ہندوستان میں اقوام متحدہ کی یزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ریناٹا ڈیسالن نے کہا کہ ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے خلاف لگاتار ہو رہے جنسی تشدد کو لےکراقوام متحدہ فکرمند ہے۔
عوام کی ہر مخالفت کو جرم ٹھہرایا جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں ہے جب حکومت ہندوستانیوں کو یہ بتائےگی کہ ان کا بےروزگاری کے خلاف بولنا، کسانوں کا حکومت کے خلاف کھڑا ہونا، سب کچھ بین الاقوامی سازش ہے۔ ہندوستان میں پیدا ہونے کوبھی ایک سازش قراردیا جا سکتا ہے۔
سنگھ کے مقاصدکو حاصل کرنے کے لیے یوگی آدتیہ ناتھ ایک مثالی شخصیت ہیں۔وہ مسلمانوں سے نفرت کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ دلتوں کو اپنی جگہ پتہ ہونی چاہیے۔
جیل جانے کے بعد تنازعہ ہونے پر ہاتھرس سے بی جے پی ایم پی راج ویر سنگھ دلیر نے کہا کہ وہ جیلر کے بلاوے پر جیل احاطہ میں واقع ان کے دفتر میں چائے پینے گئے تھے۔کسی سے ملنے نہیں گئے تھے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ اگر ایم پی واقعی ملزمین سے ملنے گئے تھے تو یہ شدید طو رپرقابل اعتراض ہے۔
اتر پردیش پولیس نے ہاتھرس کے چندپا تھانے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ ہوئےتشدداور مبینہ گینگ ریپ معاملے کو لےکر انہیں ذات پات کی بنیاد پردنگا بھڑ کانے والی ایک بین الاقوامی سازش کا پتہ چلا ہے۔
سماجی کارکن کارکن اور سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر رنجنا کماری کا کہنا ہے کہ وومین کمیشن ایک طریقے سے سرکاری تحفظ کا اڈہ بن گیا ہے۔ جسے کہیں نہیں‘ایڈجسٹ’ کر پا رہے ہیں، ان کو بٹھا دیا جاتا ہے۔ یہاں پر خواتین کے لیے کوئی سنجیدگی نہیں ہے۔ اگر ہوتی تو آج پورےکمیشن کوہاتھرس میں دکھنا چاہیے تھا۔
خصوصی رپورٹ: یوپی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ہاتھرس متاثرہ کی ایف ایس ایل رپورٹ کے مطابق ریپ نہیں ہوا ہے۔ حالانکہ دہلی لائے جانے سے پہلے متاثرہ کوعلی گڑھ کے جس اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا، وہاں کی ایم ایل سی رپورٹ‘وجائنل پینیٹریشن’ اور زبردستی کیے جانے کی بات کہتی ہے۔
فورینسک سائنس لیب کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سیمن یا اسپرم سیمپل،پھریری اسٹک اور کپڑوں میں سے کسی پر بھی نہیں پائے گئے۔اسی رپورٹ کی بنیاد پراتر پردیش کےایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس(لاءاینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔
مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع کاواقعہ ۔مبینہ طور پر تین دنوں تک کیس نہ درج کیےجانے اورلعن طعن سے پریشان ایک شادی شدہ خاتون نے گزشتہ جمعہ کو جان دے دی۔ پولیس نے تین کلیدی ملزمین سمیت لاپرواہی برتنے کے الزام میں دو پولیس اہلکاروں اور خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں دودیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں19سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ اورموت کے بعد انتظامیہ کی جانب سے گاؤں کو سیل کر دیا گیاتھا۔ اس کے باوجودوہاں سے تقریباً 500 میٹر دور ٹھاکر کمیونٹی کے سینکڑوں لوگوں نے ملزمین کی حمایت میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ان کے لیے انصاف کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں دلت لڑکی سے گینگ ریپ اور ان کی موت کے واقعہ کے بعد پولیس نے ان کے گاؤں کی گھیرا بندی کر دی ہے۔میڈیا کو جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں متاثرہ لڑکی کے ایک بھائی سے دی وائر کی ٹیم سے فون پر بات چیت۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو ہاتھرس جانے سے روکا گیا۔ راہل گاندھی کے ساتھ پولیس کے ذریعے ہاتھاپائی کرنے کا الزام۔ وبا سے متعلق ایکٹ سمیت مختلف دفعات میں دونوں رہنماؤں کے خلاف کیس درج۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کے ساتھ ریپ نہیں ہوا۔ اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست کے اعلیٰ حکام کو طلب کیا۔
آج پھر ایک لڑکی کے ساتھ وہی ہوا، جو تمہارے ساتھ ہوا، شاید اس سے بھی خوفناک۔ ایسا لگاتار اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ گینگ ریپ کرنے والوں کو کسی بھی قانون، کسی بھی سرکار یا کسی بھی انتظامیہ کا ڈر نہیں رہ گیا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے ہاتھرس ضلعے میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کرنے کے بعد ریپ کیا تھا۔ دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران گزشتہ29 ستمبر کو اس کی موت ہو گئی۔
اتر پردیش کے بلرام پور ضلع کے گینسڑی علاقے کاواقعہ۔متاثرہ فیملی نے الزام لگایا ہے کہ لڑکی کا پیر اورکمر توڑ دیا گیا تھا۔ حالانکہ پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں14ستمبر کو مبینہ طور پر اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ بےرحمی سے مارپیٹ کی اور ریپ کیا تھا۔ منگل کو علاج کے دوران دہلی کے ایک اسپتال میں لڑکی نے دم توڑ دیا۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سال کی دلت لڑکی کے ساتھ بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے بعد ریپ کیا تھا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ منگل کو دیر رات پولیس نے ان کی رضامندی کے بغیرآناًفاناً میں لڑکی کے آخری رسومات کی ادائیگی کر دی۔ وہیں، پولیس نے اس سے انکار کیا ہے۔
الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا تھا۔ ان کے ساتھ بےرحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ ان کی زبان کاٹ دی گئی تھی اور ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ پہنچی تھی۔ علی گڑھ میں تقریباً 10 دن علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال لایا گیا تھا۔
اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع کا واقعہ۔الزام ہے کہ 14ستمبر کو 19 سال کی دلت لڑکی سے اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے گینگ ریپ کیا۔ پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ لڑکی نازک حالت میں وینٹی لیٹر پر ہے۔