ہے۔اقتصادی سستی کو دور کرنے لیے یہ ضروری ہے کہ مودی حکومت سب سے پہلےمسئلہ کو قبول کرے۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ناکافی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ معیشت کی حالت تشویشناک ہے لیکن ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔
این ایس او کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق،مینوفیکچرنگ سیکٹر میں گراوٹ اور زراعتی شعبہ میں گزشتہ سال کے مقابلے کمزور مظاہرے میں مالی سال 2019-20 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 4.5فیصد رہ گئی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ 7 فیصد تھی۔
مرکزی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کے ذریعےکی گئی حوصلہ افزائی سے معیشت میں جلد اثر ہونے کا اندازہ ہے۔ ہندوستان میں نئی سرمایہ کاری سے نہ صرف نئی نوکریاں پیدا ہونے کا امکان ہے بلکہ اس سے آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
مرکزی وزیرسریش انگڑی نے کہا ہےکہ لوگ اقتصادی بحران کا دعویٰ کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج خراب کر رہے ہیں۔ ہر تین سال میں معیشت میں اور مانگ میں گراوٹ آتی ہے۔ یہ ایک چکر ہے۔ اس کے بعدمعیشت پھر پٹری پر آ جاتی ہے۔
این ایس او کی ایک لیک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ہندوستانی کے ذریعے ایک مہینے میں خرچ کی جانے والی اوسط رقم سال 2017-18 میں3.7 فیصدی کم ہوکر 1446 روپے رہ گئی ہے، جو کہ سال 2011-12 میں1501 روپے تھی۔
آر بی آئی کے گورنر رہے رگھورام راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقے پر نئے سرے سے غور کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
اس سے پہلے کمیٹی کے اہم ممبر ڈاکٹرسرجیت بھلا ا س سال کی شروعات میں ہی کمیٹی سے الگ ہو گئے تھے۔
کوئلہ، کچے تیل، نیچرل گیس اور ریفائنری مصنوعات کی پیداوار میں منفی اضافہ درج کیا گیا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی اقتصادی بحران پرصحافی اور قلمکار پوجا مہرا، دہلی اسکول آف اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آکرتی بھاٹیہ اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
بہار کے نائب وزیراعلیٰ اور وزیر خزانہ سشیل مودی نے کہا کہ ویسے تو ہرسال ساون-بھادو میں مندی رہتی ہے، لیکن اس بار مندی کا زیادہ شور مچاکر کچھ لوگ الیکشن میں اپنی شکست کی شرمندگی اتار رہے ہیں۔
جب تک گلوبلائزیشن کی اقتصادی پالیسیوں میں کوئی فیصلہ کن تبدیلی نہیں ہوتی، ہندوستان وشوشکتی بن جائے توبھی، حکومت کا سارا بوجھ ڈھونے والے نچلے طبقے کی یہ تقدیر بنی ہی رہنے والی ہے کہ وہ تلچھٹ میں رہکر عالمی سرمایہ داری کے رساؤ سے گزر بسر کرے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے این ڈی اے حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ جمعہ کو پیش کیا۔ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی خاص باتیں۔
مالی سال 19-2018میں بھی وزارت برائے اقلیتی امورکا بجٹ 4700 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے مالی سال 18-2017 میں وزارت کے لیے 4197 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ملک میں 400 کروڑکا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو اب 25 فیصد کی شرح سے کارپوریٹ ٹیکس دینا ہوگا۔
آج مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا بجٹ لوک سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ، گاؤں، غریب اور کسان پر ہماری خصوصی توجہ ہے۔
دی وائر کے اس لائیو پروگرام میں یونین بجٹ 2019 سے جڑے مختلف پہلوؤں پر بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن، سدھارتھ بھاٹیا اور سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
یہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جا رہا ہے ،جب ملک میں بے روزگاری کی شرح 45 سال میں سب سے اونچی سطح پر ہے اور ہندوستان دنیا میں تیز رفتاری سے بڑھ رہی اکانومی کے طور پر چین سے پچھڑ رہا ہے۔
ملک کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزراروند سبرمنیم کا کہنا ہے کہ سال 2011سے12 اور 2016سے17 کے دوران ملک کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو کافی بڑھاچڑھاکر بتایا گیا۔ اس دوران جی ڈی پی سات فیصد نہیں، بلکہ 4.5 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے۔