سپریم کورٹ کی جانب سے صدر جمہوریہ کو ریاستوں کے گورنروں کی طرف سے بھیجے گئے بلوں پر فیصلہ لینے کے لیے ٹائم لائن دینے کے چند دنوں بعد نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے آرٹیکل 142- جو سپریم کورٹ کو اختیارات دیتا ہے – کو ‘جمہوری قوتوں کے خلاف جوہری میزائل’ قرار دیا۔
وقف (ترمیمی) ایکٹ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کے دوسرے دن مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی کہ اگلی سماعت تک کسی بھی وقف جائیداد کو ڈی- نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی غیر مسلم کو کسی وقف بورڈ یا کونسل میں تقرری دی جائے گی۔
وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ نے پوچھا کہ کیا مرکزی حکومت مسلمانوں کو ہندو بندوبستی بورڈ میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے، جس طرح سے وہ وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کا مطالبہ کر رہی ہے۔