سری لنکا کے بڑے سیاسی گھرانوں کو شکست دے کر انورا کمارا ڈسانائیکے عوام کی پہلی پسند بنے ہیں۔ سری لنکا کے نو منتخب صدر محنت کش طبقے کی وکالت اور سیاسی اشرافیہ کے خلاف اپنی جارحانہ تنقید کے لیے معروف ہیں۔
سیلون الکٹرسٹی بورڈ کے چیئرمین ایم ایم سی فرڈیننڈو نے جمعہ کو ایک پارلیامانی کمیٹی کے سامنے کہا تھاکہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کومنار کے ایک پاور پروجیکٹ کو اڈانی گروپ کو دینے کو کہاتھا۔ صدر کی تردید کے بعد انہوں نے بیان واپس لے لیا تھا۔
سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔
صدر گوٹا بایا کے بھائی اور وزیر اعظم مہندا راجا پکشا نے کہا تھا کہ ہندوستان نے جموں و کشمیر میں جو اقدامات کیے ہیں، سر ی لنکا ان کو نظر انداز نہیں کر سکتا ہے۔ جو حکومت خود اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق غصب کرکے ایک ریاست کو تحلیل کرسکتی ہے وہ ایک پڑوسی ملک کو کس طرح اقلیتوں کو حقوق دینے کے لیے مجبور کرسکتی ہے۔