موضوع کے لحاظ سے یہ ناول جوائنٹ فیملی سے نیوکلیر فیملی تک کے اذیت ناک سفر کی داستان ہے۔پورا ناول پڑھنے کے بعد قاری کے ذہن میں بظاہر بے ترتیب لیکن نہایت بامعنی اورموضوع سے متعلق مناظر رقص کرنے لگتے ہیں۔ قاری تسلیم کرلیتا ہے کہ ہر برائی میں ایک اچھائی پوشیدہ ہوتی ہے اور یہ کہ اذیتوں کے بطن سے ہی نعمتیں جنم لیتی ہیں۔
گزشتہ 29 جولائی کو اتر پردیش کی ہاتھرس پولیس کی طرف سے درج کی گئی شکایت کے بعد آگرہ میں منعقد ہونے والے پروگرام کو رد کر دیا گیا ہے۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ بکر انعام یافتہ گیتانجلی شری کی کتاب ‘ریت سمادھی’ میں بھگوان شیو اور پاروتی کی ‘قابل اعتراض عکاسی’ کی گئی ہے، جس سے ‘ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں’۔
گیتانجلی شری کے ہندی ناول ‘ریت سمادھی’ کے انگریزی ترجمہ ‘ٹومب آف سینڈ’ کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس کا ترجمہ ڈیزی راک ویل نے کیا ہے۔کسی بھی ہندوستانی زبان میں بکر حاصل کرنے والا یہ پہلا ناول ہے۔