لتا منگیشکر …
قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شریک ہوئے بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو دعا کرتے ہوئے اور کچھ دیر کے لیے ماسک اتار کر پھونک مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے اس ‘پھونک’کو ‘تھوک’بتایا تھا۔ فرقہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے ایسے لیڈروں کی مذمت کی ہے۔
لتا منگیشکرہندوستان کی مایہ ناز اورعظیم گلوکارہ تھیں۔ ہندوستانی موسیقی میں ان کی خدمات کے لیے انہیں ‘بلبل ہند’، ‘سور کوکیلا’ اور ‘کوئین آف میلوڈی’جیسے خطابات سے نوازا گیا تھا۔
سال 2018 میں رشی کپور کے کینسر سے متاثر ہونے کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ اس کے بعد وہ علاج کے لیے امریکہ چلے گئے تھے اور تقریباً ایک سال وہاں رہنے کے بعد پچھلے سال ستمبر میں ممبئی لوٹے تھے۔
ویڈیو: ہندوستانی سنیما کے عظیم موسیقار خیام کے بارے میں بتارہی ہیں یاسمین رشیدی ۔ خیام ان موسیقاروں میں رہے جو مانتے ہیں کہ پہلے گیت لکھے جائیں دھن بعد میں تیا رہو۔یوں سوچیں تو آج کی موسیقی میں ویرانی کا احساس ہوتا ہے۔
ایک مذہبی گھرانے میں بچپن سے ہی آوازوں کے پیچھے بھاگنے والے خیام کو ان کے جرم کی سزا سنائی گئی اور گھر کے دروازے بند کر دئے گئے۔اب فلموں کے عاشق خیام ہیں اور پیچھے بند دروازہ۔ مگر ان کی دستک کسی اور دروازے پر تھی ،جس کی تھاپ میں زندگی کو رقص کرنا تھا۔
یہ خیام کا فن تھا کہ انہوں نے قدامت کو یوں جدت دی کہ گویا لافانی کر دیا۔ اگر خیام نے صرف ایک دھن بنائی ہوتی تو وہ تب بھی اسی مرتبے پر فائز ہوتے جس پہ کہ ہوئے۔ اور وہ دھن تھی میر تقی میر کی غزل کی جوانہوں نے ساگر سرحدی کی فلم بازار کے لیے بنائی۔
92 سال کے موسیقار خیام نے سوموار رات 9:30 بجے آخری سانس لی۔ پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے ان کو 10 دن پہلے ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔
ایک مسجد میں امامت کرنے والے باپ کے بیٹے قادر خان نے چٹائی پر بیٹھکر تعلیم حاصل کی تھی اور بعد میں جھگی میں پرورش پانے والا یہی بچہ منٹو سے بھی متاثر ہوا تھا۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، منٹو نے مجھے سکھایا کہ آئیڈیاز بڑے ہونے چاہیے لفظ نہیں۔
ایکٹر اور فلم نویس قادر خان نے 250 سے زائد فلموں کے مکالمے لکھے اور 300 سے زیادہ فلموں میں ایکٹنگ کی ۔
محمد عزیز کے کئی گانوں میں امیری اور غریبی کا فرق نظر آئے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گلوکار کو گانے اتفاق سے ہی ملتے ہیں پھر بھی عزیز ان کے گلوکار بن گئے جن کو کہنا نہیں آیا، جن کو لوگوں نے نہیں سنا۔
محمد عزیز نے کولکاتہ کے غالب ریستوراں میں ایک گلوکار کے طور پر اپنا کیریئر شروع کیااور 80اور 90کی دہائی میں سنیما کی دنیا میں راج کیا ۔
گینگس آف واسع پور سے مشہور ہونے والے ایکٹر آدتیہ کمار عرف پرپینڈی کلر کا کہنا ہے کہ ایکٹنگ میرے لئے صرف اسکرپٹ نہیں ہےزندگی کا تجربہ بھی ہے۔ ہمرا نام پرپینڈی کلر ہے۔ فیضل خان ہمرے بڑے بھائی ہیں۔ ہم آپ کی دکان لوٹنے آئے ہیں۔ پولیس […]
سری دیوی کے نہیں ہونے کی خبر کے ساتھ جو چیز میرےذہن میں سب سے پہلے آئی، وہ تھی کہ ہم ان کو ہمیشہ ایک ہی شکل اور صورت میں یاد کر پائیںگے۔